نمیرہ محسن 301

بہت ہی یاد آئے تم

بہت ہی یاد آئے تم
ہم سے ہو نہ پایا ہے
غم کا عالم کم
بادل کھل کے تب برسا
شبنم کر نہ پائی جب
سینہ ءصحرا نم

سمندر آگ ہو جائیں
دشت کو پھول مہکائیں
دیوانے کو غرض کیا ہے
دیا ہو جائے بھی مدھم

بدلی کا دامن لٹ جائے
چشمے دریا کریں پتھر
ندیاں سنیاس لے جائیں
یا بہیں تھم تھم

چرخ کی آنکھ کا موتی سمندر کو چلاجائے
صدف کے دل میں بس جائے
یا نمک میں زہر ہو جائے
سن کر کتھا میری
روتا رہا شب بھر
میرا سادہ سا قلم
لکھ ڈالے دیوانے نے
کئی صفحے محبت کے
کئی دیوان فرقت کے
لکھتا رہا پیہم
نینوں سے لہو لے کرمیرے جگر کا الم

نمیرہ محسن
جون 2023

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں