columnist and political analyst Ejaz Ahmed Tahir Awan 86

میری آواز

میری آواز
اس وقت دنیا بھر میں مجموعی طور مسلمانوں کی آبادی تقریبا” دو ارب کی لکیر کراس کرنے لگی،مگر صد افسوس مسلم امہ کے درمیان آج بھی اتحاد اور بھائی چارے کا شدید فقدان، دنیا میں ہم کب اپنی مسلم قوت کا لوہا منوائیں گئے؟
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کی مجموعی طور پر آباد 1،4 ارب تجاوز کر گئی ہے، مگر صد افسوس کہ مسلمانوں کی دنیا بھر میں اتنی بڑی پاور اور طاقت کے باوجود بھی آج مسلم قوت کے اندر آپس میں اتحاد کا انتشار اور شدید فقدان ہے؟ جس پر افسوس کے علاوہ کیا کہا جائے؟ یہ بات عقل اور سمجھ سے بھی بالاتر ہے، اس آبادی میں سے ہر پانچواں فرد “”عرب”” ہے، اور باقی سب مسلمانوں کا تعلق غیر عرب ممالک سے ہے، اگر اس تناسب کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے، تو مسلمانوں کی مجموعی تعداد میں سے صرف 20% عرب اور باقی 80% غیر عرب ہیں جبکہ یہ بھی باور رہے کہ تمام تر مسلمہ حالات اور غلط عکاسی کے باوجود اسلام یورپ کا دوسرا نمبر اور امریکہ کا تیسرے نمبر پر بڑا “”مذہب اسلام”” ہے، اگر ذرا ماضی کے اوراق پر نظر ڈالی جائے تو سال 2008 کے دوران انسانی حقوق اور امن و امان کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ کا بد ترین سال رہا ہے، اور ملک کے اندر خودکش اور دہشتگردی کے بدترین اور روزمرہ کی بنیاد پر کئی سانحات سے گزرا ہے، اور پاکستان کے عوام کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی، ان وارداتوں میں مجموعی طور پر 60% تک اضافہ رونما ہوا، ان دہشت گردی کے واقعات سے پوری دنیا کے اندر نہ صرف “”اسلام کے نام”” کو رسوائی اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ہر شخص جانی طورپر غیر مستحکم سے بھی گزرا اور اب تک گزر رہا ہے،اس دہشت گردی کے باعث مسلمانوں کا وقت بھی پوری دنیا کے اندر بری طرح مجروح اور رسوائی کا بھی باعث بنا، دراصل یہ دہشت گردی کی جنگ مسلمانوں کی نہی تھی بلکہ یہ پرائی جنگ تھی جو ایک منظم سازش کے تحت مسلمانوں کے ماتھے کا کلنک بن گئی؟ یہ سو فیصد تک امریکہ کی مسلمانوں کے خلاف ایک منظم سازش اور جنگ تھی،جسے مسلمان آج تک سمجھ نہی سکے، آن یہ جنگ مسلمانوں کے گلے کی ہڈی ثابت ہو رہی ہے، اب تک ایک اندازے کے مطابق 90 ہزار سے زائد بے گناہ افراد موت کی آغوش میں جا چکے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز بھی جاری ہے، اور اس دہشت گردی میں افواج پاکستان کے نوجوان بھی اپنے ملک کے گحفظ کی خاطر اپنی قیمتی جانوں سے شہادت حاصل کر چکے ہیں، مگر ابھی تک اس دہشت گردی کو روکنے کے لئے موثر اقدامات نہی کئے جا سکے، آج بھی پوری دنیا امن اور آتشی کی متلاشی ہے، دہشت گردی کے اصل محرکات بھی آج تک منظر عام پر نہی ش دکے؟ ان دہڈت گردوں کو نشان عبرت بنانے میں کتنا اور وقت درکار ہو گا؟ یہ آج پوری دنیا کے لئے سیک سوالیہ نشان بھی بن کر رہ گیا ہے، ماضی میں دہشت گردوں کے درمیان کئی مزاکرات بھی ہوئے مگر سب بے سود اور بیکار ہی ثابت ہوئے، اور ابھی تک ہو رہے ہیں،آج ہر شخص اپنھ آپکو غیر محفوظ تصور کر رہا ہے، کوئی مسجد، تعلیم ادارہ، پبلک پلیس، ریلوے اسٹیشن، غیر محفوظ ہو کر رہ گئے ہیں، یہ بات بھی مقام افسوس ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع کے باوجود دہشت گردی کے واقعات ابھی تک تھم نہی سکے اور مسلسل ہو رہےہیں، ہم پچھلے سانحہ کو فراموش کھ کے پھر کسی نئے سانحہ ک انتظار شروع کر دیتے ہیں، دہشت گردی میں ملوث سہولت کاروں کو بھی بے نقاب کرنے کی آج ملک اور دنیا بھر کو شدید ضرورت ہے، اس وقت پاکستان صرف دہشت گردی کے تدارک کے لئے کوششوں میں لگا ہے، دنیا بھی کے مسلمان ممالک خاموش تماشائی بن کر رہ گئے ہیں، اگر مسلم ممالک کے درمیان اتحاد آ جائے تو مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد بہتری کی طرف قدم اٹھ سکتے ہیں، مسلم امہ کی مکمل خاموشی بطور تماشا بن کر اپنے آپکو الگ تھلگ رکھے ہوئے ہے مسلمانوں کی یہ دوغلے پن اور پالیسی کو کیا رنگ اور نام دیا جائے، مسلم امہ اور مسلم ممالک کب خواب غفلت سے بیدار ہوں گئے، اکیلے اور تنہا یہ جنگ جیتنا انتہائی مشکل اور کھٹن معاملہ بن کر رہ گیا ہے، مسلمانوں کے مردہ ضمیروں کو اب جھنجھوڑنے کا بھی وقت آ گیا ہے، مسلمانوں کے عدم اتحاد کا غیر مسلم۔قوتیں کب تک فائدہ اٹھاتی رہیں گئیں، کیا ہم۔سب اپنے آپکو “”مسلمان”” کہہ سکتے ہیں؟ شرمندگی اور ندامت سے سر جھک جاتا ہے، ہم صرف زبان کی حدود تک ہی مسلمان ہیں؟ آخر ہم کب ایک اتحاد کے دائرہ کار میں آئیں گئے؟؟؟؟؟ ہم۔کب پکے مسلمان بننے میں کامیاب ہوں گئے،،؟؟؟؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں