سانحہء مری ،نمیرہ محسن 274

سانحہء مری ، تحریر: نمیرہ محسن

اے ملکہء کوہسار! ہم نے سنا ہے
تری برف اجلی وادیوں میں
وہ جو چلے تھے
نشاط لمحے گلاب کرنے
تیری سرد بانہوں میں مر گئے ہیں
حسین ہے تو، ہمیں پتہ ہے
گلبدن ہے ، ہم جانتے تھے
مگر یہ کیا کہ میری کھلتی کلیاں
تیرے راستے نگل گئے ہیں
عشاق کا دل جلانا
عشق کا ہے چلن پرانا
عشق بندگی ہے
تھا ہم نے جانا
اپنے لہو سے دیئے جلانا
اپنے محبوب کو یوں رجھانا
یہ تو نے کیا کردیا ہے؟
یہ دھوکہ نہیں تو کیا ہے؟
تیرے تیور بدل گئے ہیں !!!!!
کتنے ہی دیوانے تیرے
برف قبروں میں ڈھل گئے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں