Islamic Rights and Women 99

اسلامی حقوق اور خواتین (پاکستان اور سعودی عرب کا فرق) تحریر: چوہدری شعیب صابر ریاض، سعودی عرب


اسلامی حقوق اور خواتین (پاکستان اور سعودی عرب کا فرق)
تحریر: چوہدری شعیب صابر ریاض، سعودی عرب

دنیا بھر میں خواتین کے حقوق پر بحث جاری ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ہر معاشرہ اپنی روایات، قوانین، اور نظریات کی بنیاد پر ان حقوق کی تشریح کرتا ہے۔ پاکستان میں خواتین کے حقوق کی بات تو بہت کی جاتی ہے، لیکن عملی طور پر انہیں وہ حقوق حاصل نہیں جو اسلام نے انہیں دیے ہیں۔ دوسری طرف سعودی عرب، جو اسلامی قوانین کے تحت چلنے والا ملک ہے، وہاں خواتین کو وہ عزت، تحفظ، اور سہولیات دی جاتی ہیں جن کا تصور پاکستان میں ممکن نہیں۔ مجھے یہ فرق اس لیے زیادہ محسوس ہوتا ہے کیونکہ میں سعودی عرب میں پیدا ہوا اور پلا بڑھا، اور میری تین بہنیں بھی یہی تجربہ رکھتی ہیں۔ جہاں پاکستان میں خواتین اپنے بنیادی حقوق کے لیے بھی لڑ رہی ہیں، وہیں سعودی عرب میں خواتین کو عزت، تحفظ، اور آزادی حاصل ہے—مگر وہ آزادی جو اسلام نے دی ہے، نہ کہ مغربی معاشرے کی دی ہوئی بے لگام آزادی۔

پاکستان میں خواتین کے حقوق کی کئی تحریکیں چلائی گئیں، قوانین بھی بنائے گئے، لیکن کیا حقیقت میں ان پر عمل ہوتا ہے؟ تعلیم کے شعبے میں، دیہی علاقوں میں اب بھی بہت سی لڑکیوں کو اسکول بھیجنا معیوب سمجھا جاتا ہے، جبکہ شہری علاقوں میں بھی لڑکیاں کئی مواقع سے محروم رہتی ہیں۔ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی ناکامی نظر آتی ہے، گھریلو تشدد، جنسی ہراسانی، اور غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات عام ہیں، مگر انصاف کم ہی ملتا ہے۔ اسلامی قانون کے مطابق عورت کو وراثت میں حصہ ملنا چاہیے، مگر پاکستان میں زیادہ تر خواتین کو اس حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ کام کرنے والی خواتین کو دفاتر میں امتیازی سلوک، کم تنخواہ، اور ہراسانی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وہ معاشی خودمختاری حاصل نہیں کر پاتیں۔ سماجی طور پر بھی دوہرا معیار موجود ہے، جہاں ایک طرف عورت کو عزت کا نشان کہا جاتا ہے، دوسری طرف اسی معاشرے میں عورت کو کمتر سمجھا جاتا ہے اور اس کی آزادی پر غیر ضروری پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔

بہت سے لوگ سعودی عرب کے بارے میں یہ تصور رکھتے ہیں کہ وہاں خواتین کے حقوق محدود ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ سعودی معاشرہ خواتین کو وہ تمام اسلامی حقوق فراہم کرتا ہے جنہیں مغربی دنیا اور بعض مسلم ممالک نے نظرانداز کر دیا ہے۔ سعودی عرب میں خواتین کو غیر معمولی تحفظ حاصل ہے، چھیڑ چھاڑ اور ہراسانی جیسے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور اگر ایسا کچھ ہو، تو مجرموں کو سخت سزا دی جاتی ہے۔ پچھلے چند سالوں میں سعودی حکومت نے خواتین کی تعلیم اور روزگار کے لیے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں، جہاں وہ اسلامی اصولوں کے مطابق کام کر سکتی ہیں۔ یہاں خواتین کو ان کی جائیداد کے حقوق مکمل طور پر حاصل ہیں، اور مردوں پر لازم ہے کہ وہ خواتین کے مالی حقوق کا خیال رکھیں۔ سعودی خواتین اسلامی حدود میں رہتے ہوئے آزادانہ طور پر زندگی گزار سکتی ہیں، سفر کر سکتی ہیں، اور معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتی ہیں۔ سعودی معاشرہ خاندان کے مضبوط بندھن پر یقین رکھتا ہے، جہاں عورت کو عزت اور محبت دی جاتی ہے، اور اس کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔

پاکستان ایک اسلامی ملک ہونے کے باوجود، خواتین کو ان کے حقیقی اسلامی حقوق دینے میں ناکام رہا ہے۔ اگر پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور محفوظ معاشرہ بنانا ہے تو اسے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا اور خواتین کے حقوق کو مغربی نظریات کے بجائے اسلامی اصولوں کی روشنی میں نافذ کرنا ہوگا۔ خواتین کے خلاف جرائم پر سخت سزا دی جائے اور انصاف کو فوری بنایا جائے۔ عوام کو آگاہ کیا جائے کہ خواتین کو تعلیم دینا اور انہیں باوقار زندگی دینا اسلامی فریضہ ہے۔ خواتین کو محفوظ ماحول میں کام کرنے کے مواقع دیے جائیں تاکہ وہ اپنے فیصلے خود لے سکیں۔ سماجی رویوں میں تبدیلی لاتے ہوئے خواتین کو کمتر سمجھنے اور ان پر غیر ضروری پابندیاں لگانے کے بجائے، انہیں وہ عزت اور مقام دیا جائے جو اسلام نے انہیں عطا کیا ہے۔

پاکستان میں خواتین کے حقوق کے بارے میں جتنا شور مچایا جاتا ہے، اگر اتنی ہی محنت ان پر عمل درآمد میں کی جائے تو شاید حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ سعودی عرب کی مثال ہمارے سامنے ہے، جہاں خواتین کو اسلام کے مطابق مکمل عزت، تحفظ، اور مواقع ملتے ہیں۔ اگر پاکستان بھی اسلامی اصولوں کو صحیح طریقے سے نافذ کرے، تو یہاں بھی خواتین کو ان کے حقیقی حقوق مل سکتے ہیں، جو نہ صرف انہیں، بلکہ پورے معاشرے کو مضبوط اور ترقی یافتہ بنا دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں