آخر ہم سمندر کو ایک مرد کے صیغے سے کیوں جانتے ہیں؟ 80

زندگی بد بخت ہے (شاعرہ : محترمہ سیدہ نمیرہ محسن شیرازی)

زندگی بد بخت ہے
(شاعرہ : محترمہ سیدہ نمیرہ محسن شیرازی)

زندگی بد بخت ہے
کیا کہتے ہو تم؟
ساری بدبختی
سارا ظلم
مجھ سے تھا؟
خون کے دریا بہانا
اور پھر پھولوں سے
محبت نبھانا!!!
دل میں درد کب ہے؟
مر چکا ہے
یقینی موت
میرا اب
یہاں کچھ بھی نہیں ہے
بس اک فرض ہے
نبھانا ہے
اور پھر
آگے بڑھ جانا ہے
تم خوشیاں مناو
میں تو نہ پہلے
ان شادیانوں میں
شامل کی گئی
اور
اب شاید
اتنی عزت نفس رکھتی ہوں
کہ
کچھ بندھنوں سے خود کو
آزاد کر چکی ہوں
اب سر جھکا کر
زندگی گھسیٹنے کا
یارا نہیں ہے
یوں بھی
چوٹی کے پاس پہنچ کر
چہرے آسمان کی جانب
اٹھ جاتے ہیں
اور میں
سب کھائیاں پھلانگ چکی ہوں
نمیرہ محسن
فروری 2025

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں