نمیرہ محسن 107

خون سمندورں میں ڈھل گیا ہے

نمیرہ محسن ،پی این پی نیوز ایچ ڈی

آسمان سے بارش برستی ہے
یا ستارے روتے ہیں
سورج کے قدموں میں
سر شام بکھرے لاشے
خون سمندورں میں ڈھل گیا ہے
آفاق کے کناروں پر
ہمارے خون کی لالی ہے
ماں ہم مضبوط ہیں
تو نے کہا تھا
تو سب ٹھیک کر لے گی
ماں میری ہمت
پہلے سے بھی بلند ہے
بس مجھے آسمان پر اڑتے گدھ
زمین پر رینکتے لگڑبگڑ کے گروہ
حیران کر رہے ہیں
مگر میں تیری بیٹی ہوں
مجھے تو نے سکھایا ہے
کر کے بتایا ہے
کہ بہادری ایک وصف ہے
جو صاحب کردار کو ودیعت ہے
جھاڑیوں میں سانپ رینگتے ہیں
تیرے بدن کے ٹکڑے
ان کا سامان تعیش بن گئے ہیں
یہ سمجھتے ہیں
کہ ہم تنہا ہیں
نہیں
ہرگز نہیں
ان کے اجلے چہروں میں چھپی سیاھی
نرم مسکراہٹوں میں بہتا زہر
سب دیکھتی ہوں
چپ ہوں
تیرے بدن کا ایک اک ٹکڑا لاوں گی
اور پورا بدن بناوں گی
ماں!
میں مضبوط ہوں
مجھے تیرے پہاڑوں کی قسم
تیرے ڈل
اور ان پر تیرتے شکاروں کی قسم
مجھے قسم ہے
ان کنول کے پھولوں کی
مر جاوں گی
مگر
تیری پونجی
تیری کوکھ
اجڑنے نہ دوں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں