آدھی ادھوری باتوں میں
جگتی سوتی راتوں میں
سپنے جو ہیں ادھورے سے
کچھ جملے نا مکمل سے
وہ لب جو پھر کبھی نہ کھلے
وہ ہونٹ جو رہے سلے
چائے کے حیراں کپ کئی
جو رہ گئے تھے ان پئے
وہ خالی سی چند کرسیاں
کمرے کے کونے میں تکتی رہیں
روکا تو تھا اسے کئی بار
ہاتھ بھی بڑھایا تھا
اٹھتی جھکتی آنکھوں میں
کچھ باتیں رہیں ان کہی
نمیرہ محسن
13 جنوری 2023
184