محمد امانت اللہ جدہ
انڈیا اس وقت گجرات سے پندرہ کلومیٹر دور ایک نیا شہر جس کا نام Gujarat International Finance Tec-City جسے GIFTکا نام دیا 600ارب ڈالر کا منصوبہ اور انڈیا اسے دنیا میں فائنسس اور ٹیکنالوجی کا کیپٹل بنانا چاہتا ہے اور اس وقت ساری دنیا کی حکومتوں میں اس منصوبے کا حصہ بننے کے لیے دوڑ لگی ہوئی ہے۔
اس شہر میں دنیا کی تمام بڑی یونیورسٹیاں بھی اپنے کیمپس کھول رہی ہیں، سو ارب ڈالر انڈیا اپنی جیب سے لگائے گا۔
جو پروجیکشن اس وقت دی جا رہی اس کے مطابق اگلے پانچ سال میں انڈیا چار کروڑ سٹوڈنٹ انٹرنیشل یونیورسٹیز کو بھیجے گا تصور کیجئے یہ کتنی بڑی تعداد ہے، دنیا کی یونیورسٹیاں انڈین سٹوڈنٹ سے بھر جائیں گی۔
اگلے پانچ سال میں انڈیا کا عام آدمی کے اثاثہ جات میں تین گنا اضافہ ہو گا
مگر اس سب کے دوران ہم کہاں کھڑے ہیں؟
ہمارا کوئی منصوبہ کوئی پلان کہ ہم اپنی نوجوان نسل کا کیا کریں گے؟
ہم اپنی نوجوان نسل کو منشیات دے رہے ہیں
کشکول اٹھا کر بھیک مانگنے کا درس دے رہے ہیں
ہمارے ادارے آپس میں لڑ رہے ہیں ، بند کمروں میں فیصلے کر رہیں کون اگلا وزیراعظم ہو گا
جو ہماری مرضی کے مطابق چلے گا
افسوس ہمیں اپنی عوام اور اپنے ملک کی کوئی فکر نہیں ھے
آنے والے دنوں میں ہماری حالت بد سے بدتر ہو جائے گی
پڑھے لکھے نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں
ہم یہ چاہتے ہیں بھلے باہر چلے جائیں مگر ریمیٹنس بھیجتے رہیں
ہمیں ڈالر چاہیے اور بس اسکے علاوہ کچھ بھی نہیں