میری آواز
میاں نواز شریف کی وطن واپسی اور فقید المثال استقبال
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
چار سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد میاں محمد نواز شریف بالآخر وطن واپس پہنچ گئے۔ ان کے آنے کے بارے میں بہت سارے خدشات جنم لے رہے تھے۔ یہ افواہیں عام طور پر گرم تھیں کہ میاں نواز شریف کی اپنی پارٹی پر گرفت کمزور ہو چکی ہے اور ن لیگ اپنا ووٹ بینک تیزی کے ساتھ کھو رہی ہے۔ میاں شہباز شریف کے دورے حکومت میں جس تیزی سے مہنگائی بڑھی ، اس سے بھی ن لیگ میں کمزوری کی افواہوں کو تقویت ملی۔ اور یہ تاثر مزید مضبوط ہونے لگا کہ فی الوقت میاں نواز شریف پاکستان واپس نہیں آئیں گئے۔ لیکن بعد میں تحریک انصاف کی کمزوریوں اور پارٹی کے لیڈروں نے عمران خان اور پارٹی کو چھوڑنا شروع کر دیا۔ علاوہ ازیں بعض مقدمات میں عمران خان کی سزا یقینی نظر آنے لگی۔ اس بدلتی ہوئی صورتحال کا فائدہ ن لیگ کو پہنچنے لگا۔ یہی وجہ بنی کہ نواز شریف کی جلد وطن واپسی کا پروگرام طے پا گیا۔ نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد ان کے زبردست استقبال اور مینار پاکستان پر تاریخ کے سب سے بڑے جلسے نے بہت سی سیاسی پارٹیوں اور ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرہ کرنے والے لوگوں اور اینکر پرسنز کو مایوس کیا۔ اس والہانہ استقبال اور جلسے نے اس تاثر کو بھی زائل کرنے کی کوشش کی کہ نواز شریف کی مقبولیت کم ہو گئی ہے۔ اس جلسے میں پورے پاکستان سے آئے ہوئے لوگوں کی۔بہت بڑی تعداد شریک تھی۔
نواز شریف کی تقریر نے مخالفین کے اس تاثر کو بھی زائل کیا کہ وہ شائد اپنی تکلیفوں اور دکھوں کا رونا رو کر کسی نہ کسی انداز میں اپنے مخالفین سے بدلہ لینے کی بات کریں گے۔ پوری تقریر کے دوران انہوں نے اس بات کا کہیں بھی اظہار نہیں کیا بلکہ اپنی گزشتہ کارکردگی، پی ٹی آئی کے دور میں معیشت کی تباہی اور بے تحاشہ مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کو نئے سرے سے سنبھالا دینے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے ان مسائل سے نمٹنے کے لئے قوم کو متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ترغیب دی۔ تقریر کے آخر میں انہوں نے اور پورے مجمعے نے ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالی کے حضور پاکستان کی خوشحالی اور اجتماعی گناہوں کی معافی کی دعا بھی کی۔ انکی تقریر کے دوران مجمع پر جوش نظر آتا رہا۔ اگر نواز شریف کی نیت اور پاکستان کی ترقی کے لئے جدوجہد کے عزم میں نیک نیتی ہے تو ہماری بھی دعا ہے کہ اللہ۔تعالی انہیں اور پوری قوم کو ہمت عطا فرمائے۔ اور پاکستان دنیا میں ایک درخشندہ ستارہ بن کر ابھرے۔
آمین