ڈاکٹر سمیرہ عزیز (درمیان میں )،ڈائیریکٹر شاد علی (دائیں ) اور انکور نگم (بائیں ) تصویر میں دیکھے جا سکتے ہیں 109

“سعودی میڈیا کی پیشرو ڈاکٹر سمیرہ عزیز پر متاثر کن سوانحی فلم”

اسٹاف رپورٹ (تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

معروف بالی ووڈ فلم ڈائریکٹر شاد علی نے اپنی آنے والی بائیوگرافیکل فلم کے بارے میں ایک بڑا اعلان کیا ہے، جو سعودی عرب کی شہریت یافتہ مشہور سعودی میڈیاکی شخصیت ڈاکٹر سمیرہ عزیز کی متاثر کن زندگی کو پردے پر پیش کرے گی ۔ یہ فلم ڈاکٹر سمیرہ عزیز کی زندگی کا جائزہ پیش کرے گی،جو ایک ایسی سعودی خاتون ہیں جنہوں نے رکاوٹیں عبورکر کے سعودی میڈیا انڈسٹری میں اس وقت نئے معیار قائم کئے،جب خواتین کم ہی صحافت جیسی پیشہ ورانہ زندگی کا سعودی عرب میں انتخاب کیا کرتی تھیں ۔
جدہ میں حالیہ مقیم ڈاکٹرسمیرہ عزیزسعودی عرب کے شہر الخبر میں پیدا ہوئیں ، اور انہیں 2016ء میں مڈل ایسٹ کی بہترین ثقافتی شخصیت کا ’گریٹ وومن ایوارڈ‘ بھی دیا جا چکا ہے ۔ ان کے خاندان کی جڑیں 1947ء سے قبل انڈیا کے شہر لکھنوَ،بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ، پاکستان کے شہر کراچی،سعودی عرب کے شہر الخبر اور امریکہ کے شہر ہوسٹن تک پھیلی ہوئی ہیں ۔ جنوبی ایشیائی پش منظر کے باوجود ڈاکٹرسمیرہ عزیز سعودی میڈیا کی ایک ایسی اہم شخصیت بنیں ،جو مردوں کے روایتی سعودی معاشرے میں اپنی جرات اور عزم کےلئے پہچانی جاتی ہیں ۔
تقریباً پچیس(25 )سال پہلے ڈاکٹر سمیرہ عزیز نے سعودی وزارت ِمیڈیا کے تحت مرحوم شہزادہ احمد بن سلمان کی زیرِ سرپرستی ایک تحقیقاتی صحافی کے طور پر تربیت حاصل کرکے اعلیٰ سطح کے فیصلے ساز عہدوں پر ذمہ داریاں ادا کیں ،نیز کئی’ اسٹنگ آپریشنز‘ میں فعال انداز میں بہادری سے حصہ لیا ۔ حوصلہ شکنی اور عدم توجہی کے باوجود وہ رجحان ساز اور پیشرو بنیں ، نیز سعودی میڈیا میں غیر ملکی زبانوں میں عالمی سطح پر اپنے وطن سعودی عرب کے امیج اور تاثر کو بہتر بنانے کی کاوشوں میں بھر پور حب الوطنی کے ساتھ معاون کردار ادا کرتی رہیں ۔
ڈائیریکٹر شاد علی کئی فلموں جیسے کہ ساتھیا، بنٹی اور ببلی، جھوم برابر جھوم، اوکے جانو، سورما وغیرہ ، نیز بطور اسسٹنٹ ڈائیرکٹر کئی فلموں مثلاً دل سے، گرو، راون اور راوانان وغیرہ کے حوالے سے پہچان رکھتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی اس بائیو فلم کے پروجیکٹ کے حوالے سے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ڈاکٹرسمیرہ عزیز کی حقیقی زندگی کی فوٹیج کی فلمبندی شروع کر دی ہے ، مثلاً انہیں جب ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملی تو ہم نے ان حقیقی لمحات کو ریکارڈ کر لیا ۔ اسی طرح ہم نے ان کی آپ بیتی کے وڈیو سیشن بھی ریکارڈ کر لئے ہیں ۔ یہ فلم پروجیکٹ حقیقی تصویر پیش کرتے ہوئے، سعودی میڈیا کی علمبردار ایک ایسی آئرن لیڈی کی کہانی کے بارے میں ہے ،جسے دنیا نے ابھی صحیح سے دریافت نہیں کیا ہے ۔ شاد علی نے بتایا کہ وہ اس فلم کا بڑا حصہ سعودی عرب میں فلمائیں گے تاکہ اس مملکت کے دلکش مقامات اور اس کے مقامی ماحول کی حقیقی عکاسی کر سکیں ، جہاں ڈاکٹر سمیرہ عزیز کی زندگی میں اتنی بڑی مثبت تبدیلی آئی ۔
پروڈیوسر’ انکور نگم‘ کا کہنا ہے کہ یہ بایو پک معمول کی فلموں جیسی ہر گز نہیں ہے کہ جس میں کسی عورت نے ظلم و حراساں ہونے کے بعد ہتھیار اٹھا کر انتقام لیا ہو ۔ یہ فلم دراصل ڈاکٹر سمیرہ عزیز کی اعلیٰ ظرفی سے بسر ہونے والی زندگی کی جانب توجہ مرکوز کرتی ہے ،جس میں وہ اپنے قدامت پسند معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لانے کا بخوبی حصہ بنیں ۔ یہ فلم نہ صرف ڈاکٹر سمیرہ عزیز کی ہمت کا ثبوت ہے بلکہ ان کے مضبوط اصولوں اور اپنے معاشرے میں مثبت تبدیلی کے عزم کی بھی عکاسی کرتی ہے ۔ انکور نگم کا کہنا ہے کہ اس فلم میں شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کے ویژن 2030کو بھی اجاگر کیا گیا ہے ، کیونکہ ان کے اقدامات نے سعودی عرب کی عالمی امیج کو بہتر بنانے اور ڈاکٹر سمیرہ عزیز سمیت سعودی خواتین کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سوانحی فلم سنسنی خیز، ایکشن سے بھرپور اور ایک متاثر کن حقیقی کہانی پر مبنی ہے، جس میں دکھایا جائے گا کہ کس طرح چھوٹی سی معصوم سمیرہ نے اپنے اطراف کے منفی و ناسازگارحالات کے باوجود ایک قدامت پسند معاشرے میں صبر وسکون کے ساتھ بلندی حاصل کی ۔ اس کہانی میں نئی نسل کےلئے ایسی امید کی کرن ہے،جو یہ ثابت کرتی ہے کہ اگر یہ لڑکی یہ سب کر سکتی ہے،تو کوئی بھی ہار ماننے کے بجائے اپنے ہدف کو حاصل کر سکتا ہے-
ڈاکٹر سمیرہ عزیز کا کہنا ہے کہ ’’شادعلی اور انکور نگم نے مجھے یہ مشورہ دیا کہ مجھے عالمی معاشرے کی بہتری کےلیے اپنی زندگی کی کہانی ضرور شئیر کرنی چاہئے کیونکہ یہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کےلیے ایک تحریک کا کام کرے گی ۔ میرا خیال ہے کہ حالیہ بایوپک فلموں کی مقبولیت یہ ثابت بھی کرتی ہے کہ سینما کے شائقین ایسی متاثر کن حقیقی کہانیوں کے خواہش مند ہیں ،جن سے حوصلے ،عزم اور ترقی کا سبق ملتا ہے ۔ ڈائیریکٹر اور پروڈیوسر سمیت ہماری ٹیم کو یہ یقین ہے کہ میرا سفر مشکلات عبور کرنے کےلئے محنت و ثابت قدمی کی مثال پیش کرتاہے، کیونکہ اس دور میں سوشل میڈیا کے اثرات کی وجہ سے حوصلے، صبر اور ہم عصر رول ماڈلوں کی کمی ہے اور نئی نسل جلد ڈپریشن و مایوسی کا شکار ہو جاتی ہے ۔”
کئی ممالک کی زندگی کے سفر سے وابستہ یہ سوانحی فلم فی الوقت پری پروڈکشن کے مرحلے میں ہے، اور اس کا نام ابھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے ۔ ہمت و عزم کی اس شاندار سچی کہانی کے بارے میں مزید معلومات کےلئے اپ ڈیٹس دیکھتے رہیں ۔
ڈاکٹر سمیرہ عزیز (درمیان میں )،ڈائیریکٹر شاد علی (دائیں ) اور انکور نگم (بائیں ) تصویر میں دیکھے جا سکتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں