بہت عرصہ گزرا
جب اس نے مجھے ترک کیا تھا
میں رویا بہت تھا
دل کو غم میں ڈبویا بہت تھا
پھر اک بار ایسا بھی ہوا تھا
میں اس کے قدموں سے لپٹا بہت تھا
اس کی بے رحم ٹھوکروں نے
مجھے غم کے بحر میں ڈبویا بہت تھا
مگر اک ساعت تھی گزری
میرا بلکتا ہوا دل میرے خالق نے تھاما
اپنی چاہت کا دھاگہ ،اپنے دست شفا سے
تیرے توڑے ہوئے کو، بے وقعت سے میرے دل کو
اک آن میں جوڑ ڈالا
آج تم دھواں ہو اور میرا دھواں دل
بادل بنا ہے، اڑتا پھرا ہے، آسمانوں پر بسا ہے
جو تم نے ترک کیا تھا، لو ہم نے تج دیا ہے
نمیرہ محسن
دسمبر 2022
188