Federal Minister for Planning Ahsan Iqbal meets and addresses journalists and Pakistani community at Jeddah Consulate 204

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی جدہ قوںصلیٹ میں صحافیوں اور پاکستانی کیمونٹی سے ملاقات اور خطاب

رپورٹ جدہ سعودی عرب( امداد حسین لک، پی این پی نیوز ایچ ڈی)

قوم کو تقسیم کرنے سے ہمارا وجود کھوکھلا ہو سکتا ہے اور ہم انتشار کا شکار ہو جائیں گے.
اس لئے ہمیں پاکستان کی بقا کے لئے کام کرنا ہوگا وفاقی وزیر احسن اقبال سعودی عرب جدہ میں پاکستانی کمیونٹی سے اظہار خیال
حکومت کی تبدیلی ایک آئنی حق اور جمہوری کے زریعے آئی ہے.
پاکستان کو بہت بڑے چینلج کا سامنا ہے معاشی اور سفارتی سطح ،قوانین دیوالیہ ہو گی اور معاشی طور پر تباہ ہو گئ.
سعودی قیادت نے ہمیشہ پاکستان کی مشکل وقت میں مدد کی ہے وزیراعظم شہباز شریف نے بڑے مشکل حالات میں ملکی بھاگ دوڑ کو سنبھالا ہے گزشتہ چار سالوں میں پاکستانی معیشت تباہ ہوچکی ہے.
دونوں ممالک کے درمیان نئے تعلقات کا آغاز ہوچکا ہے سعودی عرب کے ساتھ ہمارا تاریخی اور جذباتی رشتہ ہے.
پاکستان میں سب سے بڑا مسلۂ داخلی اپورالرہشن ہے لیکن پاکستان میں اسکو نفرت میں تبدیل کیا جا رہا ہے ہم کیسی بھی لیڈر یا جماعت سے محبت کر سکتے ہیں اور لیکن زاتی آنا اور نفرت نہیں ہونی چائیے.
آج کے حالات میں لوگوں کے اندر سے نفرت کو ختم کرنا ہے اور نفرت بڑھنے سے روکنا ہے.
پاکستان میں اس وقت مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں جس سے ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے.
کیسی بھی پاکستانی کے لیے ممکن نہیں وہ پاکستان کا سودا کرے.
سب کو معلوم ہے ملک میں کیا ہو رہا ہے آج پاکستان معاشی اور سفارتی بحران سے گزر رہا ہے سب کا مشن ہے اسکو بہتر کریں.
پاکستان کی معاشت بہتر کی اور کہاں کے 2025 تک ٹاپ فور میں ڈالتے ہیں جی ٹوائنٹی میں پاکستان کے شامل ہونے کی نوید سنا رہے تھے لیکن بدقسمتی ہے وہ پالیسسز کا تسلسل نہیں رہا ہے جو ہم چھوڑ کر گیے تھے چار سالوں میں وہ سب بھی تباہ کر دیا ہے.
منسڑی آف پلانگ میں پاکستان کا کوئی ایک منصوبہ بھی نہیں نہ ایک سالہ نہ تین سالہ سے
مسائل کی بڑی وجہ ملک کے اندر منفی روایے کو جو فروغ دیا جا رہا ہے.
ہم ماضی کی طرح تنقید نہیں ،مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہم اپبے تجربے سے بہتر کریں گیے.
یہ حکومت لانگ ڈرم حکومت نہیں سال ساوا سال ہے یہ کیسی بھی وقت ہمیں نئے انتخابات کی طرف جانا ہے.
جب بھی تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات ہو جائے گی الیکشن کا علان ہو جائے گا.
ہم اس وقت ملک میں معاشی حالات کی بہتری کی کوشش کر رہے ہیں اور اس وقت ساڑھے چار ہزار ارب کا خسارہ ہے.
ہم نے دس ارب قرضہ لیا ہم نے گیارہ ارب لگایا ،بجلی اور موٹر وے بنائے.
دس ہزار ارب پونے چار سالوں میں بیس ہزار سے زیاد قرضے لیے گیے اور وہ تمام خسارہ پورا کرنے میں لگا دئیے اور آج ملک میں ایک بھی منصوبہ نہیں.
آج لوڈ شیڈنگ کا جو بحران ہے وہ ہماری صلاحیت نہیں ساڑھے پانچ ہزار بجلی کے کارخانے بند پڑھے ہیں.
آج پاکستان بدترین فیصلہ سازی کا شکار ہے اور کوئی بھی افسر کوئی فیصلہ لینے کو تیار نہیں نیب نے اس قدر لوگوں کو ڈرایا ہے.
گزشتہ چار سالوں میں چین کی طرف سے کوئی ایک بھی منصوبہ شروع نہیں ہوا.
گزشتہ حکومت نے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات خراب کئے.
امریکہ کے ساتھ سب سے بڑی منڈی جہاں پاکستانی مصنوعات جاتی ہے آج انکے ساتھ تعلقات خراب.
یورپی یونین ،امریکہ اور چین کے ساتھ بہتر تعلقات ہوں گیے تو عالمی سطح پر پاکستان کی تجارت بڑے گی اور ملک میں معشیت بہتر ہو گی.
ہمارے سفارٹ کاروں کے ساتھ کوئی کھل کر بات نہیں کرے گا اور پاکستان کا سفیر اب ایسی معلومات بھی لکھنے کے لیے ڈرے گا کے کل میرا کوئی سکنڈل نہ بن جائے.
گزشتہ حکومت نے ڈپلومیسی کو ایک بحران کے طرف دھکیل دیا ہے.
پاکستان کے اہم ترین اداروں سمیت سیکورٹی کونسل کی جانب سے بھی رد کر دیا گیا ہے عمران خان نے گزشتہ چار سالوں میں انتقامی سیاست کو فروغ دیا اور قوم کو تقسیم کیا اور معیشت سمیت عوام کے مسائل کو پس پشت ڈالے رکھا جس سے ملک سنگین مسائل سے دوچار ہوا.
اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیشہ ملک و قوم کی بہتری کے لئے کام کیا ہے اور مسلم لیگ ن اپنے سمندر پار بھائیوں کے لئے عملی اقدامات ماضی کی طرح مستقبل میں بھی جاری رکھے گی.
ہمیں سیاست اپنی کارکردگی اور پالیسی کی بنیاد پر کرنی چاہے ہمیں پاکستان کے مفادات کے ساتھ نہیں کھلنا چاہے.
یورپی یونین ،مریکہ چین اور گلف ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ہوں گیے تو عالمی سطح پر پاکستان کی تجارت بڑے گی اور ملک میں معشیت بہتر ہو گی
ہماری معاشت کو بڑھانے کے لیے یہ چار ممالک تھے لیکن معاشی طور پر سفارت کاری سے ہمیں ان سے فائدہ نہیں ہوا.
اوورسیز کو ووٹنگ کا حق تو دیا جائے لیکن انٹرنیٹ نیس ووٹنگ محفوظ طریقہ نہیں
جرمنی نے الیکڑاونگ ووٹنگ کو ہی غیر تسلی بخش دیکر بند کر دیا.
دنیا میں محفوط ترین بیلٹ جو ہے وہ بلیٹ پیپر ہے.
ہم انتخابی اصلاحات میں اس چیز کو شامل کریں گیے کے اوورسیز کے لیے مخصؤص نشستیں ہوں.
موبائل فون کے حوالے سے ایک بڑا مسلۂ ہے اوورسیز کو ٹیکس کے حوالے سے اور آنے والے بجٹ میں ہم کوشش کریں گیے اسکو ختم کرنے کی.
روضہ رسول پر جو واقعہ ہوا ہے وہ ایک منصوبہ بندی تھی ہم اسکی جتنی بھی مزاحمت کریں کم کے.
اگر ہمارے ملک میں کوئی مہمان آئے تو وہاں کوئی اسکے ساتھ بدتمیزی کرے تو وہ اس مہمان کی نہیں بلکہ اس ملک کی بے عزتی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں