بہت ہی یاد آئے تم
ہم سے ہو نہ پایا ہے
غم کا عالم کم
بادل کھل کے تب برسا
شبنم کر نہ پائی جب
سینہ ءصحرا نم
سمندر آگ ہو جائیں
دشت کو پھول مہکائیں
دیوانے کو غرض کیا ہے
دیا ہو جائے بھی مدھم
بدلی کا دامن لٹ جائے
چشمے دریا کریں پتھر
ندیاں سنیاس لے جائیں
یا بہیں تھم تھم
چرخ کی آنکھ کا موتی سمندر کو چلاجائے
صدف کے دل میں بس جائے
یا نمک میں زہر ہو جائے
سن کر کتھا میری
روتا رہا شب بھر
میرا سادہ سا قلم
لکھ ڈالے دیوانے نے
کئی صفحے محبت کے
کئی دیوان فرقت کے
لکھتا رہا پیہم
نینوں سے لہو لے کرمیرے جگر کا الم
نمیرہ محسن
جون 2023