Today is World Press Freedom Day 130

میری آواز

میری آواز
آج آزادی صحافت کا عالمی دن
سینئر اینکر پرسن اور صحافی ارشد شریف کے نام کیا جاتا ہے
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

پوری دنیا کے اندر “”آزادی صحافت”” کا عالمی دن دوسرے ساکوں کی طرح اس سال بھی منایا جا رہا ہے، صحافت کو پاکستان کی ریاست کا چوتھا ستون تصور کیا جاتا ہے، مگر صد افسوس کہ یہ”” ستون “” آج بھی عدم تحفظ اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے، “”رپورٹر کی عالمی تنظیم” کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 2022 کے دوران دوران صحافتی فرائض کی ادائیگی کے 55 صحافی اور 10 دیگر کارکنوں کو اپنے فرائض منصبی کے دوران بے دردی اور سنگ دلی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، اور اس میں کہیں کمی نظر نہی آئی، پاکستان کے اندر شعبہ صحافت سے منسلک کارکن اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر اور بے یقینی کی کیفیت کے ماحول میں رہ کر سر انجام دے رہے ہیں، اس شعبہ سے وابستہ صحافی اپنے بنیادی حقوق اور اپنے تحفظ کی “”جنگ”” تنہا اور اکیلے لڑنے پر مجبور ہیں، آزادی صحافت کو اپنے خون اور اپنے “”قلم”” کے ذریعے زندگی کی ہتھیلی پر رکھے ہوئے ہے، ہر دور حکومت میں اس شعبہ کے ساتھ نا انصافی کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور ہنوز بھی جاری و ساری ہے اور نجانے کب تک جاری رہے گا؟

ہر سال دنیا کے اندر صحافت سے منسلک پروفیشنل صحافی “عالمی یوم آزادی صحافت” اس پختہ عزم کے ساتھ مناتے ہیں، کہ شائد کوئی ایسا سال اور دن بھی ہماری زندگیوں میں آ جائے کہ ہم اپنے شعبہ کو مکمل طور پر ایک تحفظ اور حفاظت کے دائرہ کار میں شامل کیا جائے سکے گا، دنیا کو صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہونے کی آج اشد ضرورت ہے، شعبہ صحافت سے منسلک “”شہداء صحافت”” کا یہ اضافہ مسلسل بڑھتا ہی جا رہا ہے، اس سال یہ “”آزادی صحافت” کا یہ دن سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کی صحافتی خدمات کے طور پر منایا جا رہا ہے، اور جنہیں بڑی سنگ دلی اور بے رحمی کے ساتھ تقریبا” سات ماہ قبل قتل کر دیا گیا، اس کا پورا خاندان آج بھی حصول انتظار کے لئے اپنی امید اور انصاف کرنے والے اداروں کی طرف اپنی نظریں لگائے ہوئے ہے، اور ارشد شریف کا کیس “”JIT”” تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے، ارشد شریف کی والدہ اور اس کی اہلیہ اور بچے اپنے انصاف کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان اور اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے رحم و کرم پر “”ملک کے اندھے قانون”” کی طرف لگی ہیں، اور ارشد شریف کے قتل کی گھناؤنی سازش کو بے نقاب کرنے کے تمام حقائق پس پردہ ہیں، آخر اس سازش کے اصل حقائق کی راہ میں کیا رکاوٹ حائل ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کب اپنے فرائض منصب کو کب پورا کریں گئے، اس وقت ملک کے اندر غیر محفوظ ماحول کے اندر رہ کر شعبہ صحافت میں اپنی زندگیاں اور فرائض کو پورا کر رہا ہے، اب تک پاکستان کے اندر سینکڑوں صحافیوں کو حقائق پر مبنی صحافت کے فرائض کی پاداش میں بھی دہڈت گردی کے ساتھ انتقامی ہوس میں قتل کر دیا گیا ہے، جس کے لواحقین بڑی کسمپرسی کی زندگی گزارے پر مجبور ہیں، ان صحافیوں کے قاتل آج بھی قانونی گرفت اور سزا سے بچے ہوئے ہیں، اور آزادانہ زندگی گزار رہے ہیں، آج تک صحافیوں کے تحفظ اور جان و مال کے لئے اب تک کوئی مثبت اور قانون سازی کو یقینی بنایا گیا ہے، اور میرا یہ “”قلم”” یہ لکھنے سے بھی قاصر ہے، کہ صحافیوں کے خلاف انتقامی اور دہشت گرد کاروائیوں کا سلسلہ جلد ختم ہو جائے گا؟ شعبہ صحافت اور آزادی صحافت کی میری آج کی یہ تحریر سال 2023 “” شہید صحافت”” ارشد شریف کے نام سے منسوب کی جاتی ہے،

شعبہ صحافت کے لئے کیا کیا اقدامات کی فوری اور آج اشد ضرورت ہے، آیئے ایک نظر اس پر ڈالیں،

●● شعبہ صحافت سے منسلک صحافیوں کے جانی و مالی تحفظ کے کئے حکومتی سطح پر فوری اور مستقل اقدامات فی الفور کئے جائیں،

●● صحافیوں کے لئے حکومت کی طرف سے مالی معاونت کے لئے باقاعدہ فنڈ قائم کیا جائے،

●● فری لانس صحافیوں کی روایت کو ختم کیا جائے، اور باقاعدہ طور پر انکی رہنمائی کی جائے،

●● ملک کے اندر قائم پریس کلب کے مابین اختلافات کو ختم کیا جائے،

●● ملک کے مختلف اداروں کے ساتھ منسلک صحافیوں کو ایمرجنسی صحافت کی ادائیگی کے لئے باقاعدہ طور پر ٹریننگ دی جائے،

●● شعبہ صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون کے نعرہ کو تقویت دی جائے،

●● اپنے فرائض منصبی کے دوران شہید ہونے والے صحافیوں کے خاندان کی مالی مشکلات کے ازالہ کے کئے باقاعدہ ماہانہ وظیفہ کا اعلان کیا جائے،

●● “”لفافہ کلچر”” صحافیوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے،

●● ارشد شریف “شہید صحافت” کے قاتلوں کو “”نشان عبرت”” بنانے کے لئے اصل حقائق کو جلد بے نقاب کیا جائے،

●● “فیک نیوز” پہنچانے والے صحافیوں کے راستہ میں رکاوٹیں حائل کی جائیں،

●● پروفیشنل صحافیوں کی ذمہ داریاں پوری کرنے والے صحافیوں کو ماہانہ معاوضہ دیا جائے،

●● شعبہ صحافت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے حکومت وقت اپنا کلیدی کردار ادا کرے،

“BREAKING NEWS “●●
کے نام پر “”فیک نیوز”” چینل کے خلاف “”PEMRA”” کی طرف سے فوری کاروائی عمل میں لائے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں