Eid-ul-Fitr, Children's Excitement 204

عید الفطر، بچوں کا جوش و خروش، اور بچے عید کا تہوار کیسے مناتے ہیں، “”پی این پی PNP” کے لئے خصوصی سروے رپورٹ

رپورٹ : اعجاز احمد طاہر اعوان (تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
مسلمان ہر سال عید کا مذہبی تہوارجوش و خروش سے مناتے ہیں۔ اس دن ، بوڑھے اور جوان اس دن دل کھول کرخوشیاں مناتے ہیں اور کھاتے پیتےہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ روایت سب سے پہلے مکہ میں شروع کی۔

خواتین اور بچے اپنے کپڑے، چوڑیاں، اور دیگر لوازمات عید سے پہلے ہی سے تیار کرنا شروع کر لیتی ہیں۔ دوسری طرف، مرد اپنے روایتی کرتہ اور پاجامے کی تیاری کرتے ہیں۔ جب لوگ عید کا چاند دیکھتے ہیں تو وہ سب کو مبارکباد دیتے ہیں ‘چاند مبارک’ کیونکہ یہ عید کے دن کی تصدیق کرتا ہے۔

خواتین اور لڑکیاں بھی اپنے ہاتھ پر خوبصورتی سے مہندی لگائیں۔ اسی طرح گھروں کو بھی پینٹ اور سجایا جاتا ہے۔ عید سے پہلے مسلمان روزہ رکھتے ہیں، صدقہ دیتے ہیں، نمازیں ادا کرتے ہیں اور رمضان کے مقدس مہینے میں دیگر نیک اعمال انجام دیتے ہیں۔

اس طرح عید کے دن ہر کوئی اپنے دن کا لطف اٹھاتا ہے۔ میٹھا ورمیسیلی تیار کرنا ایک رسم ہے جسے سیوائیاں کہا جاتا ہے۔ یہ دو مختلف طریقوں سے تیار کی جاتی ہے اور دنیا بھر میں مشہور ہے۔
اسی طرح دیگر پکوان جیسے کباب، بریانی، قورمہ اور بہت کچھ تیار کیا جاتا ہے۔ یہ مہمانوں کے لیے ہے کہ وہ اپنے قریبی اور عزیزوں کے ساتھ مزے سے کھانا کھائیں۔

عیدالفطر اسلامی تہوار کو منانے کا بنیادی مقصد کیا ہے؟
عید الفطر – جسے عام طور پر ” میٹھی عید” بھی کہا جاتا ہے – ایک اہم اسلامی تہوار ہے جو رمضان کے اختتام پر منایا جاتا ہے – روزے کے مقدس مہینے۔ رمضان کے دوران، مسلمانوں کو ہر روز فجر سے غروب آفتاب تک روزہ رکھنا چاہیے، یعنی وہ صرف صبح اور رات کو کھا سکتے ہیں۔ عید الفطر پہلی بار ہے جب مسلمان پورے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد دن کی روشنی میں کھا سکتے ہیں۔ اسی لیے یہ مناسب ہے کہ عربی میں عید الفطر کا مطلب “روزہ توڑنا” ہے۔

عید الفطر کیسے منائی جاتی ہے؟
عید الفطر کے پہلے دن، مسلمان صبح کے وقت عید کی نماز کی تیاری کرتے ہیں پہلے خود کو صاف کرتے ہیں اور نئے کپڑے پہنتے ہیں۔ نماز ختم ہونے کے بعد، تین دن تک عام طور پر تحائف دینا، دوستوں اور خاندان والوں کے ساتھ جانا، نئے کپڑے دینا، رشتہ داروں کی قبروں پر جانا اور — ایک ماہ کے روزے کے بعد — دعوت دینا شامل ہیں۔

عید جشن اور خوشی کا وقت ہے، اس لیے مسلمان اکثر ایک دوسرے کو روایتی مبارکباد کے ساتھ نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک عام جملہ جو آپ اکثر عید الفطر کے دوران سن سکتے ہیں وہ ہے “عید مبارک” جس کا مطلب ہے “مبارک عید”۔ یہ کہہ کر مسلمان ایک دوسرے کی بھلائی اور بھلائی کی خواہش کر رہے ہیں۔

عید کا جشن مسلمانوں کے لیے اللہ کا شکر ادا کرنے کا بھی وقت اور دن بھی ہے۔ یہ خاص طور پر اس وقت اہم ہے جب انہوں نے آخری مہینہ عبادت میں گزارا اور رمضان میں روزہ رکھا۔ ضرورت مسلمانوں کو مدد کے لئے بلایا جاتا ہے اور ان کے پاس جو کچھ ہے اس میں سے کم نصیبوں کی مدد کریں۔ اسے “زکوۃ” کے نام سے جانا جاتا ہے – اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک۔ زکوٰۃ اسلام میں ان افراد کے لیے ایک شرط ہے جو غریبوں اور کم مراعات یافتہ افراد کو عطیہ کرنے کے ذرائع رکھتے ہیں۔ زکوٰۃ رمضان المبارک کا ایک اہم حصہ ہے، اور عید الفطر کے جشن کے ذریعے شکر گزاری اور دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

آئیے آپکی آج عید کے پر مسرت موقع پر ملک اور وطن پاکستان کے روشن مستقبل کے درخشندہ ستاروں سے کرواتے ہیں،جن کے کندھوں پر ملک کی ترقی اور کامیابی کا سارا بوجھ ڈالا جائے گا، یہ سب عید کے موقع پر کیا کیا اہتمام کرتے ہیں، اور عید کی تیاری کیسے کرتے ہیں،

●● EBTEHAL RAHMAN
گریٹ 12 کی ہونہار اور ذہین طالبہ کا اعزاز رکھتی ہیں، اور مستقبل میں شعبہ انجیئرنگ سے منسلک ہو کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا پختہ عزم رکھتی ہیں، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عید کا حقیقی مزا اور منانے کا لطف اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ ہی آتا ہے، اس سے بیشتر دور قدیم میں لوگ ہر عید پر اپنے عزیز و اقارب کو “”عید کارڈ” بھیجتے تھے جس کی کمی آج کل شدت سے محسوس ہوتی ہے کاش وہ وقت پھر لوٹ کر واپس آ جائے،

●●● KHUSH BAKHAT QAMAR
نے کہا عید منانے کا اصل مزہ اب پھیکا پھیکا سا ہو گیا ہے، ملک کے اندر مہنگائی نے متوسط خاندانوں کی تو کم ہی توڑ کر رکھ دی ہے، مگر اس کے باوجود بھی عید کی خریداری بہت سوچ سمجھ کر کرنی پڑتی ہے،

●● RAMEEN QAMAR
نے کہا کہ ہمارے کلچر میں عید کے موقع پر بچیاں اپنی روایتی رسومات کا مکمل اہتمام کرتی ہیں، مہندی، میچنگ چوڑیاں اورعید کے دن میٹھی سویاں کھانا بھی یادگار لمحات یں شامل ہوتا ہے، عید کے دن عزیز و اقارب سب ملنے کے لئے آتے ہیں اور خوب انجوائے کیا جاتا ہے

●● ثمن اسلم چھٹہ نے کہا کہ عید کا تہوار خوشی اور مسرت کا ایک حسین سنگم کا نام ہے، عید کا بنیادی مقصد اور مطلب “خوشی اور مسرت” ہوتا ہے، عید پر والدین کی طرف جب عیدی ملتی ہے تو ایک روحانی خوشی کا احساس اجاگر ہو جاتا ہے،

●● ملائیکا اسلم چھٹہ نے کہا کی روزوں کے اختتام پر عید دراصل اس خوشی کا نام ہے، جس کا ہماری زندگیوں پر گہرا اثر ہوتا ہے، عید کے موقع پر کپڑوں اور چوڑیوں کی میچنگ کا مسلہ رہتا ہے، ہم اس تہوار کو پورے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں

سید یحیی اویم ہاشمی نے کہا کہ مجھے تو پوری عید کی رات نیند ہی نہی آتی، اپنے پاپا کے سستھ کپڑوں کی خریداری کے لئے سب بھائی مل کر بازار جاتے ہیں، اور اپنی پسند کی سب چیزیں خریدتے ہیں،

●● سید روھاب ہاشمی نے کہا کہ ہم سب بھائی عید پڑھنے کے لئے اکھٹے ہو کر جاتے ہیں، اور جب عیدی ملتی ہے تو بہت خوشی محسوس ہوتی ہے،

●● سید محمد خداش ہاشمی نے کہا کہ مجھے عید کے موقع پر دودھ والی سویاں کھانے کا بہت ہی مزہ آتا ہے، اور اپنی عیدی کے پیسوں کو بہت سنبھال کر رکھتا ہوں

●● عمر احمد خان نے کہا کہ عید کے دن میرے دوست مجھے ملنے کے لئے میرے گھر پر آتے ہیں اور ہم سب مل کر خوب مزہ کرتے ہیں، اور عید نماز کے دوران ملک کی ترقی اور خوشحالی اور اپنے والدین اور دادا دادی کی طویل زندگی کی دعا بھی کرتے ہیں،

●● محمد ابراہیم نے کہا کہ اللی کرے اس سال بھی دو عیدوں کی بجھائے ایک ہی عید پورے پاکستان کے اندر منائی اور پڑھی جائے،

●● منتہی ولید اعوان نے کہا کہ میری ہر سال عید میرے پاپا ماما کے ساٹھ ہی مل کر مناتی ہوں میری عمر اس وقت تین سال ہو گئی ہے، ٹافیاں اور چاکلیٹ تو میری پسند دیدہ ہوتی ہیں، اللہ کرے میرے والدین ہمیشہ میری خواہشات کا خیال اسی طرح رکھیں،

●● سید شعیب ہاشمی نے کہا کہ عیدن کے مواقع پر “عید کارڈ” کو بھیجنے کا رسم و رواج بیت ہی اچھا لگتا تھا مگر اب اس کی جگہ انٹرنیٹ، موبائل اور واٹسپ نے لے لی ہے، اور عید کی مبارکباد کہنا اب روکھا روکھا سا ہو گیا ہے،

●● محمد عزام نے کہا کہ مجھے تو صبح سویرے اٹھ کا نماز کی تیاری کرنا بہت ہی اچھا لگتا ہے،

●● ابراہیم عبداللہ نے کہا کہ عید کے موقع پر دل کو ایک خوشی اور روحانی مسرت ہوتی ہے، اس دل بھر سویاں کھائی جاتی ہیں، میرا سارا دن دوستوں کے گزرتا ہے بہت مزہ آتا ہے،

●● سید عاضب الدین نے کہا کہ میں ہر سال اپنی پسند کے کپڑے شلوار قمیض بنواتا ہوں ، دل کو ایک روحانی مسرت محسوس ہوتی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں