“””” میری آواز “”””
اعجاز احمد طاہر اعوان
اس وقت پاکستان کو دیگر درپیش مسائل کے ساتھ ساتھ “توانائی بحران” کا بھی شدید سامنا ہے، اور اب تک ایسے دیگر بحرانوں سے نکلنے کے لئے کوئی “حکمت اور عملی ٹھوس” اقدامات بھی سامنے نہی آ رہے، “توانائی کے بحران” کی وجہ سے کارخانوں کی مجموعی پیداوار بھی خطرے کی لکیر سے نیچے آ گئی ہے، اور برآمدات کے مقابلے میں درآمدات زیادہ ہو رہی ہیں،
اگر ذرا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آ جائے گئی کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں صنعتیں بنیادی اور اہم کردار ادا کرتی ہیں، ہمارے ملک کی یہ اب تک کی بد قسمتی بھی ہے، کہ ملک کو آزاد ہوئے 75 سال سے زائد کا طویل عرصہ بیت گیا ہے مگر آج بھی “توانائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ” کے سنگین مسلہء سے باہر نہی نکل سکے،
ملک کی ماضی کی سیاسی حکومتوں کے کردار پر اگر ایک نظر ڈالی جائے تو پوری قوم کا سر “ندامت” سے جھک جائے گا، ہم نے آج تم اپنے آپکو ایک “محب وطن کے طور پر آگے بڑھنے پر طائرانہ نطر ہی نہی ڈالی، صرف ہوس اور ح8صو اقتدار کی “جنگ” میں ہی لڑتے اور مرتے رہے ہیں، ملک کا اپنے مفاد کے لئے “بھیڑا غرق” کر کے رکھ دیا ہے، اور مصید ملک کی تباہی اور بربادی کی طرف لے کر جا رہے ہیں اس وقت ملک کو “توانائی کے بحران” کا شدید سامنا ہے اور حکمران اپنے اقتدار اور مفاد کی
جنگ میں مدہوش اور”خواب غفلت ” میں ڈوبے ہوئے ہیں، اس مدہوشی سے نکالنے والا پوری قوم کو دور دور ت، کوئی فرشتہ نظر نہی آ رہا؟
ملک کے نا عاقبت اندیش حکمرانوں نے ہمیشہ مفروضوں اور غلط اعداد و شمار پر ہی اکتفا کیا ہے اور بدستور کیا جا رہا ہے،
گزشتہ 75 سالوں کے دوران ہم نے ایک ہی کام تو کیا ہے کہ پوری قوم کے اتحاد اور یگانگت کے بندھ کو کس طرح تنکا تنکا اور بکھیرنا ہے؟آج تک لک کی ترقی کو مدنظر رکھ کر بجلی کا کوئی ٹھوس منصوبے کا آغاز نہی کیا، مگر ملک کی آبادی اور ضروریات میں مسلسل آضافہ ہی ہو رہا ہے، اس وقت ملک کو “توانائی کے بحران” سے نکال ے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ ساتھ بلاتاخیر نئے ڈیم کی تعمیر کو شروع کرنا ناگزیر ہو کر رہ گیا ہے، توانائی کی سپلائی کا قدیم نظام بھی فرسودہ اور غیر فطری ہو چکا ہے، ملک کے اندر اس وقت نئے “ڈیم کی تعمیر” پر سیاست اور دشمنی کی روش نے لبادہ اوڑھ رکھا ہے، اور ڈیم کی تعمیر کو ملک اور صوبوں کے درمیان ایک بڑا متقاضی بنا کر اور کھل کر ملک کی دشمنی کا کھلا ثبوت بھی دیا جا رہا ہے، ہم اس وقت پانی کی نعمت سے مالا مال ہیں اور اس کے باوجود ہم نئے ڈیموں کی تعمیر پر ” گندی سیاست” کرنے میں مصروف عمل ہیں
آنے والے وقت میں توانائی کے سنگین مسلہء سے باہر نکلنے کے لئے نئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہو کر رہ گئی ہے،
ملک کو “گوا آئی بحران” سے باہر نکالنے ک اب صرف ای، ہی راستہ بچا ہے کہ بلاتاخیر اور سیاسی مخالفت سے
قطع نظر ہو کر بلاتاخیر ملک کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھ کر نئے “ڈیم کی تعمیر” کو فوری شروع کر دیا جائے، اگر اس بنیادی اور سنگین فیصلہ فیصلہ میں مزید تاخیر کی گئی، تو ملک شدید “توانائی بحران” سے دوچار ہو جائے گا اب وقت کو مزید برباد کرنے کو وقت گزر گیا ہے، اور پاکستان ملکی صنعتی ترقی سے بری طرح دوچار ہو جائے گا،