سٹا ف رپورٹ:پی این پی نیوز ایچ ڈی
شام کے دارالحکومت دمشق پر باغیوں کی جانب سے قبضہ کرنے کے چند گھنٹوں بعد اس کے اتحادی ملک روس نے اعلان کیا ہے کہ صدر بشار الاسد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد شام چھوڑ چکے ہیں.
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی کے چانسلر اولاف شالز نے بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ایک اچھی خبر ہے۔ انھوں نے شام میں استحکام کے لیے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بشار الاسد نے ظالمانہ انداز سے اپنے عوام سے رویہ رکھا۔ انھوں نے کہا وہ کئی قیمتی زندگیوں کے خاتمے کے بھی ذمہ دار ہیں اور ان کی وجہ سے کئی لوگ ملک چھوڑ کر جرمنی آئے۔
برطانیہ کے نائب وزیراعظم انجیلا رینر کا کہنا ہے کہ اگر اسد حکومت کا خاتمہ ہو گیا ہے تو پھر برطانیہ اس پیشرفت کا خیر مقدم کرتا ہے.
روس کا کہنا ہے کہ بشارالاسد نے فریقین سے بات چیت کے بعد اقتدار سے علحیدگی اختیار کی۔ روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بشارالاسد نے اپنا عہدہ اور ملک چھوڑنے سے قبل تنازع میں شریک تمام مسلح گروہوں سے بات چیت کی ہے۔
ماسکو کے مطابق ان مذاکرات کے نتیجے میں بشارالاسد نے پرامن منتقلی اقتدار کی ہدایات بھی دیں۔
روس کی وزارتِ خارجہ نے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں لیکن یہ سرکاری طور پر پہلی تصدیق تھی کہ وہ ملک چھوڑ چکے ہیں.
آخری مرتبہ بشار الاسد کی تصویر ایک ہفتہ قبل ایرانی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے دوران سامنے آئی تھی۔ اس روز انھوں نے تیزی سے ملک کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے والے باغیوں کو ‘کچلنے’ کا اعادہ کیا تھا.
اتوار کو علی الصبح جب جنگجوؤں نے دمشق شہر میں بغیر کسی مزاحمت میں داخل ہو رہے تھے تو عسکریت پسند گروہ ہیئت تحریر الشام اور ان کے اتحادیوں نے اعلان کیا کہ ‘ظالم بشار الاسد (شام) چھوڑ گئے ہیں.
برطانوی مانیٹرنگ گروپ شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ( ایس او ایچ آر) کے سربراہ نے رپورٹ کیا ہے کہ جس طیارے میں اطلاعات کے مطابق بشار الاسد سوار تھے اس نے ’شام کے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے اڑان بھری اور اس کے بعد آرمی سکیورٹی فورسز بھی ایئرپورٹ سے چلے گئے.
رمی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اطلاعات تھیں کہ یہ پرواز سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے ٹیک آف کرے گی.
فلائٹ ریڈار 24 ویب سائٹ کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت کے دوران یہاں سے کوئی پرواز نہیں نکلی لیکن رات 12 بج کر 56 منٹ پر چام ونگز ایئرلائنز ایئر بس اے 320 ایک پرواز متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ کے لیے ضرور روانہ ہوئی.
یہ پرواز شارجہ معمول کے مطابق پہنچی لیکن متحدہ عرب امارات کے صدر کے ایک سفارتی مشیر نے بحرین میں صحافیوں کو بتایا کہ انھیں یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا بشارالاسد متحدہ عرب امارات میں ہیں یا نہیں.
روئٹرز نیوز ایجنسی نے اس دوران دو سینیئر شامی فوجی افسران کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بشار الاسد سیریئن ایئر کے ایک طیارے میں سوار ہو کر دمشق ایئرپورٹ سے اتوار کی صبح روانہ ہو گئے تھے.