208

فلاحی تنظیمیں “رمضان راشن” کی تقسیم دے پریشان، “فلور مل مالکان” نے آٹے کی فراہمی اور سپلائی سے اپنے “ہاتھ کھڑے” کھڑے کر لیے

بیورو چیف/کراچی اعجاز احمد طاہر اعوان (تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

انتہائی با وثوق ذرائع کے مطابق کراچی میں تقریبا” 20 سے زائد معروف “فلاحی چیئرٹی” ادارے جو ہر سال دوران رمضان المبارک مستحق اور غربا کو “”رمضان راشن” کی تقسیم کرتے ہیں، فلور ملوں سے حصول آٹا، اور مستحقین گھرانوں کے لیے “رمضان راشن” کا سلسلہ ٹوٹنے لگا ہے، چیرٹی ادارے پریشانی سے دوچار ہو گئے، ان “”فلاحی اداروں” کے ذمہ داران نے کراچی میں “فلور مل مالکان” سے فردا” فردا” ملاقات کر کے “آٹے کی خریداری” کی درخواست کی ہے مگر کراچی میں قائم “فلور ملز” کے مالکان کے ذمہ داران نے آٹے کی فراہمی اور سپلائی سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مل مالکان کے پاس آٹے کا مکمل اسٹاک اور ذخیرہ ختم ہو گیا ہے، آٹے کے ختم ہونے سے “”فلاحی اداروں کے سربراہان مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں، کراچی کی تاریخ میں دوران رمضان پہلی بار “راشن کی تقسیم” میں ایک سوال کھڑا ہو گیا ہے، جس سے مستحق افراد، اور ضرورت مند غریب مشکلات کا شکار نظر آنے لگے ہیں، اور عام ضرورت مند افراد کو “رمضان راشن” کی تقسیم کے تسلسل میں پیچیدگی، مسائل اور رکاوٹ کا سامنا اور مرحلہ مشکل ترین ہو گیا ہے، یاد رہے کہ اس وقت صرف کراچی کے اندر 20 سے زائد فلاحی تنظیمیں قائم ہیں اور جو گزشتہ کئی سالوں سے ہر سال دوران رمضان “رمضان راشن” کی تقسیم کر رہے ہیں، دریں اثناء ضرورت مند گھرانوں کو
“فری آٹے کی تقسیم” کی کوالٹی اور معیار کے لحاظ سے انتہائی ناقص اور حفظان صحت کے اصولوں کے برعکس آٹے کی ناقص، گھٹیا ، اور غیر معیاری کوالٹی سے لوگ اس آٹے کے کھانے اور استعمال کرنے سے “پیٹ” کی مختلف تکالیف میں با کثرت مبتلا ہونے لگے ہیں، “”فری آٹے”” کی فراہمی اور تقسیم سے گھرانوں کے بچے عورتیں مرد اور بوڑھے اکثریت ناقص آٹے کی وجہ سے اور لوگ اپنے علاج معالجہ کے بارے پریشان نظر آنے لگے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں