تاریخ ساز دن 30 نومبر
۔محمد امانت اللہ۔ جدہ
دانشوروں کا ماننا ھے تیسری عالمی جنگ پانی کے لیے لڑی جائے گی۔
بد قسمتی سے پچھلے چار دہائیوں سے پاکستانی حکومت نے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے۔
بارشوں کا سیلابی پانی ملک میں تباہی مچاتا ہوا ستر فیصد پانی بحرہ عرب میں جا کر گر جاتا ھے۔
کاشتکار اور صنعت کاروں کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ھے۔
ذرعی ملک ہونے کے باوجود اناج میں قلت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ھے۔
ہندوستان نے پچھلے چار دہائیوں میں لاتعداد ڈیم ہمارے دریاؤں پر بنائے ۔ جب بارشوں کا موسم آتا ھے ڈیموں سے پانی کا اخراج بڑھا کر ہمارے یہاں تباہی و بربادی مچا دیتا ھے۔
ہمارے سیاستدانوں نے کبھی سنجیدگی سے اس مسئلے کے حل کے لیے ملکی مفاد میں فیصلہ کرنے سے قاصر رہے۔
یہ ضرور ھے انہوں نے ڈیم نہیں بنانے کے لیے مظاہرے ضرور کیے۔
30 نومبر کے دن پاکستان کی تاریخ کا اہم سنگ میل عبور کر گیا ھے۔ چلاس سے 40 کلومیٹر نیچے عظیم تر دریائے سندھ کا رُخ دیامیربھاشا ڈیم کی سائٹ سے موڑ دیا گیا ھے
دریا ایک کلومیٹر لمبی سرنگ اور 800 میٹر لمبی نہر سے ہوتا ہوا نیچے واپس اپنے اصلی روٹ سے دوبارہ جا ملے گا۔
بڑی خوشی کی بات ہے کہ واپڈا نے یہ سنگِ میل وقت پر مکمل کررہا ہے۔
دیامیر بھاشا ڈیم نہ صرف 8.1 ملئین ایکڑ فٹ سیلابی پانی ذخیرہ کرے گا بلکہ 4500 میگاواٹ صلاحیت کے بجلی گھر سے سالانہ 18 ارب اضافی بجلی کے یونٹ بھی پیدا کرے گا اور ساتھ ہی ایک ملئین ایکڑ سے زیادہ اراضی سیراب کرے گا۔
اس وقت پاکستان کے تین بڑے ڈیموں منگلا، تربیلا اور گومل زام کے آبی ذخائر میں تقریباً 14.28 ملین ایکڑ فٹ پانی کی ذخیرہ کرنے گنجائش ہے
دو بڑے آبی ذخائر , مہمند ڈیم (1.239 مین ایکڑ فٹ) اور دیامر بھاشا ڈیم (8.1 ملین ایکڑ فٹ) تعمیر کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
جسکے بعد پاکستان کی پانی ذخیرہ کرنے کی کل گنجائش 23.58 ملین ایکڑ فٹ ہو جائے گی جو کہ پچھلے چالیس سال سے مسلسل کم ہورہی تھی۔
دریا کا رُخ موڑنے سے دیامیر بھاشا ڈیم کے تعمیراتی علاقے خشک ہو جائیں گے اور یہاں کام کرنا آسان ہوجائے گا۔
دیامیر بھاشا ڈیم انشااللہ 2028 میں مکمل ہوگا۔
13 مئی 2020 کو، عمران خان حکومت نے ڈیم کی تعمیر کے لیے چائنا پاور اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کے مشترکہ منصوبے کے ساتھ 442 بلین روپے کے معاہدے پر دستخط کیے۔
272 میٹر اونچائی کے ساتھ آٹھ ملین ایکڑ فٹ (MAF) ذخائر دنیا کا سب سے اونچا رولر کمپیکٹ کنکریٹ (RCC) ڈیم ہوگا۔
1998 میں اسکے آغاز کے بعد پیسے کھا پی کر لندن پہنچانے کے بعد کام بند کردیا گیا تھا۔
تاہم، عمران خان کی حکومت نے 2021 میں پاکستان کا پہلا گرین بانڈ و سکوک بانڈ جاری کر کے ان مالی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، بانڈ کو عرب سرمایہ کاروں کی جانب سے زبردست ردعمل ملا کیونکہ اسے ضرورت سے 4 گنا زیادہ سرمایہ کاروں کی سبسکرائب کی گئی جو ضرورت سے زیادہ سرمایہ کاری کے لیے تیار تھی، جس سے 500 ملین ڈالر جمع ہوئے جس سے دیامیر بھاشا ڈیم منصوبے کے لیے سرمایہ کا بندوبست کیا گیا۔
آج اس منصوبے نے ایک سنگ میل حاصل کیا ھے، بد قسمتی سے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے والا سلاخوں کے پیچھے ھے۔