بچوں کی حوصلہ افزائی
محمد امانت اللہ
وقت کے ساتھ ساتھ انسان نے ارتقائی منازل طے کیے۔ دور جدید میں تقریباً ہر انسان کے پاس اپنی شناخت کے لیے دو چیزیں ضرور موجود ہوتی ہیں
اپنی شناخت، دوسرا موبائل نمبر
آج موبائل گھر کے ہر فرد کے پاس ھے
بلکہ چھوٹے چھوٹے اسکول کے بچوں کے پاس، مقصد رابطہ ممکن ہو سکے۔
گھر والے پریشان نہ ہوں اگر اسکول سے دیر ہو گئی ھے تو وجہ معلوم ہو سکے۔
موبائل جہاں یہ سہولت فراہم کر رہا ھے وہیں اسکے اندر شیطانی قوتیں موجود ہیں، نوجوانوں نسل کو بے راہ روی کی طرف لے جانے کے لیے کافی ہیں۔
والدین پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں بچوں پر نظر رکھیں وہ کیا دیکھ رہے ہیں، انکے اندر اچھائی اور برائی کی تمیز ہو۔
یہ سب اسی وقت ممکن ھے جب گھر میں دینی ماحول موجود ہو۔
سعودی عرب کا معاشرہ دنیا سے قدر مختلف ھے یہاں دینی ماحول ھے، مساجد میں درس کی محافل منعقد ہوتی ہیں۔
والدین نہ صرف نماز کا اہتمام کرتے ہیں بلکہ بچوں کو بھی ساتھ لے جاتے ہیں تا کہ دین اسلام کے بنیادی رکن پر عمل پیرا ہو سکیں۔
اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہو چکی ہیں۔ سعودی عرب کے شہر جدہ کے علاقے عزیزیہ جہاں پاکستانیوں کی اکثریت مقیم ھے۔
جماعت اسلامی کے زیر اہتمام چلنے والے فلاحی ادارے کی جانب سے اعلان کیا گیا۔ جو بچہ پانچ وقت کی نماز با جماعت ادا کرے گا چالیس دنوں تک اسکو سائیکل انعام کے طور پر دی جائے گی۔
مختلف مساجد میں ایک سو بچوں نے اپنے اپنے ناموں کا اندراج کروایا۔
نماز کے بعد اپنی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے وہاں پہلے سے انتظامیہ کی طرف سے ایک نمائندہ موجود ہوتا تھا۔
چالیس دنوں کے بعد نمائندوں نے تصدیق کی 21 بچے جنہوں نے تمام نمازیں با جماعت ادا کی ہیں۔
جماعت اسلامی کی طرف سے انعام کی تقریب منعقد کی گئی اور ان بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک ایک سائیکل دی گئی۔
بحیثیت مسلمان ہم سب پر فرض عائد ہوتا ھے کہ ہم خود بھی نماز کی پابندی کریں اور اپنے گھر والوں کو بھی پابند کریں ۔
تقریب کا بنیادی مقصد نوجوانوں کے دلوں میں دین اسلام اور نماز کی اہمیت کو اجاگر کرنا ھے۔
نماز انسان کو برائی سے روکتی ھے.
252