جدہ رپورٹ (حافظ عرفان کھٹانہ سے)تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں۔احسن اقبال
ہماری حکومت دوبارہ سے سی پیک کو بہتر بنانے کے لئے چائنہ کے ساتھ کام کر رہی ہے، سعودی حکومت بھی ہمارے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے ہم سی پیک پر کام کریں گیے ،ہمیں جمہوری عمل یہ غلط رواج بن گیا ہے اگر کیسی کا حامی کوئی ہو تو ہم اس کو غدار قرار دے دیتے ہیں ۔۔۔ایسا عمل نہیں ہونا چاہے ،اس وقت دنیا بہت آگے نکل چکی ہے آج برانڈز کا دور ہے اور اشیاء کے علاؤہ ممالک کے بھی برانڈز ہوتے ہیں ہر ملک کی اپنی ایک پہچان ہوتی ہے ،اشیاء کے برانڈز کا جو معیار اور کوالٹی ہوتا ہے وہ اس ملک کی نمائندگی کرتی ہے ،اوورسیز میں بسنے والے سب پاکستان کے سفیر ہیں ، اس وقت ملکی موجود جو صورتحال ہے جب ہم نے ایٹمی دھماکے کیے تھے اس وقت بھی یہ ہی صورت حال ہے تھی ،قدرت نے ہمیں ایک بار پھر موقع دیا ہے ہمارا مقصد ملک کو ترقی یافتہ بنانا ہے تا کہ ملکی معاشی حالاتِ بہتر طریقے سے چل سکیں ،جب ہمیں حکومت ملی تو ملکی حالات سرلنکاہ کی طرح بن گئے تھے ،ہم نے بہت مشکل حالات میں معاشی بہتری کی طرف ابھی سفر شروع کیا ہے ،سابقہ حکومت آئی ایم ایف سے جو معاہدے کیے تھے انکو پورا نہیں کیا،ان معاہدوں کو پورا کرنے کے لیے ہمیں سخت فیصلے کرنے پڑے تا کہ ملکی معاشی حالاتِ بہتر ہو سکیں،پاکستان میں معاشی حالاتِ کی خرابی کی وجہ آبادی کا حد سے زیادہ بڑھ جانا ہے،میری آبادی مستقبل میں مزید بڑھ جائے جس کو کنٹرول کرنے لیے جامعہ حکمت عملی کی ضرورت ہے ،پاکستان میں معاشی حالاتِ بہتر نہ ہونے کی ایک وجہ کرپشن بھی ہے،گزشتہ حکومت جو یوٹرن لیے گیے ہیں سب سے زیادہ ہماری معیشت یوٹرن سے تباہ ہوئی ،
ہماری معیشت کو بہتر کرنے کے لیے ایک ایسی مثال ہے جیسے مرض کو بہتر کرنے کے لیے ہمیں اپنی بہتر تشخیص کرنی ہو گی اور سسٹم کو ٹھیک کرنا ہو گا ،ہمیں خود پر خوداعتمادی کرنی ہو گی حالات کو بہتر کرنے کے لیے ،اس وقت ہمیں ترقیاتی کاموں پر توجہ دینے اور کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ،سیاسی اختلافات جمہوریت میں جمہوری حسن ہوتا ہے ،اوورسیز پاکستانیوں کو چاہئے کہ وہ اپنی پراڈکٹ کو لا کر اوورسیز میں لا کر بیچ سکیں،آج چائنہ نے ہر گھر میں مشینری لگا کر ملک کی معیشت کو مضبوط کی اہے۔۔۔ہمیں اس سے سیکھنا چاہے،ہمیں چاہیے کہ ہم پاکستان سے گوشت اور چکن لاکر اس مارکیٹ میں بیچیں۔اس وقت ملک جن حالات سے گزر رہا ہے ہمیں انفرادی طور پر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ،سعودی عرب کی مارکیٹ کو سمجھتے ہوئے ہمیں اپنے پراڈکٹ ادھر لانچ کرنے چاہیں.