half-finished words 184

آدھی ادھوری باتوں میں

آدھی ادھوری باتوں میں
جگتی سوتی راتوں میں
سپنے جو ہیں ادھورے سے
کچھ جملے نا مکمل سے
وہ لب جو پھر کبھی نہ کھلے
وہ ہونٹ جو رہے سلے
چائے کے حیراں کپ کئی
جو رہ گئے تھے ان پئے
وہ خالی سی چند کرسیاں
کمرے کے کونے میں تکتی رہیں
روکا تو تھا اسے کئی بار
ہاتھ بھی بڑھایا تھا
اٹھتی جھکتی آنکھوں میں
کچھ باتیں رہیں ان کہی
نمیرہ محسن
13 جنوری 2023

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں