کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان،پی این پی نیوزایچ ڈی
“” ڈبلیو ایچ او WHO”” کی تازہ ترین تحقیق کے مطابق اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ہر سال 90 لاکھ سے زائد افراد با کثرت سگریٹ نوشی کرنے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے 12 لاکھ تمباکو نوشی کرنے والوں کے دھوئیں سے ہلاک ہوئے۔اس وقت پاکستان کے اسکولوں، یونیورسٹیوں، کالجوں اور دیگر اداروں میں خواتین اور بچے سگریٹ نوشی اور نشہ آورز اشیاء کا تیزی کے ساتھ استعمال کر رہے ہیں۔ اور اس وقت 15 برس سے زیادہ عمر کے بچے بچیاں کسی نہ کسی قسم کا تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کو گھروں میں سے کوئی روکنے والا نہیں اور نہ ہی ادھر توجہ دی جا رہی ہے۔ عورتوں میں تمباکو نوشی کا استعمال مردوں کی نسبت نصف ہے۔ سال 2020 کے دوران تمباکو سے ہونے والی اموات 80 لاکھ میں سے 12 لاکھ وہ تھے جو دوسروں کے دھویں سے ہلاک ہوئے۔ اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر 6 سیکنڈ بعد ایک شخص کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ ہر سال 50 لاکھ افراد جاں کی بازی ہار جاتے ہیں۔ جبکہ بیسویں صدی میں 10 کروڑ افراد تمباکو نوشی کے باعث اپنی زندگی سے محروم ہوئے۔ اگر بچوں اور کم عمر، اور خواتین بچے بچیوں کے اندر سگریٹ نوشی کرنے کی عادت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح بڑھتا رہا تو سال 2030 تک اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 80 لاکھ تک پہنچ جائے گئی۔ جبکہ ہر سال 6 لاکھ افراد محض سگریٹ کے دھوئیں کا شکار ہو کر سنگین اور مہلک امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔