my voice Ejaz Ahmad Tahir Awan 297

میری آواز

میری آواز

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
ہم ہر سال آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور خصوصا” بیرون ملک مقیم نہتے اور بے گناہ کشمیری عوام اپنی آزادی کے حصول کی “جنگ” لڑ رہے ہیں، گزشتہ 75 سالوں سے یہ آزادی کا یہ خواب اب پورے کشمیریوں کے لئے “ایک تحریک” کا روپ بھی دھار چکی ہے، ہم ہر سال 5 فروری کو “یوم یکجہتی کشمیر” مناتے ہیں اور پھر اگلے سال کا اس دن کو منانے کا “انتظار” کرتے ییں، مگر افسوس اس بات کا بھی ہم سب کو جنجھوڑتا ہے کہ ہم اپنی آزادی کے خواب کو کب شرمندہ تعبیر دیکھنے میں کامیاب ہوں گئے؟ اس دن کی مناسبت سے پاکستان کے اندر اور بیرون ملک 5 فروری سے ایک دن قبل ہی تقریبات کے سلسلہ کو شروع کر دیتے ہیں، اور پھر لمبی تان کر اپنے جزبوں کو سرد خانے کی نظر کر کے گہری نیند اور خواب غفلت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں.

کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی تحریک کا آغاز 1989 اور نیا جزبہ شدت کے ساتھ ابھر کر سامنے آئی، اور ہندوستان کے حکمران یہ چاہتے ہیں کہ مجاہدین کشمیر کی “آزادی” کو ظلم، بربریت اور دہشت گردی کے ذریعے کچل دیا جائے، مگر اب یہ تحریک اپنے عروج اور حقیقی مقاصد اور حصول منزل کی طرف گامزن ہو چکی ہے، ہندوستان اس آزادی کی تحریک کو جتنا اپنے ظلم کے ذریعے دبانے کی کوشش کرے گا اتنا ہی تحریک کے اند ایک جزبہ ابھر کر سامنے آئے گا، کشمیری مجاہدہن کے جزبے اور ہمت کو “سلوٹ” ہے کہ جو نامساعد حالات کے باوجود اور ہندوستان کی 9 لاکھ سے زائد افواج کے آگے “سیسہ پلائی” ہوئی دیوار ثابت ہو رہے ہیں، اور اب تو ہندوستان کے اندر سے بھی “انسانی حقوق” کی آزادی اور مختلف تنظیموں نے بھی کشمیریوں کی آزادی کے حصول کی جنگ میں اپنی آواز کو بلند کرنا شروع کر دیا ہے، اور حکومت وقت ہندوستان کی طرف سے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم اور بربریت کی پر زور مصمت کرنا بھی شروع کر دیا ہے.

اس وقت جنوبی ایشیا میں پاکستان اور ہندوستان دونوں ممالک “ایٹمی قوت” بن چکے ہیں، جو نہ صرف دونوں ممالک کے لئے بلکہ عالمی سطح پر انتہائی خطرناک، عالم اسلام اور پوری دنیا کے لئے “عالمی جنگ” کے چھڑنے کے خطرات بھی بڑی تیزی کے ساتھ منڈلانے لگے ہیں، اگر اس “ریڈ خطرے” کو نہ روکا گیا یا پھر ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو خدانخواستی پورے خطہ کے اندر “ایٹمی جنگ” کا شدید خطرہ بڑی تیزی کے ساتھ اپنا سر اٹھانے لگا ہے، اس خطہ کو خطرناک اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے بچانے کے لئے پوری دنیا کو اپنا اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے.

گزشتہ 75 سالوں سے کشمیریوں کی آزادی اور حقوق کے لئے جتنا بے حسی اور نا انصافی کا ثبوت اور کردار اقوام متحدہ اور خصوصا” عالم اسلام کے سرکردہ ممالک اور امت اسلامیہ نے دیا ہے اس پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہو گا، اس بے حسی پر دل خون کے آنسو بھی روتا یے، مسلہء کشمیر کا اگر بغور جائزہ لیا جائے، تو بخوبی اندازہ یو گا کہ یہ سنگین مسلہ بہت پہلے حل ہو جانا چاہئے تھا، مسلہ کشمیر صرف کشمیر عوام کی آزادی تک محدود نہی ہے بلکہ اس مسلہ کو حل پوری امت اسلامیہ کا تحظ بھی پنہاں ہے، دنیا کے اسلامی ممالک اور اقوام متحدی کی سرد مہری بھی شامل ہے، جن کی طرف سے عدم توجہی کے باعث یہ سنگین مسلہ “سرخ فیتہ” کا شکار بن کر رہ گیا ہے، اقوام متحدہ کی طرف سے اس مسلہ کو سرد خانہ کی طرف دھکیل دینے کی ایک اور بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اس مسلہ کا تعلق مسلمانوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے.

مسلمانوں کے بنیادی مسلہ کی او آئی سی تنظیم نے کشمیری عوام اور انکی حصول آزادی کی تحریک میں بڑا مایوس کردار ادا کیا ہے، جبکہ اس تنظیم کے نمائیندہ اسلامی ممالک کے ممبران کی تعدار 65 سے بھی تجاوز کر چکی ہے، آج تک “او آئی سی” تنظیم کی طرف سے کوئی دباو نہی ڈالا گیا اور نہ ہی کوئی عملی قدم اور نوٹس اور قرار داد ہی پیش کی گئی ہے، جس سے یو محسوس ہوتا ہے کہ “او آئی سی” کے سب ممالک کشمیری مجاہدین کی تحریک کے ساتھ مخلص اور سنجیدہ ہی نہی ہیں، وقت یہ تقاضہ بھی کرتا ہے کہ کشمیری مجاہدین کی اس جدوجہد کو
“جہاد انقلاب” سے منسوخ کر دیا جائے.

کشمیری مجاہدین اپنی آزادی کے حصول کی جنگ نہی لڑ رہے بلکہ ان کی آزادی سے پاکستان عالمی سطح پر ایک مضبوط اور سپر اسلامی طاقت بن کر بھی ابھرے گا، اب یہ سنگین مسلہ کشمیر کا ایک “قضیہ” اور پورے عالم اسلام کے لئے “برننگ ایشو” بھی بن چکا ہے، اب وقت کا تقاضا بھی ہے کہ بلاتاخیر سنجیدگی کا ثبوت دیتے ہوئے اس مسلہ کو اس کے منتقلی انجام تک پہنچا دیا جائے، یہ سوال بھی ذہنوں کے اندر اب ابھرنے لگا ہے کہ ہم نے اس مسلہ کی سنگینی کو زبانی جمع خرچ تک کیوں محدود کر رکھا ہے، اور اقوام متحدہ کی طرف سے پہلے سے موجود قرار دادوں پر عمل کرتے ہوئے اس مسلہ کو کشمیری عوام کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہندوستان کو مجبور کیا جائے، اور سب اسلامی ممالک بھی ہندوستانی قیادت پر اپنا اپنا سفارتی دباو ڈالے، اب کشمیریوں کو “دلاسے ” دینے کا وقت گزر گیا ہے.

اس وقت مسلہ کشمیر جس بے حسی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے اس کا ذمہ دار اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی سرد مہری ہے، ہر ظلم اور بربریت کی سیاہ اور نا انصافی کی رات کے بعد روشنی کا سورج بھی طلوع ہوتا ہے، آج ہم سب کو یہ بھی سوچنا ہے کہ کیا کشمیری مجاہدین پر ظلم اور قتل و غارت گری کا سلسلہ یونہی جاری رہے گا؟ وہ وقت کب آئے گا جب کشمیریوں کی آزادی کا سورج طلوع ہو گا، یا رب کریم اب تو کر دے کشمیری مجاہدین پر اپنا کرم اور کشمیریوں کو بھی آزادی اور کھلی فضا میں سانس لینے کی نعمت سے کر دے ہمکنار.
یارب،،،، یارب،،، یازب،،، یارب،، یارب،،،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں