نمیرہ محسن 218

یہ پھر سے خواب دیکھیں گی

یہ پھر سے خواب دیکھیں گی
میری آنکھیں مٹادو تم
مجھے اب سونے نہیں دینا
میری رگ رگ میں
زہریلے نشتر پار کرنا تم
خنجر بے وفائی کے
جگر میں گھونپ دینا تم
جو کچھ اور مہربان ہونا تو
دل کو خون کردینا
جب تک مر نہ جاوں میں
مجھے سونے نہیں دینا
کہ میری جگنو سی یہ آنکھیں
اندھیرے چیر دیتی ہیں
سویرے دیکھ لیتی ہیں
گر ان کو موند لوں اک پل
کئی منظر دکھاتی ہیں
نئے قصے سناتی ہیں
نئے دیسوں کے وہ قصے
مجھے پھر یوں جگاتے ہیں
میرا بلبل سا پیارا دل
میرا تتلی سا رنگیں من
چمن میں نغمہ سرا ہو کر
اپنے خواب کہتا ہے
نظر کی حد کے اس پار
جہاں سب ممکن ہو جاتا ہے
وہاں محبت ہی بہتی ہے
کوئی نفرت نہیں رہتی
کوئی خوں آشام درندہ
اپنے دانت نکوسے
کسی کو کھا نہیں جاتا
وہاں خوابوں کے سیپوں میں
تعبیروں کے موتی کھلتے ہیں
میں ان سے ہار پرو دوں گی
تیری اندھیر دنیا میں
کئی نا امید دلوں کو میں
یہ ہار دے دوں گی
میں کیا کروں کہ تم
وہ سب دیکھ نہ پاو
میں کیا کروں کہ تم
خواب دیکھا نہیں کرتے
کئی نازک کانچ کے سپنے
پتھر آنکھوں نے پھوڑے ہیں
مجھے اب سونے نہیں دینا
میری آنکھیں مٹادو تم
یہ پھر سےخواب دیکھیں گی
نمیرہ محسن
مئی 2023

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں