الوداع 2022 347

الوداع 2022

ڈاکٹر زین اللہ خٹک
ڈرتے دل سے 2022 کو الوداع کہہ رہے ہیں ۔ اس سال کی سب سے برُی خبر ملک خدادا پاکستان میں عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت کو ملک کی مضبوط اسٹیبلشمنٹ نے گرایا ۔ دس اپریل ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن لکھا جائے گا ۔ جس دن رات کے بارہ بجے عدالتیں کھل جاتی ہے ۔ پوری مشینری حرکت میں آجاتی ہے ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کو خاک میں ملا دیا جاتا ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نے معطل کرکے پارلیمنٹ کی بالادستی ختم کردی ۔ جمہوریت اور جمہوری ممالک میں عدالت پارلیمنٹ میں مداخلت کا سوچ بھی نہیں سکتی ۔ لیکن ” نظریہِ ضرورت” کے تحت پارلیمنٹ کی بالادستی کو خاک میں ملا دیا گیا ۔ اس سال پاکستان میں بدترین آمریت قائم رہی ۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہی ۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ۔ اظہار رائے آزادی پر غیر اعلانیہ طور پر پابندی رہی ۔ بقول شاعر
خوف ایسا ہے کہ کوئی شخص کچھ کہتا نہیں
جانے کس طوفان کے سب منتظر ہیں
خیر پاکستانی قوم گزشتہ 75 سالوں سے غیر جمہوری طاقتوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے ۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ نئے تجربات اور نئے کھلواڑ سے متعارف ہوتے رہتے ہیں ۔ سیاسی ، قانونی ، جمہوری اور پارلیمانی طور پر 2022 مایوس کن سال رہا ۔ بلکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بدترین سال کے طور پر یاد رہے گا ۔ سیاست کے ہر شعبہ زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ خصوصاً معاشی نظام اور معاشرتی اقدار ۔ معاشی طور پر پاکستان عملاً ڈیفالٹ ہوچکا ہے ۔ جس طرح دسمبر 1970 صبح یہ یقین دہانیاں کرائی گئی کہ ” ڈھاکہ کنڑول میں ہے” اچانک شام کو بی بی سی اردو سروس سے قوم کو پتہ چلا کہ ڈھاکہ بنگلہ دیش بن چکا ہے۔ ایک دفعہ پھر ہمیں یہ جھوٹی تسلیاں دی جارہی ہے کہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہے۔ لیکن عملاً ہم ڈیفالٹ کرچکے ہے۔ اور کسی بھی وقت اعلان ہونا باقی ہے۔ معاشرتی طور پر پوری قوم ذہنی طور پر مفلوج ہوچکی ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے
کیسے ماہ و سال گزرے
اب نہ کچھ بھی یاد ہے
صرف ہیں دھندلے نقوش
یا بصارت کی کمی ہے
کچھ نظر آتا نہیں
بس کتابوں اور فلموں میں رہی
اک بصیرت کی تلاش
کچھ نہ کچھ روٹی کی بھی تھی جستجو
2022 غریبوں کے لئے کوئی اچھی خبر نہ لا سکا ۔غریب اج بھی دو وقت کی روٹی کے لیے ترستا ہے ۔ آج بھی غریب کے بچے کو تعیلم میسر نہیں ۔ 24 ملین سے زائد بچے اور بچیاں سکول نہیں جارہے ہیں ۔ آج بھی ہسپتالوں میں غریب کو ضروری ادویات تک میسر نہیں ۔ آج بھی ملک میں پٹواری نظام کمپیوٹرائز نہ ہوسکا ۔ 2022 میں بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کردیا گیا ۔2022 میں پاکستانی عوام کو الیکٹرانک ووٹنگ سے محروم کردیا گیا ۔2022 میں 22 ہزار بچے خوراک کی کمی کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے ۔معصوم بچیوں کے ساتھ جنسی جرائم میں 22 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔2022 میں خوراک کی مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ 28 فیصد اضافہ دیکھا گیا ۔ ملک کے ہر شعبہ زندگی میں تنزلی ریکارڈ کی گئی ۔ انسانی ترقی میں ہم نے کوئی ترقی نہیں کی ۔ بلکہ مذہبی منافرت میں بھی 12 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ عالمی سطح پر درج بندیوں میں کوئی قابل ذکر ترقی نہیں ہوئی بلکہ الٹا تنزلی کی شکار رہے ۔ ان تمام ناکامیوں کے ساتھ 2022 کو الوداع کہہ رہے ہیں ۔ اللّٰہ کریں 2023 کا سورج خوشیاں لیکر طلوع ہو ۔
آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں