journey is very strange 184

بہت عرصہ گزرا نمیرہ محسن

بہت عرصہ گزرا
جب اس نے مجھے ترک کیا تھا
میں رویا بہت تھا
دل کو غم میں ڈبویا بہت تھا
پھر اک بار ایسا بھی ہوا تھا
میں اس کے قدموں سے لپٹا بہت تھا
اس کی بے رحم ٹھوکروں نے
مجھے غم کے بحر میں ڈبویا بہت تھا
مگر اک ساعت تھی گزری
میرا بلکتا ہوا دل میرے خالق نے تھاما
اپنی چاہت کا دھاگہ ،اپنے دست شفا سے
تیرے توڑے ہوئے کو، بے وقعت سے میرے دل کو
اک آن میں جوڑ ڈالا
آج تم دھواں ہو اور میرا دھواں دل
بادل بنا ہے، اڑتا پھرا ہے، آسمانوں پر بسا ہے
جو تم نے ترک کیا تھا، لو ہم نے تج دیا ہے
نمیرہ محسن
دسمبر 2022

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں