نمیرہ محسن 230

محبت کا مخروط مستوی تحریر : نمیرہ محسن 18 جنوری 2022

محبت کا مخروط مستوی
میرا آپکا رب اپنی پاک کتاب میں فرماتا ہے کہ میں نے تمہیں محبت سے بنایا اور اس پوری کائنات کا نظام بھی محبت اور فرمانبرداری سے چل رہا ہے۔
یہ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ میں نے اپنے بچوں کو ظہران کے ایک مال میں ان کے پسندیدہ اطالوی ریستوراں میں رات کے کھانے پر مدعو کیا ۔ میں اس بات پر قطعی یقین رکھتی ہوں کہ جتنی عزت ہم اوروں کو دیتے ہیں کم از کم اتنی ہی عزت ہمیں اپنے بچوں کو ضرور دینی چاہئیے۔ کیونکہ یہ وہ ہستیاں ہیں جو ہم پر اندھا یقین رکھتی ہیں ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ان کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہئیے کہ بسا اوقات وہ ہمارے غلط رویوں اور فیصلوں کے باوجود ہمارے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ بچے اور ہم ایک تھوڑی مدت کے لیے ملتے ہیں اور پھر جنت تک جدائی سہنی ہے۔چلئیے اب موضوع کی طرف پلٹتے ہیں۔سردی اور موسمی گلا خراب کی وجہ سے چھوٹی بیٹی مسلسل کھانسے جا رہی تھی۔ کسی سے بھی کھانا نہیں کھایا جا رہا تھا۔ اچانک ایک پیارا سا لڑکا جو کہ وہاں کا خدمتگار تھا ایک خوبصورت شیشے کے آبی پیالے میں ایک گرم مشروب لیے ہمارے سامنے کھڑا تھا۔ گرم سنہری سیال میں ادرک کے سنہری ٹکڑے، اور لیموں کی ایک قاش تیر رہی تھی۔ اس نے جھک کر میری بیٹی سے کہا۔” پیاری بہن! گھبراؤ نہیں اور اسکو آہستہ آہستہ پی لو، بالکل چھوٹی چھوٹی چسکیوں میں”۔ پھر اس نے اسپر کالی مرچ کو تازہ پیس کر چھڑکا اور فاطمہ کے سامنے رکھ دیا۔ کچھ ہی دیر میں حالات بہتر ہو گیے۔ ہم نے کھانا بھی کھایا اور گھنیش کی مہمانداری سے بھی لطف اندوز ہوئے۔ کچھ ہی دیر بعد گھنیش بل کے ساتھ آ موجود ہوا لیکن بل کی کتاب کو سینے سے لگا کر یوں گویا ہوا۔ ” ماں! میں نیپال سے ہوں۔ میں پچھلے چار برس سے اپنی ماں اور برف زاروں سے ملنے نہیں گیا۔ آپ ہمیشہ اپنے بچوں کے ساتھ یا کوئی کتاب پڑھنے ادھر آتے ہو۔ آپ سے بات کرنا اور آپکی بات سننا ہم سب کو بہت اچھا لگتا ہے۔ آج مجھے لگا کہ میں بھی آپکا بیٹا ہوں اور ہم اپنی وادی میں ماں کے ساتھ بیٹھے ہیں” اور یہ کہتے ہوئے اسکے آنسو نیپال کے جھرنوں کی طرح بہہ نکلے ۔ مجھ سے کچھ بولا نہ گیا۔ اسکا خلوص اسقدر سچا تھا کہ پورے ریستوراں میں اس کا چہرہ دمک رہا تھا۔ ایک روشنی نے سب کو گھیر لیا تھا۔ سب چہرے ایک سے دکھ رہے تھے۔ گھنیش کے دل میں موجود محبت کی گرمی نے سب کو ایک دوسرے سے جوڑ دیا تھا اور اجنبی سرد دل پگھل کر کھل رہے تھے۔
آج میری بیٹی نے اپنے آفس سے فون کر کے بتایا کہ ماما کل جو ادرک کی چائے گھنیش نے پلائی تھی اس کی وجہ سے مجھے بہت سکون سا ہے۔ ہم روز گھر میں بھی پیتے ہیں، اس نے کیا ملایا تھا؟ اور میں نے چھوٹی کو سکون سے کھانسی کے بغیر سوتے ہوئے دیکھا اور مسکرا کر کہا۔ ” ایک بوند محبت”
خیر اندیش
نمیرہ محسن
18 جنوری 2022

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں