my voice Ejaz Ahmad Tahir Awan 254

میری آواز

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

اس وقت کراچی پورے پاکستان میں جعلی عاملوں، کالے جادو، تعویز دھاگے کا عمل، پسند کی شادی میں رکاوٹ، روزگار کا نہ ہونا، رشتوں کی بندش، بیماری سے نجات، ہر تمنا پوری، یہ وہ سب جعلی مافیا کے عام آدمی کو اپنی گرفت میں لینا اور پھنسانے کے طریقہ واردات ہیں، کراچی پاکستان کا وہ واحد شہر “کراچی” ہے کہ جہاں جعلی عاملوں کی نہ صرف بھرمار ہے بلکہ باآسانی پڑھے لکھے اور کم تعلیم یافتہ خواتین اور مرد پھنس جاتے ہیں، اور پھر اپنے مخصوص اور پروفیشنل طریقہ سے استعمال کا باعث بن جاتے ہیں، اس وقت کراچی کی در و دیواروں اور پلوں کے اعپر اور نیچے باکثرت جعلی عاملوں موبائل نبمروں اور رابطوں کے ساتھ بڑے بڑے اشتہارات “وال چاکنگ” کے طور پر نظر آتے ہیں، جنہیں کوئی پوچھنے والا اور ان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی کرنے والا نہی ہے، اس “وال چاکنگ” سے اندرون شہر کی خبصورتی بھی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کم تعلیم یافتہ اور نا پختہ ذہن والے بچے اور بچیاں بھی پڑھتے ہیں، آئیے ایک نظر ان جعلی عاملوں کی فہرست پر ڈالتے ہیں

نادر شاہ، جنید بنگالی، اسد بنگالی، ساوتری مائی، کالے جادو کا علاج، راحت بنگالی، ماہر عملیات بنگالی بابا، ماں گوپال، سکندر بنگالی، ریحانہ بنگالی مائی، بنگالن بی بی، وغیرہ وغیرہ

جعلی بنگالی جادو گروں کی طرف سے کم لکھے پڑھے اور ایمان کی نا پختگی کے حامل افراد )خواتین و مرد) بہت ہی آسانی سے ان جعلی عاملوں کی گرفت میں پھنس جاتے ہیں، یہ سب جعلی عامل کے جن کے بڑے بڑے اشتہارات “وال چیکنگ” کے ساتھ پورے کراچی کی دیواروں پر ہر شخص روزانہ آتے جاتے ہعئے لاکھوں بار پڑھے جاتے ہیں مگر صد افسوس کہ آج تک ان جعلی عامکوں کے خلاف اور ان کے دھندے کے بارے کوئی “کریک ڈاون” نہی کیا جا سکا،

جعلی عاملوں کا طریقہ واردات پر ایک نظر تو ڈالیں، آپ کے تمام مسائل میں حل کرونگا، آپ مجھے قبر کی مٹی، سانپ کی کھال، اپنی ماں کا نام، اور ایزی پیسہ کے ذریعے سات ہزار روہے جلدی بھجوا دیں، تاکہ آپ کے بچاو اور کام کا آغاز شروع کیا جا سکے،

یہ سب جعلی عامل کبھی کام کرنے والے سے بالمشافہ ملاقات نہی کرتے، بلکہ ملاقات کے لئے جگہ کا تعین بھی یقینی نہی بناتے، کل ان جعلی عاملوں کی فیس 21000 ہزار روپے ہوتی ہے، جو اقساط کی شکل میں ڈیمانڈ کی جاتی ہے، اور کام کی کوئی گارنٹی بھی نہی دی جاتی،

کراچی کے یہ سب جعلی عامل اور جھوٹے جادو گر، شہر کی شاہراہوں اور دیواروں پر “وال چاکنگ” کے لیے نئے تربیت یافتہ خطاط اور آرٹسٹوں سے انتہائی کم پیسوں پر رست کے آخری پہر میں کرواتے ہیں، ایک اشتہار کے لئے صرف 50 روپے کا معاوضہ طے کیا جاتا ہے، اور پور کراچی کے اندر علاقہ اور گنتی کے حساب سے معاوضہ طے ہوتا ہے، اور ان اشتہارات کو لکھنے والوں کو کوئی خطرہ بھی نہی ہوتا، بلکہ وہ بلا خوف و خطر یہ کام کرتے ہیں، یہ اشتہارات اندرون شہر کے خاص خاص علاقوں اور مخصوص جگہوں پر لکھے جاتے ہیں، اور اشتہارات کی اجرت بھی کام مکمل ہونے کے بعد دی جاتی ہے،

ان جعلی عاملوں کا یہ دعوی بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے جادو کے ذریعے آپ کے مسلئے کا فوری حل کر دیں گئے، یہ سب جعلی عامل کراچی سے دور دراز علاقوں میں ہوتے ہیں اور کبھی کسی سائل سے باقائدہ ملاقات نہی کرتے، لین دین کس سلسلہ صرف موبائل کال پر ہی ہوتا اور رکھا جاتا ہے،

زرا غور فرمائیں کہ یہ سب جعلی عامل اپنے ذاتی مسائل تو حل نہی کر سکتے بھلا اپنے جعلی جادو کے عمل سے دوسروں کے مسائل کس طرح حل کریں گئے؟

جعلی عامل کا منظم مافیا تعلیم سے بھی بے بہرہ ہوتے ہیں جب ان سے گفتگو کی جائے تو ان کی تعلیم کا باآسانی اندازہ ہو جاتا ہے، کبھی وہ اپنی تعلیم اور اپنے اصل ٹھکانے کا پتہ نہی دیتے، اکثر یہ جعلی عامل سنفھ کے دور دراز علاقوں میں بیٹھ کر سارے کام کرتے ہیں، ان کے گروہ کے اندر معاون بھی ہوتے ہیں جو عامل کروانے والوں کو گھیر کر اور پھنسا کر لاتے ہیں انہیں بہت کم معاوضہ دیا جاتا ہے،

ان جعلی عاملوں کے شکنجہ میں کم تعلیم یافتہ اور ایمان کی کمزوری کے حامل افراد ہی گرفت میں آتے ہیں،

جعلی عامل جب گرفت یا پھر میڈیا کی کاوائی کے دوران گرفتار ہوتے ہیں تو عدالتوں کے وکیلوں کے تعاون سے کبھی کسی قسم کی سزا نہی ہونے دیتے عدالتوں کے وکلاء اور ججز کی بھاری فیسوں سے ہر قسم کی سزا سے صاف بچ نککتے ہیں، کبھی اج تک کسی کو نشان عبرت نہی بنایا گیا، ضروت اس بات کی ہے کہ ان سب جعلی عاملوں کے خلاف منظم کریک ڈاون کیا جائے، اور ان کے خلاف قانون سازی بھی کی جائے تاکہ وہ کسی بھی قسم کی سزا سے نہ بچ سکیں،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں