میری آواز 143

“ورلڈ ان ڈیٹا” WORLD IN DETA” کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق 20ویں صدی میں “تمباکو نوشی” کے بڑھنے کی وجہ سے 10 کروڑ سے زائد افراد “لقمہ اجل” کا شکار ہو گئے!

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
میری آواز

“سگریٹ نوشی” جیسی خطرناک اور مہلک شوق سے کہ اب اس خطرناک عادت کا شکار نوعمر بچے بچیاں اور ناپختہ ذہن رکھنے والے نوجوان با کثرت سگریٹ نوشی کا شکار ہو رہے ہیں، ایک حالیہ تحقیقاتی رہورٹ “”WORLD IN DETA”” کے مطابق 20 ویں صدی میں تمباکو نوشی کے با کثرت استعمال کے باعث 10 کروڑ سے زائد اموات ہو چکی ہیں اور تیزی کے ساتھ اس شرح میں اضافہ بھی بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے، ملک کے اندر حالیہ بجٹ کے دوران سگریٹ اور ٹوباکو کی۔مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود اس کے استعمال میں کہیں کمی نظر نہی آ رہی، جس کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کے سبب آنے والے وقت میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے شرح اموات میں مزید اضافہ سامنے آئے گا، اور سالانہ بجٹ میں “”ٹوبیکو مصنوعات کی تیاری اور فروخت پر کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہی آ سکے، سگریٹ کی فروخت کا سلسلہ بدستور پہلے کی طرح ہی ہے، حالانکہ سگریٹ فروخت اور تیاری کرنے والی بینلااقوامی کمپنیوں پر سالانہ ٹیکسوں میں مزید اضافہ کیا جاتا مگر یہاں پر حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے، قیمتوں میں اضافہ کے باوجود سگریٹ پینے والوں میں کہیں کمی نظر نہی آئی، ملک کے اندر مہنگائی کے باوجود پاکستان میں شریفوں کی فروخت اور کھپت بالکل کم نہی ہوئی، اور ملک کے نوجوان لڑکے بچیاں اور بزرگ مسلسل سگریٹ نوشی کے مرتکب ہو رہے ہیں، حکومت پاکستان کی طرف سے سگریٹ کی فروخت اور خریداری پر مزید اضافہ ٹیکس عائد ہونا چاہئے تھا؟ اگر حکومت کی طرف سے سگریٹ کی فروخت پر ٹیکس کے نفاذ سے حاصل ہونے والی معقول آمدن اکھٹی کرنے کا کوئی ایسا مربوط طریقہ کار وضع کرے کہ اس آمدن کو براہ راست ملک کے پیچیدہ اور سنگین مسئلہ شعبہ صحت کو درپیش مسائل کے لئے استعمال کرے، ماہرین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ با کثرت سگریٹ نوشی کے باعث کینسر ، ذیابیطس ، پھیپھڑوں اور دل کی خطرناک امراض جیسے موذی امراض میں تیزی کے ساتھ اضافہ بڑھتا ہی جا رہا ہے، اور جس کے تدارک کے لیئے کسی سطح پر بھی کوئی مثبت نتائج سامنے نہی آئے، جس کے علاج معالجہ پر سالانہ اربوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں، اور سگریٹوں کی فروخت اور ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن کا مخصوص حصہ پشتوں میں مریضوں کے علاج معالجہ کے مقاصد پر خرچ کیا جائے،
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک اپنے بیمار اور مختلف امراض میں مبتلا افراد کا مفت علاج کیا جاتا ہے، اس پالیسی پر حکومت پاکستان کو بھی آج سخت اقدامات کرنے کی اشد ضرورت محسوس ہونے لگی ہے، عالمی ادارہ صحت بھی اس سلسلہ میں پوری دنیا کے اندر اس کے تدارک اور روک تھام اور اس کی حوصلہ شکنی پر کثیر ڈالرز سالانہ بجٹ مختص کر رہی ہے، حکومت پاکستان کی طرف سے سگریٹ پر نافذ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے سالانہ 60 ارب سے زائد کے ریونیو کا اضافہ ہو گا،

ملک کے اندر حالیہ بجٹ میں انسداد تمباکو نوشی کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود بھی اہداف کو حاصل نہی کیا جا سکا، مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں اپنی منصوبہ بندی کے ذریعے اور ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کے لئے درجنوں غیر قانونی طریقے تلاش کر لیتی ہیں، ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کے لئے اپنی پیداواری گراف کو بھی کم ظاہر کر لیتی ہیں، تاکہ اضافی بجٹ کی ادائیگی سے بچا جا سکے، نیا کے مختلف ممالک کے اندر تمباکو نوشی کے تدارک اور روک تھام کے لئے عملی طور پر اقدامات پر غور کرنا بھی شروع کر دیا گیا ہے، سگریٹ نوشی کے بڑھتے ہوئے گراف کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان سنجیدگی کا مظاہرہ۔کرتے ہوئے سگریٹ نوشی کے خاتمہ پر مکمل سوچ بچار کا سلسلہ شروع کر دے اگر اس پر مثبت اور فوری عمل نہ کیا گیا تو آنے والے وقت میں شعبہ صحت کے مسائل مزید بڑھ جائیں گئے، اور ملک کے اندر خطرناک امراض میں اضافہ بھی یقینی صورتحال اختیار کر جائے گا، اب بھی وقت ہے کہ اس سنگین مسئلہ سے چھٹکارا کے بارے عملی اقدامات بلا تاخیر شروع کر دئے جائیں، وقت بہت ہی تیز رفتاری کے ساتھ آگے کی۔طرف بڑھتا ہی جا رہا ہے، اور پاکستان کے اندر سگریٹ نوشی سے خطرناک امراض کے پھیلاو کو عملی طور پر روکا جا سکے؟؟؟؟؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں