Earthquake in Turkey and Syria 114

ترکیہ اور شام میں زلزلہ، 130 آفٹر شاکس، 2300 ہلاکتیں، 11 ہزار زخمی، 3 ہزار کے قریب عمارتیں منہدم ہوگئی

رپورٹ/اعجاز احمد طاہر اعوان (تازہ اخبار ،یی این پی نیوز ایچ ڈی)
ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 2300 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 11 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ ترکیہ میں علی الصبح 7.7 شدت کا زلزلہ آیا جس کے بعداس کے تقریباً 10 گھنٹے بعد ایک اور 7.6 شدت کا زلزلہ آیا، پیر کو آنے والا زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اس کے آفٹر شاکس ڈنمارک اور گرین لینڈ سمیت کئی ملکوں تک محسوس کیے گئے ہیں۔ زلزلے کی وجہ سے دونوں ملکوں میں تقریباً تین ہزار کے قریب عمارتیں منہدم ہوچکی ہیں جن کے ملبے میں اب بھی کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
ترکیہ کی سرکاری خبر ایجنسی انادولو کے مطابق پیر کی علی الصبح ایک مضبوط 7.7 کا زلزلہ جس کا مرکز پزارک ضلع میں تھا، نے کئی صوبوں کو ہلا کر رکھ دیا، جن میں غازی انتیپ ، سانلیورفا، دیاربکر، ادانا، اڈیامان، ملاتیا، عثمانیہ، ہتائے اور کلیس شامل ہیں۔ پہلے زلزلے کے تقریباً 10 گھنٹوں کے بعد ایک اور زلزلہ آیا جس کی شدت 7.6 تھی اور اس کا مرکز کہرامنماراس کے البستان ضلع میں تھا.
ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ پریذیڈنسی کے سربراہ یونس سیزر سیزر نے کہا کہ زلزلے کے کل 130 آفٹر شاکس آئے اور 2834 عمارتیں منہدم ہوئیں۔ تقریباً 9700 سرچ اینڈ ریسکیو اہلکاروں کو علاقے میں بھیجا گیا ہے۔ ترکیہ کے مشرقی بحیرہ روم کے ساحلوں کو فی الحال سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ یہ 1939 کے ایرزنکن زلزلے کے بعد ‘سب سے بڑی تباہی’ ہے۔ ترکیہ میں زلزلے کے بعد 13 فروری تک سکول بند کردیے گئے ہیں جب کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے.
ترکی میں پیر کے زلزلے کے نتیجے میں پڑوسی ملک شام میں کم از کم 810 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت صحت کے مطابق شام کے حکومتی کنٹرول والے حصوں میں کم از کم 430 افراد ہلاک اور 1315 زخمی ہوئے ہیں۔
انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپ The White Helmets کے مطابق، شمال مغرب میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے میں کم از کم 380 ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں
تنظیم کا کہنا ہے کہ 133 سے زائد عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں اور 272 جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ شام کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں کام کرنے والی وائٹ ہیلمٹس کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ‘سینکڑوں خاندان اب بھی پھنسے ہوئے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں