دس اپریل تاریخ اور پاکستانی جمہوریت کا سیاہ ترین دن
ڈاکٹر زین اللہ خٹک
جس دن 16.8 ملین ووٹوں والی پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی اور ایوان میں 155 سیٹوں والی پارٹی, پاکستان تحریک انصاف کے منتخب وزیراعظم عمران خان کو امریکہ کی فنڈنگ کے زریعے پاکستانی فوج، عدلیہ اور اپوزیشن نے مل کر عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے علیحدہ کیا۔ عدم اعتماد کی اس جنگ میں عمران خان نے اخلاقی، قانونی اور جمہوری اصولوں سے مقابلہ کیا۔ اگر عمران خان چاہتے تو ان کے پاس بہت سارے آپشنز دستیاب تھے۔ لیکن خان صاحب نے ایک اصول پسند اور جمہوریت پسند لیڈر کا کردار ادا کیا۔ سب سے تکلیف دہ بات کرپشن کے کیسز میں عدالت سے ضمانت یافتہ مجرم کو وزیر اعظم بنانے کے لیے پوری سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ رات بارہ بجے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو کھول دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ میں مداخلت کی۔ بیرونی مداخلت کی تحقیقات نہیں ہونے دی۔ یہ گلا ہمشہ رہے گا۔ اس نام نہاد ریاست اور ریاستی اداروں نے اکثریتی جماعت کو اقلیتی جماعت میں تبدیل کرنے کے لیے ہر حربہ کا استعمال کیا۔ سلام عمران خان کی عظمت و شان کو جس نے دٹ کر مقابلہ کیا۔ جس نے ہمت نہیں ہاری۔جس نے کوئی غیر قانونی قدم نہیں اٹھایا۔ جس نے آخر تک کارکنوں کو اداروں کے خلاف آواز اٹھانے سے منع کیا۔ جس نے چوروں اور لٹیروں کو بے نقاب کیا۔ جس نے تین سال اور سات مہینوں میں دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ جس نے غریب عوام سے سیاست سے پاک صاف احساس پروگرام دیا۔ جس نے سپیچ پیس اور گرین ڈپلومیسی کو فروغ دیا۔ جس نے صحت انصاف کارڈ کے ذریعے عوام کو سہولیات فراہم کی۔ جس نے ملکی پیسوں کو بچایا۔ جس نے اسلام فوبیا کے خاتمے کے لیے آواز بلند کی۔ جس نے ملکی خزانہ کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال نہیں کیا۔ جس نے ملک کو آزاد خارجہ پالیسی دی۔ افسوس اس بھکاری قوم پر جن کو اس عظیم لیڈر عمران خان کی اہمیت کا اندازہ نہیں۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے عمران خان کو ہمیشہ سپورٹ کیا۔ آج وعدہ ہے کہ میں انشاء اللہ پہلے سے بڑھ کر عمران خان کا ساتھ دوں گا۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے مثبت تنقید بھی کی۔ آج کے بعد عمران خان کے قافلے کا اول سپاہی بن کر دن رات پاکستان تحریک انصاف کے لیے کام کروں گا۔ انشاء اللہ2023میں پاکستان تحریک انصاف کو دو تہائی اکثریت سے کامیاب کرانا ہمارا مقصد اور ٹاسک ہے۔
312