شبقدرمیں نئ نویلی دلہن کو شادی کے چوتھے دن سفاک قاتل نے بھائی کی مدد سے قتل کردیا 1,405

شبقدرمیں نئی نویلی دلہن کو شادی کے چوتھے دن سفاک قاتل نے بھائی کی مدد سے قتل کردیا

چارسدہ شبقدر.عدنان تابش ۔ (تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

شبقدرمیں نئی نویلی دلہن کو شادی کے چوتھے دن سفاک قاتل نے بھائی کی مدد سے قتل کردیا۔
شبقدر، گاوں رشکی میں شادی کے چوتھے دن سفاک قاتل مسمی ناصر ولد یوسف شاہ نے اپنے دوسرے بھائی مسمی مراد کے ساتھ مل کر اپنی بیوی کو سفاکانہ انداز میں قتل کرکے لاش کو دریائے کابل میں پھینک دیا۔ وجہ قتل بظاہر مسمی ناصر کی دوسری جگہ میں ہونی والی منگنی بتائی جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جولائی کی 18 تاریخ کو مسمی ناصرولد یوسف شاہ ساکن رشکی بانڈہ کی ملوک کور کے رہائشی میرزل کی بیٹی سے محبت کی شادی ہوئی۔ یاد رہے کہ مبینہ قاتل ناصر شادی سے پہلے مقتولہ کے ساتھ فون پر بات چیت ہوتی تھی۔ جبکہ شادی کے وعدے بھی ہوتے تھے۔ جس کی وجہ سے مقامی مشران کے جرگے نے گزشتہ مہینے دونوں کی شادی کا فیصلہ کرلیا تھا۔ شادی کے چوتھے دن مبینہ طور پر ناصر نے اپنی دوسری بیوی جس کی اس کے ساتھ صرف منگنی ہوئی تھی کی دباو اور دھمکیوں کی وجہ وجوہات کی بنا پر ناصرنے پہلے اپنی بیوی کو شاورمے کے ذریعے زہر دے دیا، جبکہ بعد میں اپنے دوسرے بھائی مراد کی مدد سے چھریوں کے پے درپے وار کرکے بہیمانہ انداز میں قتل کردیا۔ قتل کرنے کے بعد لاش کو مسخ اور چہرے کی شناخت ختم کرنے کے لئے اس کے اوپر تیزاب بھی ڈال دیا۔ بعد میں لاش کی ثبوت مٹانے کے لیے بوری میں بند کرکے قریبی دریائے کابل میں ڈال دیا۔ اس واردات کے اگلی صبح میکے میں پیغام بھیج دیا، کہ اس کی بیوی رات کو گھر سے بھاگ گئی ہے۔ تھانہ سرو کلی میں بیوی کی گمشدگی یا گھرسے بھاگنے کی ایف آئی آردرج کردی۔ پولیس نے بھی معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی بجائے روایتی سستی کا مظاہرہ کیا۔ واقعے کے تقریبا دو ہفتے گزرجانے کے بعد پرسوں دریائے کابل نوشہرہ میں ایک لڑکی کی لاش ملی۔ جس کی چہرے سے شناخت تقریبا ختم ہوچکی تھی۔ ہسپتال منتقل کرنے کے بعد ازا مرحوم لڑکی کے بھائی مسمی سراج کو پولیس نے لاش دیکھنے کو کہا، جس نے کپڑوں سے پہچانتے ہوئے کہا، کہ یہ اس کے گمشدہ بہن کی ہے۔ بعد میں لاش ورثا کے حوالے کردیا گیا۔ جس کی نماز جنازہ کل ادا کی گئ۔ علاقہ مکینوں نے شادی کے چوتھے دن معصوم لڑکی کے اس بہیمانہ قتل پر غصے اور افسوس کا اظہار کیا۔ اور اداروں سے قاتلوں کو پکڑ کر سخت ترین سزا دینے کی درخواست کی۔ پولیس نے چھاپے کے دوران دونوں قاتل بھائیوں کو گرفتار کرکے تفتیشن کے لئے تھانہ سرو منتقل کردیا۔ تاہم علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک باخبر شخص نے نام خفیہ رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے بتایا، کہ مقامی پولیس نے اس معاملے میں پہلے بھی کافی سستی دکھائی، جبکہ اب قاتلوں کو پکڑنے کے بعد بھی روایتی انداز میں ناقص تفتیش کے ذریعے قاتلوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ علاقہ مشران اور ویلج کونسل انگور کور سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے ناظم رحمت اللہ نے آئی جی کے پی کے اختر حیات خان، ڈی آئی جی مردان محمد سلیمان اور ڈی پی او چارسدہ عارف خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا۔ کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے اس کیس میں صاف وشفاف تفتیش کے لئے کسی اعلی افسر کو مقرر کیا جائے۔ تاکہ ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا مل جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں