خوشی : ایک سراب یا حقیقت؟ 54

خوشی : ایک سراب یا حقیقت؟

تحریر: سندس صابر چوہدری ریاض سعودی عرب ،پی این پی نیوز ایچ ڈی

ہم خوشی کو کیوں مسلسل آگے دھکیلتے جا رہے ہیں؟
(“جب یہ ہو جائے گا، تب خوش ہوں گے” کی نفسیات)

ہم میں سے کتنے لوگ اپنی زندگی میں کسی خاص لمحے کے انتظار میں خوشی کو مؤخر کرتے رہتے ہیں؟ “جب میں گریجویٹ ہو جاؤں گا، تب خوش ہوں گا”، “جب اچھی نوکری ملے گی، تب خوشی آئے گی”، “جب شادی ہو جائے گی، تب زندگی مکمل ہو جائے گی”، یا “جب بچے کامیاب ہو جائیں گے، تب سکون ملے گا”— یہ سب جملے ہمارے معاشرے میں عام ہیں۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہوتا ہے؟

ہم خوشی کو کسی بڑے مقصد یا کامیابی سے جوڑ کر ایک ایسی دوڑ میں شامل ہو جاتے ہیں جس کا اختتام نہیں ہوتا۔ جب ایک ہدف پورا ہو جاتا ہے، تو ہم اگلا ہدف طے کر لیتے ہیں اور خوشی کو ایک بار پھر مؤخر کر دیتے ہیں۔ یوں زندگی ایک نہ ختم ہونے والے “جب یہ ہو جائے گا، تب خوش ہوں گے” کے چکر میں گم ہو جاتی ہے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق، خوشی کو مستقبل سے جوڑنا ایک نفسیاتی جال ہے۔ ہم خود کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ موجودہ لمحات اتنے قیمتی نہیں، اور اصل خوشی مستقبل میں کسی بڑی کامیابی کے ساتھ آئے گی۔ یہ سوچ ہمیں حال میں مطمئن ہونے سے روکتی ہے اور ہم لاشعوری طور پر ایک ایسی زندگی گزارنے لگتے ہیں جو کبھی مکمل محسوس نہیں ہوتی۔

آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا پر دوسروں کی کامیابیاں دیکھ کر ہم اپنی خوشیوں کو مزید مشروط کر لیتے ہیں۔ کسی کے بیرون ملک سفر، کسی کی شاندار شادی، یا کسی کی کامیاب کاروباری زندگی کو دیکھ کر ہمیں لگتا ہے کہ ہماری خوشی ابھی ادھوری ہے۔ ہم دوسروں کی چمکتی ہوئی تصویروں کو اپنی حقیقت سے موازنہ کرتے ہیں اور اپنی زندگی میں خوشی کو مزید تاخیر کا شکار بنا دیتے ہیں۔

حقیقی خوشی کسی مخصوص کامیابی، عہدے، یا دولت میں نہیں، بلکہ اس لمحے کو جینے میں ہے جو ہمارے پاس ابھی موجود ہے۔ اگر ہم خوشی کو مستقبل پر منحصر کریں گے تو یہ ہمیشہ ایک سراب کی طرح آگے بھاگتی رہے گی۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خوشی کوئی منزل نہیں بلکہ ایک طرزِ زندگی ہے۔ چند سادہ اصول اپنا کر ہم خود کو اس جال سے نکال سکتے ہیں: شکر گزاری اپنائیں – جو کچھ آپ کے پاس ہے، اس کی قدر کریں۔ حال میں جینے کی عادت ڈالیں – ہر لمحے کو محسوس کریں اور اس سے لطف اندوز ہوں۔ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو اپنائیں – بڑی کامیابیوں کا انتظار نہ کریں، روزمرہ کی چھوٹی خوشیوں پر توجہ دیں۔ اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کی کوشش کریں – خوشی کو مؤخر کرنے کے بجائے، جو چیز آپ کو خوش کرتی ہے، اس پر ابھی کام کریں۔ دوسروں کی زندگی سے موازنہ چھوڑ دیں – ہر شخص کا سفر مختلف ہوتا ہے، اپنی زندگی کو اپنی رفتار سے جینے کی کوشش کریں۔

اگر ہم اپنی خوشی کو مستقبل پر منحصر رکھتے رہے تو شاید وہ دن کبھی نہ آئے جب ہم واقعی خوش ہو سکیں۔ زندگی لمحہ موجود میں جینے کا نام ہے، اور جو لوگ ہر حال میں خوش رہنا سیکھ لیتے ہیں، وہی حقیقت میں کامیاب ہوتے ہیں۔ تو پھر کیوں نہ خوشی کو “جب یہ ہو جائے گا” کے جملے سے نکال کر “یہ ابھی ہے” میں بدل دیا جائے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں