ہوائی جہاز کے سرپٹ بھاگتے پہیوں نے رن وے کو چھوڑا اور ایک چھلانگ لگا کر آسمان کی جانب لپکا ۔ سارے منظر جو بہت عظیم الجثہ تھے بلندی پر پہنچتے ہی حقیر اور بے وقعت سے لگنے لگے۔ وہ ہوائی اڈہ جس کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں جاتے ہوئے دم پھولنے لگتا ہے، چند مربعوں کا ایک کھلونا سا لگ رہا تھا۔ آبادی اور لوگ جو ایک مسئلہ لگتے تھے ان سب کا سوچ کر بھی خود پر ہنسی آئی کہ اتنا چھوٹا سا عرصہ اور اتنے کاروبار پال لیے۔
جب جہاز اوپر کو اٹھتا ہے تو تھوڑا دل ہلکورے لیتا ہے۔ یونہی خیال آیا اور شاید بہت بر محل بھی تھا کہ ایسے ہی جس روز روح نکلے گی اور ہم ایک اجنبی کی طرح اپنے بچوں کو تڑپتے بلکتے چھوڑیں گے تو شاید وہی مسکراہٹ لبوں پر پھیل جائے جو اکثر عالم بالا کے راہیوں کے چہروں کو سجاتی ہے۔ وہ سچ جان جاتے ہیں۔ اسی عین الیقین کے بارے میں اشارہ ہے رب محبوب کا۔ اس کا نامہ محبت اسی پیغام سے سجا ہے۔
اللہ محبوب فرماتا ہے” دنیا میں دل نہیں لگانا، یہ مٹنے والی ہے، پھر تمہیں دکھ ہو گا چھوڑتے وقت، سامان دنیا ذیادہ مت رکھو صدقہ دے کر لگیج میں بھجوا دو، ہاتھ خالی رکھو، صرف اعمال صالح کا زاد راہ اور تقوی ہی کافی ہے اس کے سوا کچھ لے جانے کی اجازت نہ ہے۔ رشتے جوڑ جاو، جھگڑے مٹا ڈالو، سب مسافر ہو، مسافر پڑاو پر جھگڑا نہیں کرتے بس تیاری رکھو۔ مجھ سے آ ملو میں نے تمہارے لیے بہترین دنیا تیار کر رکھی ہے۔ بس صبر کرو اور ان جھوٹی چیزوں اور دنیا کے پیچھے اپنے تعلقات خراب نہ کرو۔”
میری دعا ہے اللہ رب العزت اس پڑاو میں اور آخرت تک کے سفر میں ہمارا میر، نگہبان اور ساتھی ہو۔ اللہ ہمیں اس دنیا کے دھوکوں سے بچا کر بخیر و عافیت جنت الفردوس الاعلی میں اپنے مقام پر لا کھڑا کرے۔
اللہ ہم سب سے راضی ہو ۔ آمین
خیر اندیش
نمیرہ محسن
مئی 2023
282