میری آواز 131

میری آواز

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان (اتازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

کراچی کا سنگین مسلہء، آوارہ، خارش زدہ اور خطرناک کتوں کی بھرمار،،، کتے کے کاٹے کی ویکسین بھی عدم دستیاب،،،،

کراچی جو اس وقت دیگر مسائل کی طرح “مسائلستان” کا روپ بھی دھار چکا ہے، ان مسائل میں ایک سرفہرست سنگین اور پریشانی کا بڑا پیچیدہ مسلہ کراچی کے مختلف علاقوں میں آوارہ، خارش زدہ، بیمار اور خطرناک کتوں کی بھرمار کا ہے، جس کی کثرت سے دن بدن لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن کر رہ گئی ہے، جن کے تدارک اور روک تھام کے لئے اقدامات نہی کئے گئے، اس سے بیشتر بلدیہ کی طرف سے “کتا مار مہم” کے ذریعے گلی محلوں اور شاہراہوں پر گھومنے والے آوارہ کتوں کو مارا جاتا تھا، مگر گزشتہ کئی سالوں سے اس سلسلہ کی طرف توجہ ہی نہی دی جا رہی، جس سے اب یہ آوارہ کتوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے، اب نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ آوارہ کتوں کے خوف سے عورتوں اور چھوٹے بچوں نے گھروں سے باہر نکلنا تک بند کر دیا ہے،

کچھ ماہ قبل آوارہ کتوں کے خاتمہ کے لئے “ایدھی فاونڈیشن” کی طرف سے آوارہ کتوں کے تدارک کے لئے اور خاتمہ کی مہم کا آغاز کیا گیا، مگر چند مہینوں کے اندر ہی اس مہم کو روک دیا گیا،

باعث افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ آوارہ اور خارش زدہ کتوں کے کاٹنے کی
“DOG BITE VACCINATION”
بھی سرکاری ہسپتالوں میں دستیاب نہی ہے، ان خطرناک کتوں کے کاٹنے کی بروقت “VACCINATION” بھی دستیاب باآسانی نہی ہے، جس تیزی کے ساتھ آوارہ کتوں کی شرح میں آضافہ ہو رہا ہے، اس کے مطابق ہسپتالوں کے اند “ویکسینیشن” بھی دستیاب نہی ہے،

حکومت سندھ بھی اس سنگین مسلہ کی طرف توجہ نہی دے رہی، سال 2020 کے اندر سیک محتاط اندازے کے مطابق پورے سندھ میں 92000 ہزار سے زائد آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات رونما ہوئے، مگر آج تک آوارہ کتوں کے خاتمہ کی طرف اب تک کوئی ٹھوس اقدامات نہی کئے گئے، اور لوگ سالہا سال سے حکومت سندھ کے رحم و کرم پر ہیں، مگر ابھی تک آوارہ کتوں کے کاٹنے کا کوئی مستقل انتظام ہی کیا گیاہے، اور عوام کے اندر عدم تحفظ اور بے یقینی کی کیفیت بھی بڑھنے لگی ہے،

ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر آوارہ کتوں سے نجات کے لئے فوری طور پر دوبارہ “کتا مار مہم” کو شروع کیا جائے، صرف جناح ہسپتال کے اندر روزانہ کی بنیاد پر 100 سے زائد کتوں کے کاٹنے کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، ان میں سے ایسے سینکڑوں افراد ہوں گئے جو کتے کے کاٹنے کے بعد بروقت ہسپتالوں میں “VACCINATION” نہیں لگواتے اور پھر خطرناک حالت میں مبتلا رہنے کے بعد موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں، آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اس کے علاج کے وسیع تر عوام کے مفاد کو مد نظر انتظامات کئے جائیں، اور دوبارہ “کتا مار مہم” کا آغاز کیا جائے، جس کی اب اشد ضرورت بھی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں