my voice Ejaz Ahmad Tahir Awan 142

میری آواز

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
“ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن WHO” کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زائد افراد “گردوں کے خطرناک مرض” میں مبتلا ہو کر انتہائی تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اور چرف 15 لاکھ افراد گردوں کے گیل ہونے کی وجہ سے پیوند کاری اور ڈائی لیسز “DIALYSIS” سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں، اور اس بات کا قوی خطرہ ہے کہ آئیندہ چند سالوں کے دوران یہ تعداد تقریبا” دوگنا ہو جائے گئی، اور اس خطرناک مرض کے علاج معالجہ کا تخمینہ بھی تقریبا” 10 کھرب سے بھی تجاوز کر جائے گا.

“گردوں کے امراض” میں مبتلا تقریبا” 80% سے زائد مریضوں کا تعلق ترقی یافتہ ممالک سے ہے، جبکہ پاکستان اور ہندوستان کے اندر “گردوں کے امراض” کے مریضوں کا تقریبا” 10 کھرب سے بھی تجاوز کر جائے گا.

گردوں کے امراض میں مبتلا تقریبا” 80% سے زائد مریضوں کا تعلق ترقی یافتہ ممالک سے ہے، جبکہ پاکستان اور ہندوستان کے اندر “گردوں کے امراض” میں مبتلا صرف 10 فیصد تک علاج ممکن ہوتا ہے.

تازہ ترین میڈیکل ریسرچ کے مطابق “گردوں کے امراض کے بڑھنے” کی بنیادی وجوہات میں ذیابیطس (شوگر) بلڈ پریشر، گردوں کی سوزش اور پیشاب کی نالیوں میں پتھری کی موجودگی ہوتی ہے، جبکہ اس کے برعکس کم عمر بچوں میں گردوں کی خرابی کی بنیادی اور اولین وجہ گردوں کے نظام میں پتھری کا ہونا ہے، گردوں کے انہی امراض کی وجہ سے تقریبا” ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد دل اور خون کی نالیوں کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں، ترقی یافتہ ممالک اپنے سالانہ “HEALTH BUDGET” کا تقریبا” 80% ان خطرناک اور موذی امراض کے تدارک، روک تھام اور علاج معالجہ کے لئے مختص کرتے ہیں.

“ہیلتھ کیئر میگزین BMJ JOURNALS” میں شائع شدہ ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق انسان کے جسم میں دو (2) گردے ایک دن میں 200 بالٹیاں خون صاف کرنے کے علاوہ بلڈ پریشر کے کنٹرول، خون کے سرخ ذرات کی پیداوار اور انسانی ہڈیوں کی مضبوطی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں،اگر انسان کے جسم کے اندر صرف 8 لیٹر خون موجود ہو، تو گردے دن بھر میں 25 بار اس کی صفائی کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں، یعنی ایک دن میں 25 بار ڈائی لیسز کس عمل جبکہ سال بھر میں یہ “ڈائی لیسز” 9125 بار ہو گا، اور اگر انسانی عمر اوسط” 60 برس بھی اگر ہو جائے تو یہ عمل زندگی میں 547500 بار انجام پاتا ہے.

انسانی گردوں کے کام کی رفتار جب سست ہونا شروع ہو جاتی ہے، تو عام طور پر اسے
“CHRONIC KIDNEY DISEASSES”
کہا جاتا ہے، اور عموما” مریض کو اس کا علم بہت تاخیر سے ہوتا ہے، دنیا کے مختلف ممالک میں کی جانے والی ریسرچ سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے، کہ ہر 10 میں سے ایک شخص کدی حد تک گردے کی کی خرابی کا شکار ہوتا ہے، اور پھر گردوں کی بیماریوں میں مبتلا ایسے افراد عام لوگوں کی نسبت 10 گنا زیادہ ھارٹ اٹیک اور فالج سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں.

زندھی بہت قیمتی ہے اس کی حفاظت کرنا اور محفوظ بنانا ہم سب کا بنیادی فریظہ ہے، ہر سال گردوں کے امراض کے بڑھتے ہوئے گراف کو مدنظر رکھتے ہوئے سالانہ صحت کے بجٹ میں نہ صرف اضافہ ناگزیر ہو گیا ہے، بلکہ بین الاقوامی ” NGO”کی فعال تنظیمیں اپنے قدم مزید آگے بڑھائیں، اور اس خطرناک اور موذی مرض کے تدارک کے لئے فعال کردار ادا کریں، انسانیت کا بنیادی فرض بھی ہے کہ انسانی زندگیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے عالمی سطح پر اپنا اپنا کلیدی کردار ادا کریں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں