کیا مسلہء کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے تجارت کی جا سکتی ہے 158

میری آواز

کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان،پی این پی نیوز ایچ ڈی

کراچی کے ترقیاتی کاموں کی تکمیل کی تاخیر سے شہری پریشان

گزشتہ سالہا سال سے شہر قائد کراچی میں جاری ترقیاتی کاموں کی تکمیل میں مسلسل تسخیر کے باعث شہری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ بارشوں کی وجہ سے کراچی کا سارے کا سارا نظام بھی بری طرح متاثر بھی ہو رہا یے، حالیہ بارشوں سے کراچی کی سڑکیں “”کھنڈر”” کا منظر بھی پیش کرنے لگیں ہیں۔ سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ سے آئے روز ٹریفک معمولات زندگی اور حادثات سے اب تک کئی قیمتی جانیں ضائع اور کچھ شدید زخمی حالت میں ہسپتالوں میں زیر علاج پڑے ہوئے ہیں۔ کراچی کے دیگر بنیادی مسائل میں پانی، ٹرانسپورٹ، سڑکوں کی خسہ حالی، اور سیوریج کراچی کے چار اہم مسائل میں سرفہرست ہیں، کراچی کی ٹریفک کی روانی کا مین اور بنیادی مسلہء کرسچی یونیورسٹی روڈ کی ازسرنو تعمیر ہے جو گزشتہ تقریبا” دو سال دےطسست روی کے ساتھ جاری ہے۔ جس کے بارے یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ منصوبہ اپنے وقت مقررہ پر مکمل ہو جائے گا؟ یہ منصوبہ ارباب اختیار کی عدم توجہی اور سست روی کے باعث مسلسل تاخیر کا شکار ہے، اس کی تعمیر سے پورے کراچی کی ٹریفک کا نظام بھی درھم برھم کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔ اور کراچی کے دیگر ترقیاتی کاموں میں تاخیر بھی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے۔ دوران منصوبہ دونوں سائیڈ پر سروس روڈ پر ٹرئفک بھی بری طرح ٹوٹ پھوٹ اور بڑے بڑے کھڈوں میں تبدیل ہو چکی ہے جس سے آئے روز خطرناک حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں۔ اور اب تک کئی بے گناہ افراد کی زندگیوں بھی اگلی جا چکی ہیں۔ کراچی میں گزشتہ دنوں کی بارشوں دے تو شہر قائد کا نقشہ ہی۔بدل گیا ہے اس وقت کوئی ایسی شاہراہ نہیں ہے کہ جو کھنڈر نما ہونے کا نقشہ نہ پیش کر رہی ہو۔ اس دوران خراچی کی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی سڑکوں کا کام کئی ماہ گزر جانے کے باوجود بھی سبھی تک شروع نہیں کیا جا سکا؟ اور سڑکوں کی۔مرمت اور تعمیر بر وقت نہ ہونے کی وجہ سے روزمرہ زندگی میں حادثات معمول بن گئے ہیں۔ کراچی کے ترقیاتی کاموں میں تاخیر کی بنیادی وجہ کھلے عام کرپشن اور نا اہلی بھی ہے۔ شہر بھر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی حالت کو بہتر کرنے کے لئے ہر سال اربوں روپے کا بجٹ بھی مختص کیا جاتا ہے مگر صد افسوس کہ سارا بجٹ لوٹ مار اور جیبیں بھرنے کی نظر چلا جاتا ہے۔ باعث حیرانگی ہے کہ اتنا بڑا بجٹ ہونے کے باوجود بھی شہر قائد کی سڑکوں کی موجودہ صورتحال کو دیکھ کر دل خون کے آنسو بھی روتا ہے۔ چیک سینڈ بیلنس کا نظام بری طرح ناکامی سے دوچار ہو چکا ہے، اس وقت شہر قائد میں حالیہ بارشوں سے ٹو پھوٹ کا شکار ہونے والی اہم ترین شاہراہوں کی تعداد 33 سے زائد ہے۔ مگر دوران مرمت اور از سر نو تعمیر ہونے والے کاموں کے لئے چیک سینڈ بیلنس اور نگرانی کے لئے کوئی مستقل ادارہ سرے سے ہے ہی نہیں۔ اس وقت پورے خراچی میں غیر معیاری اور ناقص میٹریل سے بننے والی شاہراہوں کی وجہ سے صرف ایک ہی بارش کے دوران مکمل حکومتی اداروں کی پول کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔ اور کوئی حکومتی ادارہ بھی ایسا نہیں ہے کہ جو چیک اینڈ بیلنس کی ذمہ داریوں کو اللہ کے خوف سے دیانتداری سے پورا کر سکے۔ ناقص میٹریل کا استعمال کرنے والے ٹھکیداروں کی کارکردگی کو چیک کرتے ہوئے انہیں ہمیشہ کے لئے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے، اس اقدام سے تعمیراتی کاموں کی کارکردگی بہتر نمودار ثابت ہو سکتی ہے۔ ترقیاتی کاموں کو عملی طور پر موثر بنانے کے لئے حکومتی اداروں میں ایماندار اور خوف خدا رکھنے والے افسران کی تعیناتی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ بارشوں سے شہر کی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سڑکوں کی کارپیٹنگ اور مرمت کے لئے ڈیڈھ ارب روپے مختص کئے گئے اور منظوری بھی حاصل کی گئی ہے۔ مگر صد افسوس کہ اتنے ماہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک مرمت اور ریپیرنگ کش کا کام شروع نہیں کیا جا سکا، اس کام کو شروع کرنے کے لئے ٹینڈر بھی ایوارڈ کے جا چکے ہیں۔ مگر کام کو شروع کرنے میں تاخیر عملہ کی نا اہلی کا ثبوت سامنے ہے۔ یہ تمام کام کراچی کے ساتھ اضلاع میں کئے جائیں گئے۔ حکومت سندھ نے پہلی بار ناقص میٹریل کا استعمال کرنے والے ٹھیکداروں کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اور بد دیانت دار ٹھکیداروں کے خلاف کروائی کے ساتھ ساتھ انہیں ہمیشہ کے لئے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا،،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں