نمیرہ محسن،پی این پی نیوز ایچ ڈی
کیسے گھمبیر اندھیرے اترے گوشہء فرحت میں آج
تیری کٹیا میں دیا کون جلائے گا ماں؟
جاتے جاتے موت نے شہ رگ پریوں حملہ کیا
تیرے بکھرے موتیوں کی کون مالا بنائےگاماں؟
آدیکھ تیرےگلشن کی رکھوالی میں مٹنے والا وجود
خاک آلود ہے ہر رخ گل، کون مکھڑا دھلائے گا ماں؟
ہے دل کے ٹکڑوں نے جگر کا خوں کیا
اس بیاباں کو اب کون بسائے گا ماں؟
آسمان سے اب ہم پر فرشتے اترتے نہیں
میرا گریہ تجھ تلک کون پہنچائے گا ماں؟
دعا ہے تیری لحد میں ابدی سکوں بہتا رہے
اب نہ کوئی وہاں پر تجھ کو ستائے گا ماں!
کیا لبھائے گا نمیرہ تیری نظروں کو یہ جہاں
ہے یقیں بر فردوس بریں ہمیں رب ملائے گا ماں!