نمیرہ محسن 214

رب ارحمھما کما ربینی صغیرا

تحریر : نمیرہ محسن ،پی این پی نیوز ایچ ڈی

آج امی کی جوتی سنبھال رہی تھی۔ سب دے دیا مگر یہ جوتی خود سے جدا نہیں ہو رہی۔ ان کے پھول جیسے پاوں اس میں کتنے حسین لگتے تھے۔
اللہ نے مجھے کوئی خوشی کی خبر سنائی تو بے ساختہ ہاتھ فون کی طرف بڑھے۔ پھر خیال آیا کہ لائن تو خاموش رہے گی۔ فون اٹھانے والے مہربان ہاتھ تو چلے گئے۔
بہت سالوں پہلے کی بات ہے ۔ میں میٹرک میں تھی۔ ابو یونہی اپنے مرنے کا ذکر کر ہے تھے۔ میں آنسو نگل رہی تھی۔ امی نے مجھے دیکھا تو بھڑک کر ابو سے بولیں۔ خدا کے لیے چپ ہو جائیں۔ اسے دیکھیں کیسے وہ ان کو پی رہی ہے۔ آنسو اس کے دل پر گر رہے ہیں۔” ابو ایک دم رک گئے اور مجھے گلے سے لگا لیا۔
کسی بھی شادی میں جاتیں تو مجھے اپنے پسندیدہ گانے گانے کا کہتیں۔ ہر ایک سے میری تعریفیں کرتیں اور مجھے بہت بہادر سمجھتیں۔ اکثر مجھے کہتیں کہ تو اپنے ابو کی طرح دلیر اور سچی ہے۔ اپنی پھوپھو کی طرح بچوں کی دیوانی ہے۔ بہنیں اکٹھی ہوتیں تو میں کچن سنبھال لیتی اسی ڈر سے کہ امی کی صحت نہ خراب ہو جائے۔ مجھے مسلسل ڈانٹتی رہتیں اور جب کھانا بن کر سامنے آتا تو بچوں کو ڈال ڈال کر کھلاتیں۔ انہیں تاکید کرتیں کہ ہر ذرہ کھاو تمہاری دیوانی خالہ نے بنایا ہے۔ میرے تحفے استعمال کرتیں۔ میرے بچوں کو صرف اپنا سمجھتیں۔ اب سوچتی ہوں کہ کون میری خبروں کے تراشے سنبھال کر رکھے گا، کون میرے قصے ہر آنے والے سے کہے گا، کون میری شاعری اور کہانیاں گھنٹہ بھر فون پر سنے گا۔ کون میرے حسن پر مر مٹے گا۔ کون مجھ پر آیتیں پڑھ پڑھ کر دم کرے گا؟ کس سے دل کی باتیں کروں گی۔ کون مجھے ایک ایک سانس کی رپورٹ دے گا۔ کون بتائے گا کہ مروہ پر پھول آگئے ہیں۔ آج انگوروں کی بیل پر بلبلیں اور منی نیلی چڑیاں آئی تھیں۔ امرود کے درخت پر پھل آرہا ہے، موتیا اور رات کی رانی خوب کھل رہے ہیں۔ سامنے ولے گیراج میں دو بلیاں اور آبسی ہیں۔ تو ان کو دودھ ڈالتی تھی اب انہوں نے میرا گھر دیکھ لیا ہے۔ ہمسائیوں کی خوشیاں اور دکھڑے۔ مائیں سبھی ایسی ہوتی ہیں۔
کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ اماں کا گھر ایک برگد تھا جس کی ہر ڈال پر کئی گھر اور زندگیاں جھولتی تھیں۔ اماں خوش رہیں اپنی جنتوں میں مگر یہاں مجھے کئی یادیں دفن کرنا ہیں۔ بہت بڑا نقصان ہوا ہے جو سبھی کو جھیلنا ہے۔ شاید میرے والدین میرے سورج تھے۔ جب سے منہ چھپا گئے میں سورج مکھی کی طرح سر نیچے کیے کھڑی ہوں۔
کئی رشتوں کو کفنانا ہے۔ مردوں کو دفن کرنا ان سے انصاف ہے۔
میرے لیے دعا کیجیے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں