کراچی میں “گٹکا” کی تیاری اور فروخت کا دھندہ کرنے والا منظم اور فعال سماج دشمن مافیا بلا خوف و خطر نئی نوجوان نسل کی تباہی کا باعث بن رہا ہے، اس وقت ” گٹکا” کی تیاری میں مختلف خفیہ علاقوں میں مافیا کی سرگرمیاں جاری و ساری اور عروج پر ہیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی میں 85 کے لگ بھگ خفیہ گھروں اوف ٹھمانوں کے مقامات پر “گٹکا” کی تیار اور ف با کثرت فروخت کیا جا رہا ہے.
“گٹکا” ایک زہریلا اور خطرناک زہر ہے جو نوجوانوں میں کھلے عام اور سرعام تقسیم اوف فروخت کیا جا رہا ہے، اس سے منہ کا کینسر اور دیگر خطرناک بیماریاں جنم لے رہی ہیں،اور تیزی سے پھیل رہی ہیں، ماہرین ڈاکٹروں کی تحقیق سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ “گٹکا” کے مسلسل اور زیادتی سے استعمال کرنے سے “منہ کا کینسر” جان لیوا ثابت ہو رہا ہے، اور حکومت اور سرکاری سطح پر اس کے تدارک اور روک تھام کے لئے کوئی سخت تادیبی اقدامات نہی کئے جا رہے، جس سے “گٹکا” کا استعمال اور پھیلاو تیزی کے دن بدن بڑھ رہا ہے.
“گٹکا” کی تیاری کا عمل اور اس کی تیاری میں استعمال ہو نے والے خطرناک زہریلے کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے، سرکاری اداروں کی موجودگی میں یہ دھندہ اپنے پورے عروج پر ہے، اور شہر سے دور دراز علاقوں میں اس کی تیاری کا خفیہ کاروبار جاری ہے، “گٹکا” کی تیاری کرنے والا مافیا پولیس کی ملی بھگت اور پولیس کو ہر ماہ باقاعدگی سے بھاری بھتہ دیا جاتا ہے اس لئے اس کاروبار میں ملوث مالکان اپنی من مانیوں کا کھلے عام اور بغیر دریغ اور ڈر و خوف سے بے نیاز “گٹکا” کی تیاری اور فروخت کرنے میں آزاد ہیں.
“گٹکا” کی تیاری کے لیے اور اس عمل کو کاروباری مقاصد کے لئے کرائے کے مکانوں میں شفٹ کر دیا گیا ہے، جہاں وہ ہر قسم کے خطرہ اور ڈر کے بغیر اپنے کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہیں، اب ” گٹکا” مالکا نے اس کام اور سپلائی کے لئے نوجوانوں کو موٹر سائیکل کی سواری بھی فراہم کردی ہے، بہت ہی کم معاوضہ پر انکی خدمات لی جا رہی ہیں، “گٹکا” کی فروخت کے اڈے اس وقت سگریٹ، پان اور دیگر چھالیاں کی مصنوعات کے دندہ میں ملوث “شاہراہوں پر ” کھوکھا کیبن” والے ہیں جن کے خریداری کے مخصوص گاہک ہیں.
‘اس وقت یہ زہر آلود مواد کھلے عام “گٹکا” فروخت ہو رہا ہے، حلانکہ “گٹکا” کی تیاری اور فروخت پر دو لاکھ روپے جرمانہ اور تین سال کی سخت سزا کا قانون بھی پہلے سے موجود ہے مگر قانون شکنی کے مرتکب سماج دشمن عناصراس قانون کی خلاف ورزی کے ساتھ کھلے عام دھجیاں بھی اڑا رہے ہیں، یہ انکشاف بھی منظر عام پر آیا ہے کہ پولیس کی ملی بھگت سے یہ دھندہ فروخت اور تیاری کا عمل گزشتہ سالہا سال سے بدستور جاری رکھے ہوئے ہے.
“گٹکا” کی تیاری کے مرتکب یہ سماں دشمن عناصر اللہ کے خوف سے بےنیاز اور اخرت کے عذاب اور سزا کے اس دھندے کو چلا رہے ہیں، یہ “گٹکا ” فروخت کرنے والے اللہ کے قانون سے بھی بےفکر ہیں انہوں نے ایک دن اس فانی دنیا سے رخصت بھی ہونا ہے، مگر آخرت کے عذاب سے انہیں کون بچائے گا؟ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ اس دندہ میں ملوث درندوں کو سخت ترین سزاوں کے دائرہ کار میں لا کر انہیں “نشان عبرت” بنایا جائے تاکہ معاشرے سے اس خطرناک اور جان لیوا زہر”گٹکا” کے ناسور فروخت کا خاتمہ اور اس کو روکا جا سکے.
” آخر بلی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے گا.،،،،؟
206