میری آواز
مجسمہ سازی تاریخ کے آئینے میں اس منفرد فن کو 27 اپریل کو عالمی دن کے طور پر ہر سال پوری دنیا میں منایا جاتا ہے
کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان
“”مجسمہ سازی”” کا عالمی دن دنیا بھر میں ہر سال 27 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن مجسمہ سازی کی تخلیق، تفہیم اور ترقی کو بطور “”آرٹ”” کی شکل دینے کے لئے وقف ہے۔ یہ سب سے پہلے 2015 میں “” انٹرنیشنل سکلیچر سنٹر “” نے شروع کیا تھا۔ جو امریکہ میں ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ “”مجسمہ سازی”” کو ہزاروں سال سے خیالات کے اظہار، کہانیاں سنانے اور خوبصورتی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اور یہ آج بھی ایک اہم “”آرٹ”” کی خوبصورت شکل ہے۔ “”مجسمہ سازی”” کے فن کو “”تجریدی آرٹ”” بھی کہتے ہیں۔ “”تجریدی آرٹ”” کے آغاز کے بعد علامتی فن کو ایسے آرٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جس میں حقیقی دنیا کی صحیح معنوں میں نمائندگی کی گئی ہو۔ نقاشی اور مجسمہ سازی کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ علامتی، نمائندگی اور تجریدی، اگر اس آرٹ کے بارے مزید گہرائی سے اس کا مطالعہ کیا جائے۔ تو تجریدی آرٹ کا ماخذ علامتی آرٹ، یا کوئی دوسرا فطری آرٹ ہے۔ سعودی عرب کی پہلی اور عرب دنیا کی وہ پہلی مجسمہ سازی خاتون اول ندا الریمی ہے کہ جنہوں نے اپنی والدہ ماجدہ سے یہ فن سیکھا، جنہوں نے سب سے پہلے گندھے ہوئے آٹے سے “”پھول”” بنانا سکھایا تھا۔ ندا الریمی گندھی ہوئی مٹی کے بلاک کے سامنے سات گھنٹے سے زیادہ وقت گزارتی ہیں۔ اور اس بلاک کو اپنے منفرد اور اچھوتے انداز فن میں ڈھال دیتی ہیں۔ ندا الریمی نے مجسمہ سازی کے فن میں جدت اور اپنے کیریئر کا آغاز تجسس اور دنیا کے لئے کچھ نیا کرنے کے پختہ عزم کی حقیقی جستجو اور اپنی سچی لگن سے کیا۔ اور مٹی پر چہرے کے خدوخال ابھار کر اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ ندا الریمی کو ڈرائنگ اور گندھے ہوئے آٹے کو نت نئی اشکال دینے کا خوب ہنر بھی آتا ہے۔ ندا الریمی نے اپنے تیار کردہ تخلیقی آرٹ کے فن پاروں اور غیر روایتی مجسمہ سازی کے فن پاروں کو اب تک سات سے زائد مختلف آرٹ گیلریوں میں نمائش کے لئے رکھ چکی ہیں۔ مجسمہ سازی میں آرٹسٹ کی اپنی ذاتی سوچ اور جذبات کا بڑا گہرا عمل دخل بھی شامل ہوتا ہے۔ اس میں آرٹسٹ کی اپنی سچی لگن اور وقت بھی درکار ہوتا ہے۔ ایک مجسمہ کو کرنے میں دو سے تین سیشن لگتے ہیں اور ایک سیشن تقریبا” سات گھنٹے تک چلتا ہے۔ کینڈا اور امریکہ بورڈ فار پروفیشنل ٹریننگ سنٹر کی جانب سے ندا الریمی کو سال 2020 میں پینٹنگ اور مجسمہ سازی میں بطور انسٹرکٹر تعریفی سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ندا الریمی کی یہ خواہش بھی ہے کہ اپنی زندگی میں ایک ایسا مجسمہ تیار کروں جو صدی کی اور میرے خاندان کی پہچان بن جائے۔ اور تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے۔ ندا الریمی فلسفیانہ خیالات کو مجسمہ سازی کی تخلیق میں ڈھالنے کے ہنر سے بھی بخوبی آگاہ اور واقف ہیں۔ ندا الریمی مجسمہ سازی کے اپنے موجودہ عمل کو قوم کی نمائندگی کرنے اور اس کی امنگوں کی ترجمانی کے حصول میں شرکت کے لئے باعث فخر اور اعزاز کا ذریعہ بھی سمجھتی ہیں۔ مجسمہ سازی کا یہ فن اور آرٹ دوسرے فنون لطیفہ سے کئی حوالوں سے مختلف اور منفرد بھی ہے۔