A personality an introduction Interview/Bureau Chief Ijaz Ahmed Tahir Awan Photos: Waleed Aja Awan 280

ایک شخصیت ایک تعارف (ماضی کے اوراق کو اگر پلٹ کر دیکھا جائے پاکستان کی قدیم ثقافتی روایات میں بیاہ شادی اور دیگر خوشی اور مسرت کی تقریبات کے دوران “”بینڈ باجے اور فوجی بینڈ”” کا خصوصی اہتمام کیا جاتا)

ایک شخصیت ایک تعارف

انٹرویو/بیورو چیف اعجاز احمد طاہر اعوان
تصاویر: ولید اعجا اعوان

ماضی کے اوراق کو اگر پلٹ کر دیکھا جائے پاکستان کی قدیم ثقافتی روایات میں بیاہ شادی اور دیگر خوشی اور مسرت کی تقریبات کے دوران “”بینڈ باجے اور فوجی بینڈ”” کا خصوصی اہتمام کیا جاتا تھا مگر جب سے اس ثقافتی ورثے کی زوال پزیدی اور تنزلیلی کا؟آغاز ہوا ہے اس کی جگہ اب “”ڈھول”” کی تھاپ اور کلچر نے اپنا مقام تیزی کے ساتھ بنا لیا ہے، اور اب “”ڈھول”” کا کلچر ہی بیاہ شادیوں اور دیگر خوشی کی تقریبات میں باقاعدگی کے ساتھ استعمال اور مشہور ہونے لگا ہے، آج “”PNP”” کے لئے خصوصی انٹرویو “”ایک شخصیت ایک تعارف”” میں مشہور “”ڈھول فنکار”” ناصر حسین عرف سائیں سے کرواتے ہیں “”چوہان”” فیملی سے تعلق رکھتے ہیں جن کا تعلق شہر سیالکوٹ سے ہے ان سے آپکی ملاقات “”فن ڈھول”” کی خداداد صلاحیتوں سے مزین فنکار اور آرٹسٹ سے کرواتے ہیں اور اس فن کے بارے ایک۔مزید اور معلومات سے بھی آپکو مکمل آگہی کا دروازہ بھی کھولیں کی بھرپور کوشش بھی کریں گئے

گزشتہ سال “”ریاض سیزن 2023″” کے دوران حاجی سائیں ناصر حسین عرف “”ڈھول والا”” کو “”VIP EVENTS کے ڈائریکٹر عمیر شیخ اور پروگرام آرگنائزر عادل شیخ نے انٹروڈیوس کروایا تھا اور سعودی عرب میں پہلی بار اس فن کو متعارف کروانے کا سبب بھی بنے اور آج ریاض کے علاوہ پورے سعودی عرب کے اندر “”ڈھول”” کی شناخت سے ان کے لئے ذریعہ معاش سے بھی جڑ چکا ہے

حاجی ناصر حسین عرف چوہان نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق میرے شہر اقبال سیالکوٹ کے قریب ایک گاوں “” پڑتاں ں والی”” سے ہے ہم گیارہ بہن بھائی ہیں میرے والد گرامی حیات ہیں اور میری والدہ انتقال کر چکی ہیں، جن کی کمی۔میں بڑی شدت کے ساتھ محسوس کرتا ہوں، میری شادی کو ہوئے تین سال ہو چکے ہیں اور اولاد نرینہ کی اللہ پاک سے دعا ہے، مجھے “”ڈھول “” بجانے کا شوق تقریبا” 8 سال کی عمر میں ہوا اس سے بیشتر میرے والد گرامی بھی اس فن سے وابستہ تھے میرے استاد محترم سائیں عباس ڈسکہ والے ہیں ان کی سرپرستی میں ہی میں نے “”ڈھول”” کی فنی آرٹ کی تربیت کو سیکھنے کا آغاز کیا،

اس وقت “”ڈھول”” بجانے کی تقریبا” 10 سے زائد “”دھنیں “” ہیں جن میں مشہور دھنیں دھمال، بھنگڑہ، سیالکوٹ دھمال، لاہوری دھمال، سندھی پشتو اور تین سال ڈھول ٹال شامل۔ہے مجھے یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ میں نے ایک ہی پروگرام کے دوران 24 گھنٹے تک مسلسل “”ڈھول”” بجھانے کی پرفارمنس پیش کی ج میری زندگی کا بھی ایک تاریخی ریکارڈ ہے،

ناصر حسین چوہوں نے مزید کہا کہ اب میری زندگی مکمل طور پر “”ڈھول”” کے فن کے ساتھ منسلک ہو چکی ہے، اور یہی فن میری لئے میرے خاندان کے کے لئے روزگار بھی بن چکا ہا ہے،

ناصر حسین چوہان نے مزید کہا کہ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ “”ڈھول”” ساہیوال میں تیار کئے جاتے ہیں اس کی تیاری پر تریبا” 10 ہزار روپوں کی لاگت آتی ہے اس کی فروخت کی سب سے بڑی مارکیٹ لاہور میں ہے، اس “ڈھول”” کا تیاری کے بعد مکمل وزن 10 کلو گرام کے لگ بھگ ہوتا ہے اب میں خود بھی اس “”ڈھول”” کو اپنی فنی صلاحیتوں اور تجربہ کی بنیاد پر تیار کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہوں، اس کی تیاری کے لئے بکرے کی مکمل کھال، خصوصی لکڑی اور خاص قسم کی ڈورئ کا استعمال کیا جاتا ہے، ایک “”ڈھول”” کو تیار کرنے میں پورا ایک دن لگ جاتا ہے، اور ۔مارکیٹ میں اعلی کوالٹی کے “”ڈھول”” کی قیمت ایک۔لاکھ سے 50 ہزار روپے تک کی بھی لاگت آتی ہے، “”ڈھول”” کی تیاری کے لئے لکڑی کو گرم کر کے اسے مقفل بھی کیا جاتا ہے،

ناصر حسین چوہان نے بتایا کہ اس وقت پوری پاکستان کے اندر اس شعبہ سے منسلک پروفیشنل آرٹسٹوں اور فنکاروں کی تعداد صرف چار سے پانچ کے لگ بھگ ہے، اور اس کے اندر شاگردوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے، اور تیزی کے ساتھ اضافہ بھی ہو رہا ہے، پورے پاکستان کے اندر تاریخ میں پہلی بار شہر لاہور کے اندر “”بسنت”” کے دوران ایک ساتھ 100 ڈھول پر پاکستان بھر سے فنکاروں نے یکجا ہو کر “” ڈھول”” بجایا اور ایک تاریخ رقم کی، جس میں میں بھی شامل تھا، اور یہ بات سال 2007 کی ہے،

مجھے ریاض کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اپنے ساتھ “”ڈھول”” لانے پر مشکل پیش آئی مگر جب میں نے اس فن کے بارے بتایا اور “”ڈھول”” پر اپنی پرفارمنس پیش کر کے دکھایا تو انہوں نے مجھے ایئرپورٹ سے کلیئر کر دیا اور مجھے اپنے ساتھ “”ڈھول “” لانے کی ایئرپورٹ سے باقاعدہ طور پر اجازت بھی دے دی، اب یہ “”ڈھول”” مقامی سعودی فنکاروں کے اندر بھی مشہور اور متعارف ہو گیا ہے اور سعودی خاندان بھی اپنی شادیوں کی تقریبات میں “”ڈھول”” بھجوانے اور شوق سے سنتے بھی ہیں،

مجھے “”ڈھول”” کی پہلی پرفارمنس پر پہلا معاوضہ 2 ہزار روپے ملا تھا جو میرے لئے آج بھی اعزاز اور یادگار تک ہے، اس کے علاوہ سفارت خانہ پاکستان ریاض میں بھی جشن آزادی اور دیگر قومی تہواروں کے دوران بھی مجھے اپنی پرفارمنس کو پیش کرنے کے کئی مواقع مل چکے ہیں اور سفارت خانہ کے اہل کاروں اور افسران کی طرف سے حوصلہ افزائی بھی مل چکی ہے، “”ڈھول”” کی پرفارمنس کے ساتھ “”جھنجھنا”” بھی بجایا جاتا ہے،

اس وقت پوری پاکستان کے اندر “”ڈھول”” کے فن سے تقریبا” 5 سے زائد خواتین بھی منسلک ہو چکی ہیں حالانکہ خواتین کے لئے “”ڈھول”” کا فن سے منسلک ہونا اور اپنی اتنے زیادہ وزن کو اٹھا کر پرفارمنس کو سامعین کے ساتھ پیش کرنا انتہائی مشکل اور کٹھن بھی ہوتا ہے، مگر کسی بھی شوق کی کوئی اہمیت نہی ہوتی، مجھے گانے کا بھی شوق ہے اور نیم کلاسیکل اور غزل کی گائیکی کے ساتھ منسلک ہوں اور مختلف منازل میں سامعین نے مجھے ہر محفل کے اندر دل کھول کر اپنی داد دی، اس وقت پاکستان کے اندر شادیوں کے مواقع پر ایک ہزار سے 500 سو روپے تک کا معاوضہ “”ڈھول”” کی پرفارمنس پر مل جاتا ہے، اس کے علاوہ شادی اور خوشی کے موقع کی تقریب کے دوران اضافی “”بیلیں “” بھی مل جاتی ہیں،
میں اپنے خاندان میں باقاعدہ طور پر پہلا شخص ہوں کہ جو پروفیشنل “”ڈھول”” کے فن کے ساتھ منسلک ہوں میرا اوڑھنا بچھڑنا اب میرے لئے اور میری زندگی “”ڈھول”” ہی بن چکا ہے یہی میرے اور میرے خاندان کے لئے “”رزق معاش”” بھی ہے،

شادیوں کے دوران اب “”ڈھول”” ایک۔مقبول اور بہت ہی ضروری بن چکا ہے اور اس کے بغیر کوئی بھی تقریب نامکمل ہی اور ادھوری سی ہی لگتی ہے،

ناصر حسین چوہان نے کہا کہ اس فن کی ترقی کے لئے “”ریاض”” کرنا بہت ہی ضروری ہوتا ہے میں روزانہ ایک گھنٹہ باقاعدگی کے ساتھ ریاض کرتا ہوں اور وہ “”ریاض”” میں اپنے اللہ آپکی عبادت سے فارغ ہو کر دن کے کسی اوقات میں جصوصا” شام۔میں کرتا یوں، اپنے اندر کے فن کو زندہ رکھنے اور فنی مہارت کے لئے روزانہ کی بنیاد پر “”ریاض”” کرنا بے حد ضروری ہوتا ہے،

مجھے یہاں تک پہنچانے اور کامیابی تک لانے میں میرے والدین نیو بچوں اور بہن بھائیوں کی دعائیں ہر قدم میرے ساتھ ہی رہتی ہیں اپنی کی بدولت آج میں اس “”مقام پر کامیابی “” کے ساتھ کھڑا ہوں، مجھے باقاعدہ طور پر “”ڈھول”” کے شعبے سے منسلک ہوئے 17 سال سے بھی زائد کا عرصہ ہو چکا ہے، آج کل میرا بھانجے کاشف الیاس بھی پروفیشنل طریقہ سے “”ڈھول”” بجا رہا ہے، اور میرے ہونہار شاگرد کا بھی اعزاز حاصل کر چکا ہے، میں گزشتہ 2014 سے ریاض شہر میں موجود ہوں،

اپنے انٹرویو کے آخر میں “”ڈھول”” فنکار ناصر حسین چوہان نے اپنی طرف سے “”PNP”” کی پوری صحافتی تجربہ کار ٹیم ؛ نیوز ایڈیٹر ، نمائندگان، بیوروچیف کراچی اعجاز احمد طاہر اعوان، ممتاز سماجی شخصیت اور فوٹوگرافر ولید اعجاز اعوان کے تعاون اور عزت افزائی اور قومیتوں کا دل کی اتھاء گہرائیوں سے شکریہ بھی ادا کیا، اور میرے فن کی مزید ترقی اور پذیرائی کے لئے بھی دعاوں کی درخواست بھی کی، اور ان سب کے ساتھ تعاون کا بھی بھرپور انداز میں شکریہ ادا کیا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں