میری آواز 228

●● میری آواز”” یادش بخیر

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان ، پی این پی نیوز ایچ ڈی

زندگی میں اکثر دکھ و کرب کے لمحات تو آ جاتے ہیں مگر پھر خوش قسمتی سے ہی انسان ان سے باہر نکل پاتا ہے۔ ماضی کے اوراق کو اگر پلٹ کر دیکھنے کی بھی کوشش کی۔جائے تو دل کو شدید دھچکا لگتا ہے اور تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے۔ انہی اوراق کے صفحات میں آج ایک نئی تحریر کو شامل کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ میری زندگی میں 22 اکتوبر 2006 کا وہ دن آج بھی مجھے کرب و الم کے گہرے سمندر میں دھکیل دیتا ہے۔ جب آج سے تقریبا” 17 سال قبل اسی شہر ریاض میں میرے بہت ہی پیارے اور عزیز دوست طارق ندیم شیخ مرحوم ہم سب کو روتا اور سسکتا چھوڑ گئےتھے۔ ریاض کی ادبی سماجی سیاسی، پاکستان رائیٹرز کلب ریاض کے سینئر اور بانی ممبر “”PWCR”” معروف صحافتی شخصیت اور ملنسار با اخلاق طارق ندیم شیخ مرحوم 22 اکتوبر 2006 کو اچانک دل کا دورہ پڑنے سے اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔ ان لمحات کے کرب کی شدت آج بھی بڑی تکلیف پہنچاتی ہے۔ جب کبھی ان تکلیف دہ یادوں کو اپنے قلم سے اگلنے کی کوشش کی تو مجھے ہر بار مایوسی سے ہی دوچار ہونا پڑا۔ آج مجھے ان سے بچھڑے ہوئے 17 سال کا طویل عرصہ ہونے لگا ہے۔ مگر یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ میرے لئے ابھی کل کا ہی سانحہ ہو؟ طارق ندیم شیخ مرحوم کو میرا دل اور قلم “”مرحوم”” لکھنے پر آج تک رضامند نہیں ہے۔ وہ “”وی آئی پی ایونٹ ریاض سعودی عرب”” کے ڈائریکٹر عمیر شیخ اور چیف آرگنائزر عادل شیخ کے والد محترم تھے۔ ان کے ساتھ میرے فیملی تعلقات اور مراسم کی پختگی کے رشتوں کو اپنے قلب پر ہاتھ رکھ کر یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ میرے لئے ایک عظیم رشتہ سے ہرگز کم نہیں تھے۔ جو رشتے ایک بار زندگی میں چھوٹ جاتے ہیں وہ پھر کھبی دوبارہ لوٹ کر نہیں آتے۔ ان کے چلے جانے کا دکھ اور دلی کرب کا احساس تمام زندگی دل کو رلاتا اور افسردہ کرتا رہتا ہے۔میری زندگی میں آنے والے سالوں میں “”ماہ اکتوبر 2006″” بیشمار افسردگیوں کو میرے چاروں اطراف چھوڑ جاتا ہے۔ ان کی جدائی کا احساس ہر لمحہ میرے دل و دماغ پر حاوی رہتا ہے۔ اور میں یہ سمجھنے سے بھی قاصر رہتا ہوں کہ اللہ پاک ایسے عظیم رشتوں کو اتنی جلدی کیوں اپنے پاس بلا لیتا ہے جبکہ ہر لمحہ ان پر خلوص رشتوں کی ضرورت اور کمی محسوس ہوتی رہتی ہے۔ آج میری یہ بھی دلی دعا ہے کہ اللہ کریم طارق ندیم شیخ مرحوم کی روح کو کروٹ کروٹ اپنی رحمتوں کے سایہ میں رکھے اور ان کو جنت الفردوس کے اعلی مقام سے نوازے۔ طارق ندیم شیخ مرحوم کی یاد ہر دم اور ہر لمحہ اہل ریاض اور پر خلوص دوستوں کے دل و دماغ میں تازہ رہتی ہے، اور ہمیشہ رہے گی۔ 22 اکتوبر 2006 کا دن کبھی بھی ذہن سے محو اور دل سے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ان سے بچھڑنے کا درد اور جدائی کا دکھ ہر لمحہ ترو تازہ ہے۔ خصوصا” ماہ اکتوبر “” کے دوران تو ان سے بچھڑنے کے غم میں شدت آ جاتی ہے!!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں