کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
پاکستان اور چین کے برادرانہ مراسم 1950 سے مضبوط رشوت کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، اور آج تک رشتوں کا مضبوط رشتہ قائم و دائم ہے، ہر مشکل گھڑی میں دونوں چٹان کی مانند کھڑے ہیں, چین کے باشندوں کو بھی پاکستا کی دوستی پر فخر ہے، اس وقت بھی جب پاکستان مالی معاشی اور اقتصادی مسائل میں گرا ہو ہے مگر ظی کی طرف دے ہر ممکن تعاون اور مالی امداد کی یقین دھانیوں کا سلسلہ جاری ہے
چین کی طرف سے اپنے تعاون اور مالی امداد پر پاکستانیوں کے حوصلے پر امید ہیں، چین نے پاکستا کو آج تک تنہا نہی چھوڑا، جس سے پاکستان کے حوصلے مزید بلند ہو گئے ہیں، چی نے پاکستان کی معاشی مدد کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی فراہمی می بھی تعاون کو یقینی لبادہ اوڑھنا ہے،
چین کی مالی اور ٹیکنالوجی کی بروقت مدد اور تعاو سے چھوٹے جنگی ہتھیاروں کی تیاری میں دست تعاون کو فروغ دے رہا ہے بلکہ برآمد بھی کر رہا ہے، 1971 میں سقوط ڈھاکہ کے بعد چین کی مدد دے “ہیوی مکینیکل” کمپلیکس ٹیکسلا تیار کرنے میں بھرپور مدد اور مالی تعاو کیا، اس وقت چین نے پاکستان کو دفاعی میدان میں بھی خوب ساتھ دیا ہے اور ابھی تک دے رہا ہے،
چین نے ہر لمحہ ثابت قدمی کے ساتھ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور مسلسل ابھی تک دے رہا ہے، چین نے صنعتی اور ترقیاتی امور میں بھی پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے، چین کی طرف سے انسانی دوستی کا یہ کھلا ثبوت بھی ہے، کہ چین کی طرف سے “سینڈک” کا عظیم منصوبہ گواردر کی بندر گان ہڑکول کوسٹل ہائی وے اور ایسے کئی کامیاب ترین منصوبے مکمل کئے ہیں
ہندوستان خطہ می کشیدگی کی طرف سے پاک چین دوستی کی مضبوطی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اور دونون ممالک کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنتا رہتا ہے، پاکستان عالمی سازشوں کے خلاف سیدہ پلائی ہوئی دیوار بنا ہوا ہے، چین اس وقت معاشی میدان میں دنیا کا واحد ملک ہے کہ جو خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ ہر ممکن تعاون کو ترقی دے رہا ہے،
آج پاکستان کو چین کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ اور مستحکم مراسم کے لیے مزید چین کے قریب آنا پڑے گا، اور ملک کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید دست تعاون کو فروغ دینا ہو گا،
“””پاک چین دوستی زندہ باد،،،، پاک چین تعلقات زندہ باد””