کیا ہم اولڈ ہائوسز میں رہ رہے ہیں ؟ 9

(قومی یکجہتی اور قیادت کی ضرورت) باعث افتخار انجینئر افتخار چودھری

قومی یکجہتی اور قیادت کی ضرورت
باعث افتخار انجینئر افتخار چودھری

پاکستان اس وقت ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ جعفر ایکسپریس پر حملے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، اور ملک میں بے یقینی کی فضا ہے۔ دشمن قوتیں ہمارے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنی ہوگی تاکہ ملک دشمن عناصر کو واضح پیغام جائے کہ پاکستان کے عوام اور ریاست کے اہم ادارے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
قومی یکجہتی آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ ریاست کے اہم ادارے ہمیشہ ملک کے دفاع میں پیش پیش رہے ہیں، اور عوام نے ہر مشکل گھڑی میں ان پر اعتماد کیا ہے۔ لیکن ملک کو سیاسی استحکام کی بھی ضرورت ہے، جو انصاف، امن اور ترقی کے بغیر ممکن نہیں۔ ہمیں ایسا راستہ اختیار کرنا ہوگا جو مایوسی کے بجائے امید پیدا کرے اور عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔
ہمارے واٹس ایپ گروپ “پی ٹی آئی کے کارکن اور لیڈرز” میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں اندرون اور بیرون ملک مقیم کارکنان نے شرکت کی۔ اس نشست میں تقریباً 40 سے 50 افراد نے حصہ لیا، جن میں عظمیٰ نقوی، صبرینہ جاوید، جماعت علی گجر، ہارون جنجوعہ اور دیگر اہم رہنما شامل تھے۔ اجلاس میں جعفر ایکسپریس کے افسوسناک واقعے، ملک کی سیاسی صورتحال اور تحریک انصاف کے کارکنان پر لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات پر گفتگو کی گئی۔
اجلاس کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ ہماری تحریک جمہوری اور آئینی جدوجہد کا حصہ ہے، اور ہمارا مطالبہ انصاف، قانون کی حکمرانی اور عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔ اگر قیادت کو عوام سے دور رکھا جائے اور انصاف کا نظام کمزور ہو جائے تو اس کا فائدہ صرف دشمنوں کو ہوگا۔ قیدی نمبر 804 کے بغیر ملک میں استحکام ممکن نہیں، اور عوام کی اصل قیادت کو ان کے حق سے محروم کرنا ناانصافی ہے۔
اس موقع پر صبرینہ جاوید نے ایک نہایت اہم نکتہ اٹھایا کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکن واقعی انتشار پسند ہوتے، تو کیا وہ اپنے قائد کو جیل سے نہ نکال چکے ہوتے؟ تحریک انصاف ایک جمہوری جماعت ہے جو قانون کی پاسداری کرتے ہوئے جدوجہد کر رہی ہے۔ کارکنوں کی تحریک انتشار کے لیے نہیں بلکہ ملک کی بہتری کے لیے ہے۔
اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بلوچستان پاکستان کا اہم حصہ ہے، لیکن بعض قوتیں وہاں کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہمیں ان کے مسائل کو حل کرنا ہوگا، تاکہ وہ خود کو پاکستان کا برابر شہری محسوس کریں۔ کسی کو بغیر قانونی طریقہ کار کے لاپتہ کر دینا یا بنیادی حقوق سے محروم کرنا، ریاست اور عوام کے درمیان فاصلے پیدا کر سکتا ہے، جو کسی بھی صورت میں ملک کے مفاد میں نہیں۔
اسی دوران، جاوید قریشی نے پارٹی کے اندرونی معاملات پر مختصر بات کی، جس پر مزید تبادلہ خیال آئندہ نشست میں ہوگا۔
اجلاس میں ایک اور اہم پہلو پر بھی بات ہوئی، اور وہ تھا عالیہ حمزہ کی پارٹی کے لیے کی جانے والی کاوشیں۔ ان کی انتھک محنت، مسلسل جدوجہد اور پارٹی کے لیے وفاداری کو بھرپور سراہا گیا۔ ان کی کوششیں ہر اس کارکن کے لیے مشعلِ راہ ہیں جو تحریک انصاف کو ایک مضبوط اور مستحکم جماعت کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔
آخر میں، عظمیٰ نقوی نے نہایت جذبے کے ساتھ دعا کرائی کہ ملک میں استحکام آئے، بے گناہ قیدی رہا ہوں، اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ انہوں نے جعفر ایکسپریس کے شہداء کے لیے بھی دعا کی، جو یاد دلاتی ہے کہ پاکستان میں امن و امان کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
یہ وقت انتشار کا نہیں بلکہ اتحاد کا ہے۔ پاکستان کی بقا اور ترقی قومی یکجہتی میں ہے۔ عوام کو اہم اداروں کے پیچھے کھڑا ہونا ہوگا، اور اہم اداروں کو جمہوری قیادت کے ساتھ ملک کے استحکام کے لیے مل کر چلنا ہوگا۔ یہی وہ راستہ ہے جو پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں