چھوٹی سی خبر بنگلہ دیش 32 منزلہ بحری جہاز تیار کر رہا ھے 2024 میں چاٹگام سے جدہ حاجیوں کو لے کر اپنے سفر کا آغاز کرے گا اور آٹھ دنوں میں پہنچ جائے گا۔
کرایہ بہت کم ہوگا حاجیوں کو سہولیات بھی فراہم کی جائیں گیں۔
حج کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔
پاکستان سے بھی حاجی بحری جہاز سے آیا کرتے تھے سفینہ شمش ،سفینہ عابد اور سفینہ بدر۔
تقریبا پینتیس سال قبل حکومت پاکستان نے بحری جہازوں کو یہ کہہ کر فروخت کر دیا یہ پرانے ہو گئے ہیں
جبکہ اس وقت پاکستان شپ یارڈ جہاز سازی کی دنیا میں ایک مقام رکھتی تھی۔
پاکستان اس وقت دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے لیے جہاز تیار کیا کرتا تھا سرفہرست جاپان اور چند یورپی ممالک شامل تھے۔
جس وقت بنگلہ دیش الگ ہوا اس وقت پاکستان شپ یارڈ کے پاس ایک سو سے زائد بحری جہاز موجود تھے
اور بنگلہ دیش کے پاس دس جہاز بھی بمشکل تھے۔
آج ہمارے پاس گنتی کے چند جہاز ہیں جبکہ بنگلہ دیش کے پاس قریب دو سو جہاز ہیں۔
شپ بریکنگ کی صنعت میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر تھا، گڈانی میں ہزاروں مزدور کام کیا کرتے تھے اور لاکھوں ٹن لوہا پاکستان اسٹیل مل کو سستے داموں فراہم کیا جاتا تھا۔
اسٹیل مل ، پاکستان ریلوے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی تھی
پاکستان ریلوے نہ صرف اپنے لیے بلکہ دیگر ممالک کے لیے بھی بوگیاں بنا کر کثیر زرمبادلہ کمایا کرتا تھا۔
ریلوے کی پرانی لائنوں کو تبدیل کر کے اسکی جگہ نئی لائن بھی بچھائی جا رہی تھی۔
پاکستان ریلوے ترقی کی منازل طے کر رہا تھا۔ مال گاڑی کی سروس بحال تھی اور سستے داموں کراچی سے خیبر تک سامان لایا اور لے جایا جاتا تھا۔
اسٹیل مل کا لوہا جہاں تعمیراتی کاموں میں استعمال ہوتا تھا وہیں
ہیوی میکینکل کمپلیکس ٹیکسلا میں
جنگی ساز و سامان کی تیاری میں استعمال ہوتا تھا۔
پاکستان روایتی جنگی ساز و سامان
بنانے میں خود کفالت کی منزلیں طے کر چکا تھا۔ دیگر ممالک کو ہتھیار فروخت کرتا تھا۔
تجارتی بنیادوں پر یہ لوہا شوگر مل، ٹیکسٹائل مل، فلور مل اور رائس مل میں استعمال ہوتا تھا۔
پاکستان یہ تمام فیکٹریاں فروخت کر کے بڑی صنعتوں کی تیاری میں اپنا منفرد مقام حاصل کیا تھا۔
آج جہازی کی صنعت، اسٹیل مل ، پاکستان ریلوے اور دیگر بڑی صنعتیں زبوں حالی کا شکار ہو گئی ہیں۔
ملک میں مارشل لاء اور سیاست میں مداخلت نے پاکستان کو دیوالیہ پن کے دہانے پر لا کھڑا کیا ھے۔
حصول اقتدار کی جنگ لڑی جارہی ھے۔ آج حکومت پاکستان اپنے گراں قدر اثاثوں کو کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے پر مجبور ھے۔
سر فہرست اسٹیل مل، پاکستان شپ یارڈ ، پاکستان ریلوے اور دیگر ادارے شامل ہیں۔
معاشرہ تباہ و برباد ہو جاتا جہاں قانون کی پاسداری نہ ہو، عدالتیں موجود ہیں مگر انصاف کہیں نظر نہیں آتا ھے۔
قوم کی تباہی کا ذمہ دار کون ھے ؟
آنے والی نسلیں سوال کریں گیں۔