محترم استاد من ، پیارے چچا جان کی یاد میں
یادوں کی نگری میں یونہی
میں پھر رہی تھی در بدر
وادی میں رقصاں پرند تھے
خوش رنگ و خوش گلو
کوکتے تھے کو بکو
بہتی تھی وہیں کہیں
اک آوارہ سی ندی
افق پہ اک بدلی جھکی
یادوں کا فلک جھلملا گیا
تیرا چہرہ ابھرا بام پر
آیا مجھے تو یاد پھر
ہائے چمن روتا رہا
بلبل بھی اب خاموش ہے
کوئل ہے روٹھا بہار سے
سوز بچھڑا ساز سے
جنت سے اترا تھا کوئی
فردوس کی جانب رخصت ہوا
کتنے منظر کہہ گیا
کتنے جذبے لکھ گیا
اب تو مشکل ہے یہاں
آئے کوئی ایسا احسن بیاں
امجد تھا وہ اک نیک دل
اسلام تھا وہ امن تھا
دستار تھا ارض پاک کی
دل تھا ، مہربان تھا
نمیرہ محسن فروری 2024