Anxiety and love" by Namira Mohsin 258

“اندیشہ ء محبت” نمیرہ محسن

نہ کوئی وعدہ ہوا
نہ ہی کوئی پیمان تھا
جو کچھ بھی تھا
بس برائےنام تھا
اک موہوم سی چاہت
اک سہمی سی قربت
چند دم توڑتے قہقہے
اور کچھ
ٹوٹے پھوٹے دلاسے
کچھ گھبرائی
شرمندہ سی شامیں
کسی بیوہ کی
کلائی سی
اجڑی
حبس زدہ
کچھ ملاقاتیں
تم کیسے اس کو محبت کہو گے؟
یہ تو شاید!!!
کچھ بھی نہ تھا
بالکل ویسے ہی
جیسے
کسی ریل میں
دو اجنبی
کچھ دیر کو ساتھ ہو لیں
اور سوتے میں
گاڑی کا کوئی ہچکولہ
نا گہاں
ایک کے سر کو
دوسرے کے کاندھے پر
ذرہ
دیر کو ٹکا دے
ایک معذرت بھری خموشی کی دبیز چادر تلے
اتنی ہی دیر کہ جتنے میں
دو نظریں ملیں
اور
پھر سے اپنی جگہ پر آجائیں
نمیرہ محسن
جون 2022

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں