ریاض/اعجاز احمد طاہر اعوان
“” دوبئی کا برج الخلیفہ “” ٹاور دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز رکھتا ہے۔ یہ ٹاور سال 2010 میں اپنے تعمیراتی مراحل سے گزرنے کے بعد مکمل کیا گیا۔ اس کی اونچائی 828 میٹر (27165 فٹ) ہے، “”برج الخلیفہ”” کی تعمیر کا آغاز 21 ستمبر 2004 کو شروع ہوا، اور اس میں تعمیر پر 6 سال۔لگ گئے۔ یہ ٹاور “”ایفل ٹاور سے سے تین گنا اور ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ سے دوگنا ہے۔ یہ ٹاور 140 منزلوں پر مشتمل ہے۔ اور اس کے اندر لگی ہوئی لفٹ کی رفتار 10 میٹر فی گھنٹہ ہے۔ جو تیز ترین لفٹوں میں سے ایک ہے۔ لفٹ کا 124ویں منزل پر “”آبزرویشن ڈیک”” تک پہنچنے کا وقت صرف ایک منٹ ہے۔ “”برج الخلیفہ “” میں 30 ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات ، 19 رہائشی ٹاور، اور”” برج الخلیفہ”” جھیل شامل ہیں۔ اس ٹاور کے اندر دنیا کی بلند ترین مسجد بھی واقع ہے۔ جو 158ویں منزل پر موجود ہے۔ “”برج الخلیفہ “” کا ٹاپ 95 کلومیٹر دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کی تعمیر کے عروج پر 12000 مزدور روزانہ عمارت پر کام کرتے تھے۔ اس کو مکمل کرنے میں 110،000 ٹن کنٹریٹ ، 55000 ٹن اسٹیل استعمال کیا گیا۔ “”برج الخلیفہ “” ک تعمیر کی۔پہلی کھدائی جنوری 2004 میں شروع ہوئی اور 6 سال بعد “”برج الخلیفہ”” کی بلندی 828 میٹر ، یعنی 2770 فٹ ہے۔ اس ٹاور کی 160 منزلوں تک رسائی کے لئے 2909 زینے ہیں۔ اس مقصد کے لئے کل 18 مقامات پر الگ الگ خوشبووں کے احساس کے لئے عطریات کا چھڑکاو کیا جاتا ہے۔ اس کی تعمیر کے دوران استعمال ہونے والی کرین کا وزن 25 ٹن سے زیادہ تھا۔ اور بیک وقت “”برج الخلیفہ “” کے اندر 10 ہزار سے زائد افراد موجود رہتے ہیں۔ اس کے 23ویں منزل پر ایک دنیا کی جدید ترین معلومات پر مبنی لائیبریری بھی قائم کی گئی ہے۔ ٹاور کی۔چوٹی ہر نصب ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کے لئے انتباہی لائٹ ایک۔منٹ میں 40 بار ٹمٹماتی ہے۔ ٹاور کی تعمیر میں استعمال ہونے والے ایلمونیم کا وزن دنیا کے سب سے بڑے A380 پانچ طیاروں کے برابر ہے۔ “”برج الخلیفہ “” کی تمام کھڑکیوں کی صفائی کے لئے 130 دن درکار ہوتے ہیں۔ 2014 میں عمومی شکل میں ملبوسات فیشن شو بھی اسی ٹاور میں منعقد کیا گیا تھا۔