my voice 93

میری آواز

پاکستان معاشی طور پر اس وقت کہاں کھڑا ہے،،،؟؟؟؟؟؟
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان(9، مئی 2023 بروز منگل)

ماہر معاشیات کے مطابق اس وقت پاکستان معاشی اور اقتصادی طور پر بڑے ہی نازک موڑ پر کھڑا ہے، ہر آنے والا دن گزرے ہوئے دن سے کہیں زیادہ مسائل کی دلدل میں پھنس رہا ہے، اور معاشی دائرہ تنگ سے تنگ بھی ہوتا جا رہا ہے، معاشی اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے اندر کی موجودہ معیشت کی ابتر صورتحال بھی انتہائی ناقص اور معاشی منصوبہ بندی کی وجہ سے
دن بدن دلائل کے اندر پھنستی جا رہی ہے، ملک کو آزادی حاصل ہوئے 75 سال سے زائد طویل عرصہ ہونے لگا ہے مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ملک اب تک معیشت کے بھنور میں پھنسا ہوا ہے، ملک کے اندر معیشت کی بدحالی کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کی قلت کے باعث بھی ملکی معیشت شدید طور پر متاثر ہو رہی ہے، اور ملک کے اندر مختلف شعبوں کے اندر شعبہ تجارت سے منسلک کاروباری حضرات بھی اپنا سرمایہ اور مشینری ملک سے باہر بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں لے جانے پر تیزی کے ساتھ مجبور ہو رہے ہیں، اس وقت “”فیصل آباد”” پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی شہر ہونے کا درجہ رکھتا ہے، گیس کی بروقت اور ضرورت کے مطابق عدم فراہمی کے باعث صنعتیں بند ہونے کے ساتھ بنگلہ دیش شفٹ ہو رہی ہیں وہاں پر ایک افرادی قوت اور لیبر سستی دوسرا بجلی اور گیس کے سنگین مسئلہ سے نجات اور حکومت بنگلہ دیش کے تجارت پیشہ افراد کو سہولیات میں مکمل تعاون اور چھوٹ؟ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان کے اندر آ صنعتوں سے وابستہ افراد کی تعداد 10 لاکھ سے زائد بے روزگار بھی ہو گئی ہے، جن کے گھرانوں کی گزر بسر بھی ایک سنگین اور پیچیدہ مسئلہ بنتا جا رہا ہے، ملک کے ماہر اقتصادیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت ہم کل استعداد کا صرف 60% فیصد کے برابر بجلی پیدا کر رہے ہیں، بجلی چوری اور سب سڈی کی وجہ سے تقریبا” گردش قرضہ توانائی کے شعبہ کا اپنے شکنجے کے اندر جکڑے ہوئے ہے، اور موجودہ بر سر اقتدار حکومت بھی سابقہ دور حکومتوں کی طرح بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہے، اس وقت ملک کو اس کے علاوہ بھی کئی دیگر مسائل کا سامنا بھی ہے، ملک کا ادائیگیوں کا نظام، ٹیکسوں کی بروقت عدم ادائیگی کا بھی سنگین مسئلہ درپیش ہے، اب ملک کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ملک کا قومی خزانہ بھی خالی ہو چکا ہے، اور ناقص معاشی منصوبہ بندی کی وجہ سے بجلی اور گیس کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے ہی جا رہے ہیں، اس وقت پاکستان کو بجلی اور گیس کے بحران سے نکلنے کے لئے 400 سے 800 ارب روپے درکار ہیں، بجلی کی چوری روکنے بغیر سرکاری اداروں سے بالوں کی بروقت ادائیگی اور وصولی کے بغیر ملک کا معاشی نظام کبھی بھی بہتری کی طرف گامزن نہیں ہو سکتا، ملک کے اندر سرمایہ داروں کے لئے بجلی اور گیس کے نرخ میں اضافہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، پی آئی اے اور ریلوے کے دیگر اداروں کو فوری طور پر “”پرائیوٹ””کرنے کی اشد ضرورت ہے، ملک کو موجودہ خطرناک صورتحال کی پیش نظر “”آئی ایم ایف IMF”” سے مزید قرض لینا ہی پڑے گا، اور ملک کے اندر ٹیکس جمع کرنے والے ادارہ “”FBR”” کو متحرک ہونا پڑے گا، ملک کے اندر موجودہ ٹیکس نظام کو بھی متحرک اور نظام کو ازسرنو ترتیب دینے کی ضرورت بھی آن پہنچی ہے، اس وقت پاکستان کے اندر بھی ٹیکس وصولی کی کل شرح کل پیداوار کے صرف 9% فیصد کے برابر ہے، جبکہ اس وقت ہندوستان کے اندر یہ شرح 15% فیصد سے بھی زیادہ ہے، ملک۔کو ٹیکس نظام کی بہتری کے لئے ٹیکس نظام کے اندر تبدیلی کرنا ناگزیر ہو کر رہ گیا ہے، ملک کے اندر آنے والے نئے انتخابات جو اس وقت انتہائی پیچیدگی اور مسائل کی دلدل کے اندر پھنس کر رہ گئی ہے، یہ تمام سیاسی جماعتوں الکیشن کمیشن، اور سپریم۔کورٹ آف پاکستان کے درمیان شدید تناو اور تنازع کا شکار بنا ہوا ہے، عوام۔کو آنے والے انتخابات سے قبل یہ فیصلہ بھی کرنا ہوگا، کہ آنے والے انتخابات میں ملک کی قسمت کا فیصلہ کیا کرنا ہو گا، پاکستانی قوم کو اپنے اندر اپنے سیاسی شعور کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرنا ہو گا، اب ملک کو فرسودہ اور غیر شائستہ ماحول سے باہر نکل کر ملک اور قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرنا ہو گا، ہم نے اب تک بہت وقت صرف، فضول اور کھوکھلے نعروں میں بسر کر دیا ہے، پاکستان کو موجودہ معاشی میدان میں اہم اور کلیدی کردار ادا کرنا پڑے گا، اور حمکران سیاسی انتشار کی بھنور سے نکلنا پڑے گا،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں