ماہ دسمبر عظیم لوگوں کا مہینہ، میاں محمد طارق جنید 167

ماہ دسمبر عظیم لوگوں کا مہینہ، میاں محمد طارق جنید

دسمبر کو ہم ایسے ہی نہیں مانتے صاحب، اس مہینے میں بہت کچھ خاص ہے ہر حوالے سے۔ میری پسندیدہ ترین شخصیات کی پیدائش کا مہینہ ہے یہ ۔ جن کی طرز زندگی میرے لیے مشعل راہ ہے ۔ میں جب خود کو تنہا محسوس کرتا ہوں ، کچھ کہنے کے لیے الفاظ نہیں ہوتے تو میں خاموشی سے ایک نکڑے بیٹھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حالات زندگی کا مطالعہ شروع کر دیتا ہوں ۔ غور و خوض کرتا ہوں کہ کس طرح اللہ کے نبی نے زندگی گزاری۔حضرت عیسیٰ ؑ لوگوں کو اللہ کی آیات کے ذریعہ دین حق کی تعلیم دیتے رہے، اللہ اور اللہ کی وحدانیت پر ایمان، انبیاء و رَسُل کی تصدیق، آخرت پر ایمان، ملائکہ پر ایمان، قضاء و قدر پر ایمان، اللہ کے رسولوں اور کتابوں پر ایمان، اخلاق حسنہ کو اپنانے اور برائیوں سے پرہیز، عبادت کرنے کی ترغیب، دنیا میں انہماک سے اجتناب اور اللہ کی مخلوق سے محبت کی تلقین کرتے رہے۔ مگر صدیوں سے بغاوت ان کی قوم بنی اسرائیل کی گھٹی میں پڑی ہوئی تھی لوگوں نے حضرت عیسیٰ ؑ اور ان کے حواریوں کی مخالفت کو اپنا شعار بنالیا۔ دنیاوی جاہ و جلال کے لحاظ سے کمزور اور ناتواں لوگوں کا طبقہ اگر اخلاص و دیانت کے ساتھ حق کی آواز پر لبیک کہتا تو بنی اسرائیل کا سرکش اور مغرور حلقہ اللہ کے پیغمبر کی شان میں گستاخی کرتا، توہین، تذلیل و تکذیب کا مظاہرہ کرتا۔

حضرت عیسیٰ ؑ نے شادی نہیں کی اور گھر بھی نہیں بنایا اور شہر شہر ،گاؤں گاؤں ،اللہ کا پیغام لوگوں کو سناتے اور دین حق کی دعوت دیتے رہے ،رات ہوتی تو زمین پر سوجاتے ۔آپ ؑ کی ذات اورپاکیزہ طبیعت سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق روحانی تسکین اور جسمانی شفاپاتی تھی۔ ہمارا ایمان اسی وقت کامل ہو سکتا ہے جب ہم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے ساتھ ساتھ ان سے پہلے آنے والے تمام پیغمبروں اور نبیوں کو بھی تسلیم کریں ۔ آج اس عظیم الشان ہستی کا جنم دن ہے جس کی مبارک باد میں کل انسانیت کو دیتا ہوں ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مسیحائی ضربِ المثل بن گئی کہ اُردو شاعری کو سمت فراہم کرنے والے شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب پکار اٹھے

ابنِ مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

بات مسیحائی کی ہو تو پھر میری پسندیدہ ترین شخصیات میں قائد اعظم محمد علی جناح سرفہرست ہیں۔برصغیر پاک و ہند میں جب مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے تو قدرت نے ان کے اندھیرے دور کرنے کے لیے ایک مسیحا بھیجا ۔ جس کے دل میں اپنی قوم کی رہنمائی اور بھلائی کی تڑپ ڈالی ۔ وہ 25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ قائداعظم محمد علی جناح بے مثال خصوصیات کے حامل تھے، یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے مقصد (قیام پاکستان) پر ڈٹے رہے۔ انہوں نے تمام پیچیدہ مسائل کو کامیابی سے حل کیا اور اپنے مقصد کے لیے سخت محنت کی۔ انہوں نے دنیا کے نقشے پر مسلمانوں کے لیے بغیر کسی جبر کے امن سے رہنے کے لیے بہت محنت کی۔ تحریک پاکستان میں قائداعظم کی خدمات اور ولولہ انگیز قیادت کسی وضاحت کی محتاج نہیں۔ ان کی بے مثال قیادت نے برصغیر کے مظلوم مسلمانوں کو ہندوؤں اور انگریزوں کی ظالمانہ غلامی سے نجات دلائی۔
نگاہوں سے ٹپکتی تھی ذہانت
متانت کے وہ اک کوہِ گراں تھے

غمِ دنیا سے تھی گو بے نیازی
غمِ ملت سے لیکن خوں چکاں تھے

———- أحقر العباد ———-
میاں محمد طارق جنید
مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ ن سعودی عرب

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں