224

ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے! (نمیرہ محسن)

ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے!
خواہ کتنے پرسکون، بلند، مضبوط اور متعدد گھر بنا لیں۔ کسی بھی خطئہ زمیں کے باسی ہو جائیں، آسمان کی بلندیوں کو چھو لیں، زمین کی گہرائیوں سے خزانے اکھاڑ لیں۔ جانا تو آپ اور مجھے سب کو زمین میں ہی ہے۔ ایک ایک چیز اتار لی جائے گی بدن سے، نہ شہرت، نہ نام بس کمزور ، بے بس، بے جان بدن اور دو ٹکڑے کفن؟؟؟؟ پھر کیوں نہ اللہ کے وعدے پر یقین کیا جائے اور وہ سب جو ہمارے مرتے ہی سب لے جائیں گے آج اپنے ہاتھ سے راہ خدا میں دے دیا جائے؟ بنا کوئی احسان جتائے، بغیر محتاج کو اسکی طلب پر شرم دلائے!
سوچئیے گا ضرور!
خیر اندیش
نمیرہ محسن

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں